اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: قضاء کی حقیقت کیا ہے؟

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Thursday 26 October 2017

قضاء کی حقیقت کیا ہے؟



از: مفتی فہیم الدین رحمانی چیئرمین شیخ الہند ایجوکیشنل ٹرسٹ آف انڈیا
ــــــــــــــــــــــــــــــــــ
قضاء لغت میں حکم اور فیصلہ کے معنی میں بولاـجاتا ہے اور صاحب لغة الفقہاء اور صاحب قواعد الفقہ نے اصول شریعت کے تحت لفظ قضاء کی حقیقت کا ان الفاظ سے انکشاف کیا ہے کہ ضابطۂ شریعت کے مطابق حق کے ساتھ لوگوں کے نزاعات میں فیصلہ دینے کو قضاء کہا جاتا ہے۔ حجة اللّٰہ البالغہ :۱۲۶/۲
کیوں کہ اسلام ایک اجتماعی اور آفاقی مذہب ہے اور اسلامی تاریخ کے ہردور میں مسلمان جہاں بھی رہے اپنی شہری زندگی باقی رکھنے کےلئے نظامِ قضاء قائم کرنا اپنا اولین فریضہ تصور کیا ہے اور قضاء شرعی کےبغیر مسلم معاشرے کے لئے اسلامی اور اجتماعی زندگی کا تصور ناممکن ہے اللّٰہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں بڑے اہتمام اور حکیمانہ انداز سے اتحادی اور اجتماعی زندگی کا حکم فرمایا ہے ( واعتصموا بحبل اللّٰہ جمیعا ولاتفرقوا) سورہ آل عمران رقم الآیۃ : ۱۰۳/ اور عام مسلمانوں کو حکم فرمایا کہ اپنے مسائل کے حل کے لئے ذمہ دار علماء سے مراجعت کریں اور ان کے ان کے مشورے کے مطابق اپنے معاملات طے کریں ( فاسئلوااھل الذکر ان کنتم لا تعلمون ) سورہ نحل رقم الآیۃ : ٤٣ / اور ایک جگہ فرمایا کہ ایمانی زندگی کو بہتر سے بہتر بنانے کے لئے خدا اور رسول ﷺ اور مسلم سربراہوں کی اطاعت ضروری اور لازم ہے نیز آپس کے نزاعی معاملات کو منشاء الہی اور منشاء رسول ﷺ کے مطابق حل کرنے کے لئے قرآن وحدیث کے حاملین اور شریعت کے ذمہ داروں کے پاس پیش کرنے کو ایمان کی شرط قرار دیا ہے اور امارت اور خلافت اور ولایت اور قضاء اسلام کے اجتماعی نظام میں کلیدی حیثیت رکھتے ہیں اس لئے کہ ایک مسلمان کی بہترین شہری اور مدنی زندگی شرعی تنظیم کے بغیر ایک طرح کی رہبانیت ہے جو دائرہ اسلام میں نہیں آتی بلکہ جاہلیت کے خصوصیات میں سے ہے اور حضور اکرمﷺ نےفرمایا کہ جولوگ اپنی مدنی اور شہری زندگی گزارنے میں امیر وقاضی کی اطاعت نہیں کرتے اور کسی امیر کے ہاتھ پر بیعت کئے بغیر مرجاتے ہیں وہ جاہلیت کی موت مرتے ہیں اور آخرت میں خدائی عذاب سے بچنےکےلئے ان کےپاس کوئی حجت نہ ہوگی اور خالی ہاتھ دربار خداوندی میں ان کی پیشی ہوگی.
 لہٰذا نصوص قرآنیہ اور حدیث نبویہ سے واضح ہوتا ہے کہ نظامِ قضاء کے بغیر اسلامی اور اجتماعی زندگی کا تصور ممکن نہیں ہے۔