اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: فتویٰ ایک تحقیقی جائزہ!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Tuesday 24 October 2017

فتویٰ ایک تحقیقی جائزہ!


تحریر: مفتی فہیم الدین رحمانی چیئرمین شیخ الہند ایجوکیشنل ٹرسٹ آف انڈیا
ــــــــــــــــــــــــــــــــ
فتویٰ کامادہ ,,ف ,, ت ,, ی ,, ھے فتویٰ اور فتیا افتاء سے ماخوذ ھے افتاء کےمعنی کسی امر کو واضح کرنے کے ہیں، قرآن مجید میں افتاء اور استفتاء کے الفاظ مجموعی طور پر گیارہ جگہ استعمال ہوئے ہیں۔ فتویٰ کی اصطلاحی تعریف کےسلسلہ میں اہلِ علم نےمختلف تعبیرات اختیار کی ہیں, بعض لوگوں نے فتویٰ کی وہی تعریف کی ہے جو اجتہاد کی ہے کیوں کہ متقدمین کے نزدیک افتاء اور مفتی سے مراد مجتہد ہوا کرتا تھا، اسی لئے بہت سے علماء اصول نے اجتہاد وتقلید کی بحث میں افتاء اور استفتاء کے احکام ذکر کئے ہیں۔
افتاء کی ذمہ داری بہت ہی نازک ذمہ داری ہے اس کا اندازہ اس سے کیا جاسکتا ہے کہ اللّٰہ تعالیٰ نے فتویٰ کی نسبت اپنے آپ کی طرف کی ہے: قل اللّٰہ یفتیکم فیھن سورة النساء رقم الآیۃ : ۱۲۷/
ایک اور موقع پر ارشاد ھے:
قل اللّٰہ یفتیکم فی االکلالہ سورة النساء  رقم الآیۃ : ۱۷۶/
گویا اللّٰہ تعالیٰ کی ذات خود مفتی ہے، پھر اللّٰہ تعالیٰ نے اپنے منشاء کی تشریح وتوضیح اپنے نبی محمد عربی ﷺ کے حوالہ کی :
 لیبین للناس مانزل الیھم سورة النحل رقم الآیۃ : ۴۴/
یہ بیان وضاحت کی ذمہ داری آپ ﷺ کےبعد ہرعہد کے علماء و ارباب افتاء کے حصہ میں آئی اس سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ مفتی گویا خود شارع کائب ہے اور اس کی طرف سے احکامِ شرعیہ میں لوگوں کی رہنمائی کرتا ہے لیکن آج کل کچھ جبہ پوش مولویوں کا لبادہ اوڑھ کر سستی شہرت حاصل کرنے کے لئے اور ہائی لائٹ ہونے کے لئے ٹی وی و یوٹیوب چینلوں اور سوشل میڈیا پر فتویٰ کے نام پر مدارس اسلامیہ عربیہ اور شریعت مطہرہ کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جب کہ درحقیقت ان لوگوں کو فتوے کے "ف" سے بھی واقفیت نہیں ہوتی ہے اللّٰہ تعالیٰ ہماری حفاظت فرمائے اور ایسے لوگوں سے عوام الناس کو ہوشیار اور خبردار رہنا چاھیئے اور ایسے لوگوں کو سبق سکھانا چاہیئے تاکہ آئندہ مدارس اسلامیہ اور شریعت مطہرہ کے لئے بدنما داغ نہ بن سکیں ۔