اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: مدارس پر ایک آنکھیں کھول دینے والی تحریر!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Thursday 27 July 2017

مدارس پر ایک آنکھیں کھول دینے والی تحریر!


تحریر: مولانا زبیر احمد
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
علامہ اقبال نےکہا تھا ان مدارس کو اپنی حالت پر رہنے دو اگر یہ مدارس اور اس کی ٹوٹی ھوئی صفوں پر بیٹھ کر پڑھنے والے یہ درویش نہ رہےتو یاد رکھنا تمہارا وہی حال ہوگا جو میں اندلس اور غرناطہ میں مسلمانوں کا دیکھ کر آیا ہوں۔
چند دن پہلے عیدالفطر گزری ہے میں عید سے اگلے دن بائیک پر جارہا تھا کہ ایک مدرسہ کےسامنے سے میرا گزر ہوا میں نے دیکھا کہ اس کے گیٹ پر چند چھوٹے چھوٹے معصوم سے بچے کھڑے ہیں ان کے چہرے نورانیت سے بھرپور تھے میں ان کے پاس چلا گیا سلام کیا انہوں نے بہت احترام کےساتھ سلام کا جواب دیا، میں نے کہا "بیٹا آپ کیا کرتے ہو یہاں ؟" انہوں نے کہا بھائی ہم یہاں حفظ کرتے ہیں میں نے کہا عید پر آپ گھر نہیں گئے ان میں سے ایک دو تو آنکھوں میں آنسو بھر کر اندر چلے گئے اور باقیوں نے رندی ہوئی آواز میں کہا ہمیں کوئی لینے نہیں آیا ہم بہت دورچترال سے آئے ہیں بابا کہتے تھے کرایہ نہیں ہےتم وہیں رہو میرا دل بھی ایسے بوجھل سا ہو گیا میں کہا آپ کو آئے ہوئے یہاں کتنا عرصہ بیت گیا ہے انہوں نے کہا ہم پچھلی عید پر بھی یہیں تھے۔
میں نے اپنی پاکٹ سے پیسےنکالے ان کو ایک ایک سو روپیہ دینا چاہا پر آفرین ان کی تربیت پر کسی نے بھی ہاتھ بڑھا کرنہیں لیے بلکہ سب اندر چلے گئے میں بوجھل سی طبیعت کےساتھ آگے بڑھ گیا کہ یہ ہیں وہ مدارس کےطلباء جن کو لوگ حقارت کی نگاہ سےدیکھتےہیں۔
میں بھی انہیں مدارس سے ہوتا ہوا آیا ہوں اس جگہ پر میں نے ان مدارس کے اندر کے معاملات کو دیکھا ہے جب مدارس کے شیوخ مہینے کے آخری ایام میں بہت پریشان دکھتے تھے کہ اساتذہ کی تنخواہیں اور دیگر بل کیسے ادا کئے جائیں یار سوچو کون سا ایسا پرائیویٹ یا سرکاری ادارہ ہے جو اس قدر اسکالر شپ دیتا ہے ملک کے طول و عرض میں سینکڑوں ایسے مدارس ہیں جن میں رہائشی طلباء کی تعداد ہزاروں تک جاتی ہے لیکن ان کے کھانے، پینے، رہائشی، کتابیں، دوا اور مکمل اخراجات مدرسہ کے ذمہ ہوتے ہیں کیا ہے کوئی ایسی یونیورسٹی جس کا ہاسٹل اور میس فری ہو؟؟
یہ دین کےادارے دین کے قلعہ ہیں انہیں اداروں سے اسلام کے علماء اورسکالر پیدا ہوتے ہیں جو اسلام کےخلاف ھونے والے اعتراضات کا منہ توڑ جواب دیتےہیں
بات کہاں نکل گئی۔۔۔
بات میں ان مدارس کے اندر پڑھنے والے درویشوں کی کر رہا تھا، جو دور دراز کے علاقوں سے اپنے گھر، بار، ماں، باپ، بہن، بھائیوں کی محبت کو چھوڑ کر آتے ہیں صرف اس لیے ان کے ماں باپ کی ایک بہت معصوم سی خواہش ہوتی ہے کہ چلو کیا ہوا اگر گھر کی دیواروں پر بھی غربت اور افلاس ناچتا ہے ہمارے بچے حافظ قرآن بن جائیں، عالم دین بن جائیں، روز قیامت عزت والا تاج تو ہمیں نصیب تو ہو جائےگا.
مجھے یاد ہے جب کبھی کسی عید وغیرہ کے موقعہ پر چھٹیاں ہوتی تو سب اپنے اپنے گھروں کی راہ لیتے ان میں کچھ ایسے بھی ہوتے تھے جو خود جا نہیں سکتے تھے اور لینے والےاس لیے نہیں آ سکتے تھے کہ ان کے پاس آنے کے لیے کرایہ نہیں بن پاتا تھا۔
اور پھر وہ وہی مدرسہ کے اندر ہی اپنی خوشیوں کی قربانی اپنے ماں باپ کی معصوم خواہش پر قربان کیے اپنےساتھیوں ساتھ کھیل لیتے۔
ان مدارس کےطلباء کو کبھی حقیر نہ جانوں آپ نہیں جانتے ان کے مقام کو یہ جب چلتے ہیں ان کے قدموں کےنیچے اللہ کے فرشتے اپنے پروں کو بچھانا اپنے لیے باعث فخر محسوس کرتے ہیں.
سمندر کی مچھلیاں، فضاؤں میں پرندے، زمین کے اندر حشرات ان کی کامیابی کی دعا اللہ رب العزت سے مانگتے ہیں.
عام طور پر لوگ یہ سمجھتے ہیں مدرسوں میں داخل وہی ہوتے ہیں جو ہرطرف سے ریجیکٹ کر دیئے جائیں اگر ایسا بھی ہےتو بھی لوگوں کو ان مدارس کا شکر گزار ہونا چاہیے کہ جنہوں نے ایسے بچوں کو گلیوں میں آوارہ نہیں ہونے دیا بلکہ ان کو داخلہ دے کر قرآن و حدیث کی تعلیم دی وہی بچے نمازی، صوم و صلوة کا پابند، ماں باپ کا فرمان بردار اور ایک عالم دین بن کر لوگوں کے ایمان کی فکر کرنے لگا.
ان مساجد و مدارس کے ساتھ محبت کریں دینی تعلیم کے لیے اپنے بچوں کا رخ ان کی طرف کریں اور ہر لحاظ سے ان مدارس کے معاون بن جائیں۔