اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: کس شیر کی آمد ہے کہ رن کانپ رہا ہے!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Thursday 28 September 2017

کس شیر کی آمد ہے کہ رن کانپ رہا ہے!


از: مفتی فہیم الدین رحمانی القاسمی
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
مکرمی!
 اسلام کے گلشن کو جن شہدائے اسلام نے اپنا قیمتی خون دے کر صدا بہار کیا ہے، اور جس کی شہادت کا خون اسلام کے گلشن کو ہرا بھرا کر گیا ہے اس عظیم شخصیت کو رہتی دنیا تک کا مسلمان اور فرزندانِ اسلام خراج تحسین پیش کرتے رہیں گے.
یوں تو تاریخِ اسلام میں ہزاروں شہداء کا تذکرہ موجود ہے اور ہر شہید اپنی قربانی اور بے مثال بہادری کی وجہ سے اپنی مثال آپ ہے، مگر دربار رسالت سے جس شہید کو تمام شہیدوں کا سردار اور صدر قرار دیا گیا وہ حضرت سید الشہداء سیدنا امیر حمزہ رضی اللہ عنہ کی ذاتِ گرامی ہے، حضرت امیرِ حمزہ رضی اللہ تعالی عنہ نبی اکرم ﷺ کے چچا تھے اور آپ کی ذاتِ گرامی کو دل و جان سے عزیز رکھتے تھے، آپ نے جنگ بدر میں وہ کارہائے نمایاں سر انجام دیئے تھے کہ ملاء اعلیٰ کے مکین بھی عش عش کر اٹھے تھے، جنگ بدر میں عتبہ اور طعیمہ بن عدی آپ ہی کے ہاتھوں فی النار والسقر ہوئے تھے، یہی وجہ تھی کہ دنیائے کفر میں آپ کے نام کی دہشت تھی، آپ کو انتقام کا نشانہ بنانے کے لئے کرائے کے آدمی تلاش کئے گئے اور منھ مانگا انعام دے کر حضرت حمزہؓ کو شہید کرنے کے لئے آمادہ کیا گیا۔
 بخاری شریف میں آتا ہے کہ جبیر ابن مطعم جس کے چچا طعیمہ کو بدر میں حضرت حمزہؓ نے قتل کیا تھا اس کو اپنے چچا کے قتل کا بہت صدمہ تھا اس نے اپنے غلام وحشی کو کہا کہ اگر تو حمزہؓ کو کسی طرح قتل کر دے تو میں تمہیں آزاد کر دوں گا، وحشی یہ سن کر اسی فکر میں رھتا تھا کہ اب اگر مسلمانوں سے کوئی جنگ ہوئی تو میں اس میں شامل ہو کر ضرور حمزہؓ کے قتل کی کوشش کروں گا، تاکہ مجھے غلامی سے نجات مل جائے جب جنگ احد کے لئے قریش مکہ جانے لگے تو وحشی بھی اپنا یہ مذموم ارادہ لے کر ان کے ھمراہ ہو گیا، وحشی خود بیان کرتا ہے کہ احد میں ایک پتھر کے پیچھے چھپ کر بیٹھ گیا، اور اس انتظار میں رہاکہ جوں ہی حضرت حمزہؓ میرے سامنے آئیں تو میں اپنے خاص داوں سے ان پر حملہ کردوں، چنانچہ میں نے دیکھا کہ سباع نامی ایک شخص میدان میں اترا اور اس نے آتے ہی للکارا "ھل من مبارز" ہے کوئی میرا مقابل ؟ حضرت حمزہؓ نے میدان میں آتے ہی کہا کہ یاسباع یاابن ام انمار مقطعة الیظور اتحاد اللہ ورسولہ، اے سباع اے عورتوں کا ختنہ کرنے والی ماں کے بیٹے! کیا تو اللّٰہ اور رسول ﷺ کا مقابلہ کرتا ہے، یہ کہتے ہوئے شیر کی طرح جھپٹے اور ایک آن میں اس کافر کو جہنم رسید کر دیا ۔
             ـــــــــــعـــــــــ
 کس شیر کی آمد ہے کہ رن کانپ رہا ہے
رن ایک طرف چرخ کہن کانپ رہا ہے

جوں ہہی حضرت حمزہؓ اس کے قتل سے فارغ ہوکر میرے سامنے سے گزرنے لگے تو میں نے چپکے سے آپ پر (حربہ یعنی خنجر)  پھینکا۔ جو سیدھا آپ کے ناف کے قریب پہنچا اور پیٹ چاک کرتے ہوئے گزر گیا اور حضرت حمزہؓ اسی ایک حربے سے شہید ہوگئے ۔اناللہ واناالیہ راجعون ۔