اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: مسلـم پرسنـل لاء بیـداری مہم کے زیر اہتـمام ساگـر پیلس مالیـر کوٹلہ پنجـاب میں اجلاس عام کا انعقـاد!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Sunday 30 April 2017

مسلـم پرسنـل لاء بیـداری مہم کے زیر اہتـمام ساگـر پیلس مالیـر کوٹلہ پنجـاب میں اجلاس عام کا انعقـاد!


رپورٹ: محمد ثاقـب قاسمی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
مالیر کوٹلہ/ پنجاب(آئی این اے نیوز 30/ اپریل 2017)جماعتِ اسلامی پنجاب کی طرف سے مسلم پرسنل لاء بیداری مہم کے زیر اہتمام گذشتہ شب ساگر رزورٹس، سٹہ بازار، مالیر کوٹلہ میں اجلاس عام ہوا، جس میں ماسٹر محمد نذیر راوت صاحب نے اناؤنسری کی، مہمان خصوصی کے طور پر جناب عبد الشکور صاحب امیر حلقہ جماعتِ اسلامی پنجاب وہماچل پردیس، مولانا خواجہ محمد عارف الدین صاحب سیکریٹری جماعتِ اسلامی ہند، ڈاکٹر ظل الرحمن صاحب ترجمان ائمہ حرمین، مفتی فضیل الرحمن ہلال عثمانی صاحب سابق مفتی اعظم پنجاب کو مدعو کیا گیا تھا، سب سے پہلے امیر حلقہ جماعت اسلامی پنجاب وہماچل پردیس نے اپنا پر مغز خطاب فرمایا اسکے بعد مفتی فضیل الرحمن ہلال عثمانی نے شریعت مطہرہ کی عمدہ وضاحت کرتے ہوئے فرمایا کہ شریعت میں جتنے بھی قوانین مرتب کئے گئے ان سب میں انسانی فطرت کا لحاظ رکھا گیا ہے، اگر آپ دنیا کے دیگر مذاہب کے عائلی قوانین کو دیکھیں تو آپ کو حیرت ہوگی کہ بڑے بڑے دانشوروں نے جو بھی قانوں مرتب کئے ہیں وہ اسلامی قانون کے سامنے ہیچ ہے، طلاق ایک ناپسندیدہ شیئ ہے اس کے ذریعہ سے عرشِ الہی ہل جاتا ہے لیکن طلاق کوئی مسئلہ نہیں ہے بلکہ مسئلہ کا حل ہے، جب میاں بیوی کی درمیان حالات ہی کچھ ایسے در پیش ہوں کہ وہ ایک ساتھ نہ رہ سکتے ہوں، ان کے ایک ساتھ رہنے سے اللہ کے حدود ٹوٹ رہے ہوں تو بہتر ہے کہ ان کے درمیان نکاح توڑ دیا جائے اور اسی کا نام طلاق ہے، اسکے بعد ظہور احمد ظہور صاحب نے سماجی، معاشرتی اور اقتصادی حالات کو مضبوط کرنے کی طرف روشنی ڈالی، ڈاکٹر ظل الرحمن صاحب نے مسلم پرسنل لاء موجودہ حالات اور ہماری ذمہ داریوں پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ مسلمانوں کے مقابلے میں ہندوؤں اور دوسری قوموں میں طلاق کی شرح فیصد زیادہ ہے ہندو مذہب میں اگر کوئی آدمی اپنی بیوی کو طلاق دیتا ہے یا شادی کے کچھ دنوں کے بعد شوہر کا انتقال ہوتا ہے تو اس کی بیوی سے کوئی بھی نکاح نہیں کرسکتا، اسکو لوگ اپناتے نہیں ہیں، اس سے رشتہ ناطہ توڑ دیتے ہیں اگر کسی کے شوہر کا انتقال ہوجائے تو ان کا مذہب اسکی بیوی کو اسی وقت زندہ جلا دینے کا حکم دیتا ہے، آخر میں جماعتِ اسلامی ہند کے سیکریٹری صاحب کا خطاب ہوا جس میں انہوں نے فرمایا کہ آج کل ہمارے ملک میں کچھ لوگوں نے شور مچا رکھا ہے کہ مسلم خواتین اس وقت پوری دنیا کی مظلوم خواتین ہیں تین طلاق دے کر انکو گھر سے بے گھر کرکے بے سہارا چھوڑ دیا جاتا ہے، اس میں سب سے بڑا ہاتھ ہماری بِکاؤ میڈیا کا ہے کہ پیسوں کی لالچ میں آکر مسلم عورتوں کو مظلوم دکھا رہے ہیں حالانکہ اسلام نے عورتوں کو وہ عزت وہ مقام عطا کیا ہے جو دنیا کے کسی بھی مذہب نے نہیں دیا ہے نیز مولانا موصوف نے یہ بھی فرمایا کہ آزادی کے بعد سے لیکر ہمیں چین وسکون سے بیٹھنے نہیں دیا جارہا ہے کبھی مسجدوں کے نام پر کبھی مدرسوں کے نام پر ہمیں پریشان کیا جاتا ہے اس سلسلے میں ہماری بھی کچھ ذمہ داریاں بنتی ہیں کہ اگر کوئی ہمارے دین میں مداخلت کرے تو ہم طیش میں آجاتے لیکن جب خود ہم اپنے دین پر عمل نہیں کرتے، ہم اپنی بہنوں کو بیٹوں کو وراثت میں حصہ نہیں دیتے تو اسکا ذمہ دار کون ہے؟؟؟
ہم خود اس کے ذمہ دار ہیں ہم اپنے دین پر مکمل طریقے پر عمل پیرا ہوجائیں انشاء اللہ حالات سب سازگار ہوجائیں گے.