اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: مولانا محمد سفیان، مولانا احمد خضر شاہ، مولانا حسن الہاشمی سید محمد ازہر شاہ قیصر ایوارڈ سے سرفراز!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Sunday 23 April 2017

مولانا محمد سفیان، مولانا احمد خضر شاہ، مولانا حسن الہاشمی سید محمد ازہر شاہ قیصر ایوارڈ سے سرفراز!


رپورٹ: رضوان سلمانی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
دیوبند(آئی این اے نیوز 23/اپریل 2017)’’مرکز نوائے قلم‘‘ دیوبند کی جانب سے شیخ الہند ہال میں تقسیم ایوارڈ کی ایک پرُوقار تقریب منعقد ہوئی جس میں شہر کے علماء، فضلاء، عمائدین، ادیب، قلم کار، شعراء اور دانشوروں نے شرکت کی، اس موقع پر معروف ادیب ، نامور قلم کار مولانا حسن الہاشمی نے اپنے خطاب میں کہا کہ دیوبند کی ادبی صحافتی تاریخ جن لوگوں کے نام سے زندہ ہے ان میں ایک نام مولانا سید محمد ازہر شاہ قیصرؒ کا بھی ہے مولانا مرحوم نے لگ بھگ پچاس سال تحریر و قلم کی روشنی بکھیری اور اپنی انشاء وصحافت کے گہرے نقوش ثبت کئے آزادی سے پہلے لاہور میں رہے اور وہاں کے مشہور زمانہ اخبارات’’احسان‘‘ ’’شہباز‘‘ وغیرہ میں ان کے مضامین شائع ہوتے رہے ، آزادی کے بعد ان کے قلم سے ہزاروں مضامین و مقالات نکلے اور اپنے وقت کے ممتاز رسائل وجرائد میں جگہ پاتے رہے۔ جامعہ امام محمد انور شاہ دیوبند کے مہتمم اور ماہنامہ ’’محدث عصر‘‘ کے مدیر اعلیٰ مولانا سید احمد خضر شاہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ ایوارڈ کا یہ سلسلہ دیوبند کی پچھلی تحریری وقلمی تاریخ کو زندہ رکھنے کا عمل ہے اگر یہ سلسلہ قائم رہے تو یقینی طور پر دیوبند کی ادبی وصحافتی خدمات سے لوگ زیادہ سے زیادہ واقف ہوسکیں گے۔ مولانا ازہر شاہ قیصرؒ کا شمار ہند و پاک کے مشہور صحافیوں میں ہوتا تھا اور دیوبند کی ادبی تاریخ کا ممتاز نام ہے انھوں نے اپنی زندگی میں 7/سے 8/اخبارات و رسائل کی کامیاب ادارت کی۔ مولانا نسیم اختر شاہ قیصر نے اپنے والد مرحوم کے نام پر ایوارڈ کا یہ سلسلہ شروع کیا ہے قابلِ مبارک باد ہے اور اس سے دوسرے حضرات کو بھی تحریک ملے گی کہ وہ دیوبند کے دوسرے ادیبوں اور شاعروں کے نام پر بھی اس طرح کے کام کرنے کے لیے آگے آئیں گے اور تحریک کی صورت میں اس عمل کو انجام دیں گے ۔ پروگرام کی صدارت کررہے دارالعلوم وقف دیوبند کے مہتمم مولانا سفیان قاسمی نے کہا کہ یہ ایک تعمیری کام کا آغاز ہے جس پر دلی مبارک باد پیش کرتا ہوں ، دیوبند میں مولانا ازہر شاہ قیصر ؒ اور مولانا سید انظر شاہ مسعودیؒ دو ایسے نام ہیں جنھوں نے ادب و صحافت کے عنوان سے 50سال سے زائد عرصہ تک پوری دنیا کو مسحور کئے رکھا وہ اپنے اسلوب ،انشاء اور زبان وبیان کی چاشنی اورکمال کی وجہ سے پسندیدہ اور شہرئہ آفاق لوگوں میں شامل تھے، دونوں ہی گرامی قدر بزرگوں نے اپنے اسلوب اور ادائیگی کا جداگانہ انداز رکھا اور دونوں کے بیان اور زبان میں بڑا رچائو اور اثر تھا ان کی یاد میں یہ ایوارڈ سعادت مندی کے ساتھ ساتھ اعتراف خدمت بھی ہے اور چھوٹے اپنے بڑوں کے نام کو اسی طرح زندہ اور باقی رکھتے ہیں اور اسی سے نئی نسل رہنمائی پاتی ہے۔ اس تقریب ایوارڈ پر اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے نوجوان قلم کار وکالم نگار سید وجاہت شاہ انور نے کہا کہ والد مرحوم کی یاد میں شروع کیاگیا یہ مبارک کام ان کی یادوں کو پائندہ بنانے اور ان کی طویل صحافتی خدمات وزندگی کو رہنما بنانے کا یہ اچھا اور بہترین عنوان ہے وہ اور ہمارے دوسرے بڑے اگر اس طرح کے کاموں کی جانب توجہ اور پیش قدمی کریں تو یہ خوش آئند ہیں میں دل سے اس ایوارڈ کے برسوں قائم رہنے اوراسی طرح تقریبات منعقد ہونے کی دل سے دعا کرتے ہیں۔ تقریب کے آخر میں پروگرام کے کنوینر اور ’’مرکزنوائے قلم‘‘ کے بانی مولانا نسیم اختر شاہ قیصر نے کہا کہ میری برسو ںکی تمنا کو اللہ نے پورا فرمایا زمانہ سے خواہش تھی کہ جولوگ اس وقت ادبی اور تحریر میدان میں نمایاں کا م کررہے ہیں ان کا اعتراف واعزاز کیاجائے اس کی بہتر صورت یہ تھی کہ دیوبند کے کسی نامور ادیب وصحافی وانشاء پرداز کے نام سے ایوارڈ کا آغاز کیاجائے۔ مجھے خوشی ہے کہ اس کی شروعات ہوئی انشاء اللہ بھی یہ ایوارڈ کا سلسلہ جاری رہے گا اور دیوبند وبیرون دیوبند کے قلم کاروں وادیبوں وشاعروں کو اس قافلے میں شامل کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ رفاعی اور تعلیمی میدان میںبھی جو لوگ ایثار کررہے ہیں اور خلوص کے ساتھ کام انجام دے رہے ہیں ان کی خدمت میں بھی یہ ایوارڈ پیش کیا جائے۔ پروگرام میں مولانا ندیم الواجدی، مولانا عبدالرشید بستوی، مولانا قاری ابوالحسن اعظمی، مولانا زین الدین قاسمی، مولانا فضیل احمد ناصری،مولانا فرید الدین قاسمی، مفتی عارف قاسمی، عبداللہ راہی، مولانا مفتی عبید انور شاہ قیصر، انجینئر عزیر انور شاہ قیصر، حافظ خبیب انور شاہ قیصر، شمس دیوبند، عبدالرحمن سیف، ماسٹر شمیم کرتپوری ،ہارون حسرت ، عبداللہ عثمانی ، وغیرہ نے شرکت کی۔