اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: سال 1991 کے بعد پہلی بار جدوجہد میں پھنسی اعظم گڑھ کی یہ اسمبلی سیٹ!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Wednesday 15 February 2017

سال 1991 کے بعد پہلی بار جدوجہد میں پھنسی اعظم گڑھ کی یہ اسمبلی سیٹ!


® سلمان اعظمی
ـــــــــــــــــــــــــــــ
اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 15/فروری 2017) ضلع اعظم گڑھ ایس پی سربراہ ملائم سنگھ کی دھڑکن کہیں یا لوگ اسے ان کا گڑھ لیکن ضلع میں ایک ایسی اسمبلی سیٹ ہے جہاں ہمیشہ ہاتھی دوڑتی رہی ہے سال 1989 سے سے 2002 کے درمیان جتنے بھی انتخابات ہوئے صرف ایک 1991 کی رام لہر کو چھوڑ دیا جائے تو یہاں ہمیشہ ہاتھی کی ہی دہاڑ سنائی دی لیکن گزشتہ دو انتخابات سے سائیکل ہاتھی سے آگے نکل گئی ہے. 1991 کی طرح ایک بار پھر یہ سیٹ سہ رخی جد و جہد میں پھنستی دکھائی دے رہی ہے. رماکانت یادو کے بھائی کی بہو ارچنا اگر میدان میں رہتی ہے تو لڑائی اور بھی دلچسپ ہونے کا امکان ہے.
ویسے اس وقت بی ایس پی یہاں اپنے گڑھ کو بچانے کے لئے تو ایس پی ہیٹرک کے لئے جدوجہد کر رہی ہے وہیں بی جے پی 1991 کی تاریخ کو دہرانے کے لئے پریشان ہے.
بات ہو رہی ہے ديدارگنج اسمبلی سیٹ کی سال 1962 میں اس سیٹ کی تشکیل سرائے میر کے نام سے ہوئی تھی تبھی سے یہ سیٹ محفوظ تھی پہلے انتخابات میں یہاں سے پی ایس پی کے منگل دیو کامیابی حاصل کی تھی اگلے ہی الیکشن یعنی سال 1967 میں اس کا نام بدل کر مارٹین گنج کر دیا گیا اس الیکشن میں کانگریس کے ارجن رام یہاں سے کامیاب رہے. 1969 میں بی کے ڈی کے بنارسی رام یہاں سے کامیاب رہے. سال 1974 میں اس کا نام بدل کر پھر سرائے میر کیا گیا اور انتخابات میں بی کے ڈی کے ديارام بھاسكر نے جیت حاصل کی. 1977 میں جنتا پارٹی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑ کر ديارام بھاسكر مسلسل دوسری بار رکن اسمبلی بنے سال 1980 یہ سیٹ کانگریس کے حق میں گئی اور لالسا رام ممبر اسمبلی بنے .1985 میں بھی یہاں کانگریس کا دبدبہ رہا اور بھيكھا رام ممبر اسمبلی چنے گئے سال 1989 میں بی ایس پی وجود میں آئی اور پھر یہاں سے شروع ہوئی اس پارٹی کی حکومت. 1989 کے انتخابات میں بی ایس پی کے ديارام بھاسكر یہاں سے رکن اسمبلی منتخب ہوئے. اس کے بعد سال 1991 کی رام لہر میں بی ایس پی کو شکست کا سامنا کرنا پڑا بی جے پی کے پتی راج سونکر ممبر اسمبلی چنے گئے. اس کے بعد سال 1993 میں ہوئے انتخابات میں بی ایس پی کے سمئی رام، سال 1996 اور 2002 میں بی ایس پی کے ہیر لال ممبر اسمبلی چنے گئے. 2002 کے انتخابات کے بعد سے بی ایس پی یہاں نہیں جیتی ہے. سال 2007 کے انتخابات میں سپا کے بھولا پاسوان یہاں سے رکن اسمبلی منتخب ہوئے. وہیں سال 2012 ء اسمبلی انتخابات کے پہلے میں نہ صرف سیٹ کو پہلی بار معمول کیا گیا بلکہ نام بدل کر ديدارگنج کر دیا گیا. سال 2012 کے انتخابات میں بی ایس پی نے یہاں سے سابق اسمبلی اسپیکر سکھدیو راج بھر کو میدان میں اتارا تھا تو ایس پی نے تقریبا 22 فیصد مسلم آبادی کو دیکھتے ہوئے مسلم امیدوار عادل شیخ پر داؤ کھیلا تھا. وہیں علماء کونسل نے بھوپندر سنگھ منا کو میدان میں اتار کر بی ایس پی کا کھیل بگاڑ دیا تھا. اس وجہ سے منا سنگھ کو سکھ دیو کا سخت مخالف سمجھا جاتا تھا منا سنگھ نے 34137 ووٹ حاصل کیا اور نتائج رہا کہ بی ایس پی کو اپنے گڑھ میں مسلسل دوسری بار ہارنا پڑا. سال 2017 میں ایس پی اور بی ایس پی کے امیدوار تو وہیں ہوں گے لیکن نتائج بدلے ہوں گے وجہ کہ منا سنگھ ہاتھی پر سوار ہو چکے ہیں اور انكو صدر سے ٹکٹ ملنا طے مانا جا رہا ہے. پارٹی میں ہونے کی وجہ سے منا کا ووٹ بینک بی ایس پی کے ساتھ جانے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے. وہیں بی جے پی سے بی ایس پی کے سابق وزیر مملکت درجہ حاصل كرشن مراری وشوکرما میدان میں ہیں. یہاں بی جے پی کے سابق ممبر پارلیمنٹ رماکانت یادو کے بھائی کے بہو ارچنا یادو نے باغی امیدوار کے طور پر میدان میں کود گئی ہیں. ان کے میدان میں آنے سے بی جے پی کا کم ایس پی کا مزید نقصان ہونے کا امکان ہے. اس سے یہاں جنگ سہ رخی ہو گئی ہے.