اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: اعظم گڑھ: امداد یافتہ بیشتر مدارس میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگیاں اور خامیاں پائی گئی!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Monday 31 July 2017

اعظم گڑھ: امداد یافتہ بیشتر مدارس میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگیاں اور خامیاں پائی گئی!


رپورٹ: ابوالفیض خلیلی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 31/جولائی 2017) ریاستی حکومت کے ذریعہ اعظم گڑھ ضلع کے 20 امداد یافتہ مدارس کی کرائی گئی جانچ میں چند مدارس کو چھوڑ کر بیشتر مدارس میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگیاں اور خامیاں پائی گئی ہیں، ریا ستی حکومت کے فرمان مورخہ 25/اپریل 2017 کی تعمیل میں ضلع مجسٹریٹ کے ذریعہ تشکیل دی گئی تین رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی جس میں ڈپٹی کلیکٹر نرنکار سنگھ، ایڈیشنل ،شماریاتی افسر سنیل سنگھ اور ڈی آر ڈی اے کے ایڈیشنل انجیئر شامل تھے ۔
کمیٹی کے ذریعہ قریب تین ماہ تک سبھی بیس مدارس کی جانچ کر کے جو رپورٹ ضلع مجسٹریٹ کے توسط سے حکومت کو بھیجی ہے اس میں ضلع کے سب سے بڑے امداد یافتہ مدرسہ الجامعۃ الاشرفیہ کو جہاں کلین چٹ دے دی گئی ہے وہیں مبارکپور کے ہی ایک غیر معروف مدرسہ جامعہ نورالعلوم کو بے ضابطگی اور بدعنوانی کا مرکز قرار دیتے ہوئے اس کی امداد روکنے کے لئے سرافش کی گئی ہے ۔کمیٹی نے الجامعۃ الاشرفیہ جس کی سوسائٹی کا نام دارالعلوم اہلسنت مدرسہ اشرفیہ مصباح العلوم ہے کے بارے میں تبصرہ کرتے ہو ئے لکھا ہے کہ اس میں ضرورت سے زیا دہ کلاس روم اور ہاسٹل کی سہولت ہونے کے ساتھ ہی طلبا کے مطالعہ کے لئے 13 ہزار اسکوائر فٹ میں ایک بڑی لائبریری قائم ہے جس میں ہزاروں کتا بیں ہیں ۔یہ مدرسہ 1948 سے چل رہا ہے جس میں فی الحال 85 ملازمین امداد یافتہ ہیں، اس کے برعکس مدرسہ نورالعلوم کے بارے میں کمیٹی نے جو رپورٹ بھیجی ہے اس میں کہا گیا ہے کہ یہ مدرسہ عوامی کم اور خاندانی زیادہ ہے اس کی سوسائٹی کے صدر ماسٹر ذہین احمد جو تقرری کمیٹی کی بھی صدر ہے اپنی ایک لڑکی کو پرنسپل کے عہدے پر تقرر کرنے کے ساتھ ہی اپنی دو مزید لڑکیوں کو ٹیچر کے عہدے پر فائز کر رکھا ہے جس میں نصرت جہا ں ( پرنسپل ) علیشہ صدیقی اور ابتسام ذہین شامل ہیں ۔
اس کے علا وہ بھی اس مدرسہ میں کئی خامیاں او بے ضابطگیاں پا ئی گئی جس کی بنیاد پر اس کی امداد روکنے کی سفارش کی گئی ہے ۔مدرسہ باب العلم نسواں مبارکپور میں معلمہ کے عہدے پر فائز یاسمین اختر کی تقرری 1999 کو ہوئی تھی لیکن ان کے اہلیتی سرٹیفکٹ میں 55فیصد سے کم نمبر تھے اس لئے ان کی تقرری غلط ہے لیکن مدرسہ باب العلم میں ٹیچر کے عہدے پر فائز ماسٹر ارمان احمد خان کی تقرری کو ضابطے کے خلاف پایا گیا ہے رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ ماسٹر ارمان خان کی تقرری 6 نومبر 1981کو ہوئی تھی لیکن اس وقت ان کی عمر اٹھارہ برس سے کم تھی اس لئے ان کی تقرری غیرقانونی ہے اور گذشتہ ایک جنوری 1993میں ضلع اقلیتی بہبود افسر کے ذریعہ ماسٹر ارمان خان سے تنخواہ کی واپسی کا حکم دیا گیا تھا لیکن اس پر عمل نہیں کیا گیا، اس کے باوجود بھی مدرسہ انتظامیہ نے ان کی تقرری بحال رکھی، جس سے وہ سرکاری تنخواہ وصول کرتے رہے ۔
مدرسہ عربیہ دارالتعلیم پورہ صوفی مبارکپور میں بھی کئی خامیاں اور بے ضابطگیاں پائی گئی جیسے کہ تین سو اسکوائر فٹ کے پندرہ کلاس روم کی جگہ صرف تین کلاس روم پا ئے گئے، اس کے علاوہ چپراسی کے عہدے پر فائز مشتاق احمد کی تقرری یکم اکتو بر 2003 کو جس انتظامیہ کے ذریعہ کی گئی تھی اس وقت وہ انتظامیہ معطل تھی اور رجسٹریشن تجدید کاری نہیں ہوئی تھی، اس کے علاوہ کلرک کے عہدے پر فائز محمد ارشد جن کی تقرری 26 اکتوبر 2013 کو ہوئی تھی ،ان کا اہلیتی سرٹیفکٹ جعلی پایا گیا ۔
مدرسہ اشرفیہ سراج العلوم نوادہ مبارکپور میں بھی تین ملازمین کی تقرری بے ضابطہ پائی گئی ہے جس میں ٹیچر کے عہدے پر فائز انتظام اللہ کی تقرری 31 جون کو ہوئی تھی لیکن اس وقت ان کی تاریخ پیدائش 12/دسمبر 1985دکھائی گئی تھی جبکہ ان کی اصل عمر قریب پچاس، پچپن برس ہے ،اسی طرح محمد صابر علی کی تقرری 21/جون 2013 کو ہوئی تھی اور ان کی تاریخ پیدائش یکم دسمبر 1980ظاہر کی گئی تھی جبکہ اصل میں ان کی عمر قریب پچاس ،سا ٹھ برس تھی، کلرک کے عہدے پر فائز شاداب احمد کی تقرری جعلی سرٹیفیکٹ کی بنیاد پر کی گئی تھی ۔
مدرسہ شیخ رجب علی بمہور میں کلرک کے عہدے پر فائز فہیم اعجاز کی تقرری ضابطہ کے خلاف پائی گئی، جانچ کمیٹی نے آ خر میں سفارش کی ہے کہ جن مدارس میں خامیاں اوربے ضابطگیاں پائی گئی ہیں ان کے خلاف تادیبی کارروائی کرتے ہوئے بجٹ الاٹ کیا جائے.