اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: ہم اور ہمارا معاشرہ !!!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Tuesday 14 February 2017

ہم اور ہمارا معاشرہ !!!


ازقلم : محمد آصف امام  بھوارہ مدہوبنی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
انسان کی زندگی میں ایسے بہت سے واقعات پیش آتے ہیں جن کے اثرات ونتائج  کے بارے میں اسے کوئی علم نہیں ہوتا مگر بعض عمل کے بارے میں پہلے ہی اس کا انجام سب کو پتہ چل جاتا ہے یہی حال ہے ہمارے معاشرہ کا ہم رہتے ہیں مشرق میں لیکن ہمارارہن سہن مغربی ہوگیا ہے ہم جس سنہرے معاشرے میں سنہری  زندگی گزارتے تھے ہم نے اپنے معاشرہ کو خود سے بدل ڈالا غیروں کے طور و طریقہ اور تہذیب و تمدن کو اپناتے گئےاور اپنی معاشرت کو بھول گئے گویا "کوا چلا ہنس کی چال اپنی چال بھول گیا"
 نتیجہ یہ ہوا ہمارا معاشرہ گندہ سےگندہ تر ہوگیا اور ہم نے اپنے معاشرہ اور سماج کو بہتر بنانے کی فکر چھوڑ دی رحمة للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم  کے اسوہ حسنہ کو بالائےطاق رکھ دیا اور قرآنی پیغامات کو پش پشت ڈال دیا اور خود سے دین میں تبدیلی شروع کردی چھوٹے سے  چھوٹا مسائل ہو یا بڑے سے بڑا انسان اس کے نتائج سے  واقف نہیں ہوتا پھر بھی اسے توفیق نہیں ہوتی کہ ہم قرآن و حدیث کی طرف رجوع کریں وہ خود اختراع کر لیتا ہے اور اپنی اختراع و ایجاد کو اپنی کامیابی تصور کرلیتا ہے جس کا انجام یہ ہوتا ہے کہ انسان خود تو گمراہ ہوتا ہی ہے اس کے ذریعہ پورے کا پورا معاشرہ اور سوسائٹی پلید ہوجاتا ہے گویا "خود تو ڈوبے ہیں صنم ہم تم کو بھی لےڈوبیں گے"  کے مصداق بن جاتے ہیں حالاں کہ قرآن کریم کا ہم سے مطالبہ ہے کہ تم سب کے سب احکام شرعیہ کو اپنے اوپر  لازم پکڑو اور قرآن  سے ہرشیئ کا فیصلہ کرو خواہ وہ تمہاری زندگی کے کوئی بھی مسائل ہوں لیکن آج کے اس دور میں ہم نےاس کو ٹکنالوجی کا دور کہہ کر اپنے آپ کو اسوہ حسنہ سے کاٹ کر  غیروں کی تہذیب و ثقافت کا ترجمان بنا رکھا ہے ہمارا لباس بھی تبدیل ہوگیا ہمارے معاشرے میں نت نئے فتنے جنم لے رہے ہیں اس میں سب  کے سب انسان شامل ہیں کوئی جھوٹ بول کر تو کوئی چغل خوری کر کے تو کوئی زنا کاری میں مشغول ہو کر تو کوئی بے نمازی بن کر کوئی رشوت لیکر کوئی مالداری کے باوجود بخیلی کر کے ہر ایک کوئی نہ کوئی برائی میں مشغول ہے بہت تگ و دو کے بعد چند ہی افراد ایسے ملیں گے جو ان اعمال بد کو براسمجھتے ہوں گے ورنہ تو ہر کوئی ان برائیوں کو فیشن جان کر کرتےہیں اور پورے سماج اور معاشرہ کو خراب سے خراب تر کئے ہوئے ہیں اگر ہم بے راہ روی چھوڑ کر احکام الٰہی اور احادیث نبوی پر عمل پیرا ہوئے تو اپنی زندگی کو خوشگوار اور بہتر سے بہتر بنا سکتے ہیں اور معاشرہ کو ناپاکی اور پلیدی سے پاک اور صاف ستھرا بنا سکتے ہیں دنیا میں ہر انسان کے ساتھ پریشانیاں اور دکھ درد ہوتے ہیں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم دین میں نئے نئے ایجاد کریں اور معاشرہ کو پیلد بنائیں بلکہ ہر مصائب و پریشانی کا حل اسوہ حسنہ اور کلام اللہ میں ہے آج کے اس دور میں ہمارے سماج کا سب سے بڑا المیہ یہ ہے کہ اولاد نافرمان ہوتی جارہی ہے اور والدین اپنی اولاد سے پریشان ہیں اس کا ضامن خود والدین ہیں کیوں کہ آج کے اس دور کے والدیں اپنی اولاد کو بچپن ہی سے اس کے ذہن میں دنیا کی رنگینیاں بھر کر رکھ دیئے ہیں اسے بچپن ہی سے دینی تعلیم دینے کی بجائے اسے دنیا کی تعلیم دیکر اب وہ والدین چاہتےہیں کے بچے فرماں بردار ہوجائیں یہ تو ان والدین کا کام تھا کہ اپنے بچوں کی زندگی وہ انکے بچپن ہی سے سنوارتے لیکن ان بچوں کو تو انہوں نے پڑھایا انگلش میڈیم سے جو کہ مغربی کلچر ہے اسلئے وہ مغرب ہی کی تہذیب میں پیش آتے ہیں مغرب کا کلچر تو یہ ہے کہ بچے بالغ ہوتے ہوتے والدین کو بھول جاتے ہیں یہی تو ہورہا ہے ہمارے معاشرہ اور سماج میں کہ آج ہمارے معاشرہ کا بچہ بھی باپ کو دوچار باتوں کا جواب دیدیتا ہے ہر ایک مرض اور گندگی کا مأثر علاج ہے قرآنی پیغامات اور رحمت اللعالمین صلی اللہ علیہ وسلم کےاسوہ حسنہ پرعمل  ہم رب العالمین سے دعاء گو ہیں کہ اللہ پاک ہمیں تزکیہ نفس اورتزکیہ معاشرہ کی توفیق دے آمین یارب العالمین.