اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: درد ناک سانحہ: گاؤں کے گندے تالاب اور ہماری ذمہ داریاں!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Sunday 26 November 2017

درد ناک سانحہ: گاؤں کے گندے تالاب اور ہماری ذمہ داریاں!

تحریر: عزیز احمد اسرولی اعظمی
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــ
شیرواں 23 نومبر سے لا پتہ ڈھائی سالہ معصوم بچے کی خبر سن کر دل بڑا اداس تھا دعاء گو تھا  کہ اے اللہ معصوم کو سلامتی کے ساتھ  ماں باپ سے ملا دے لیکن جب دو دن بعد جب اس معصوم کی لاش کو تالاب کے کیچڑ میں دبا ہوا دیکھا تو دل رو پڑا اپنے بیٹے کا خیال ذہن میں لایا تو تڑپ اٹھا اس ماں باپ پر کیا گزری ہوگی یہ سوچ کر جیسے کلیجہ پھٹ گیا، دنیا میں بیٹے کی موت سے بڑا کوئی غم نہیں اس دکھ سے بڑا کوئی دکھ نہیں، ہمارے لئے تو یہ صرف پل بھر کا افسوس ہے، لیکن اس ماں باپ کے لئے پوری زندگی کا صدمہ، بحیثیت مومن ہمارا یقین کامل ہے کہ موت تو حتمی ہے نہ ایک پل آگے نہ ایک پل پیچھے لیکن افسوس اس بات کا ضرور ہے کہ اگر آج تالاب صاف ہوتا تو معصوم کا نازک پھول جیسا بدن اس طرح دو دن سے اس گندے، بدبودار تالاب میں اوندھے منھ نہ پڑا ہوتا، اگر ہم تالاب کو کوڑا دان نہ بناتے تو
آج معصوم کی موت اس طرح نہ ہوتی، لیکن ہم سفید پوش ماڑی دار کرتا پہننے والے لوگ اپنے گھروں کے کوڑے کچرے کو بڑی نزاکت سے پلاسٹک کی تھیلی میں بھر کر تالاب میں پھینک جاتے ہیں، اس بات کو سوچے بغیر کہ اسکے نقصانات کیا ہیں، اس بات کا لحاظ کئے بغیر کہ اس تالاب کے آس پاس رہنے والے لوگوں کے بچوں کی زندگی پر اسکے کیا اثرات ہونگے، اس بات سے بے پرواہ کی میری طرف سے پھینکی جانے والی گندگی انسانی صحت کے لئے کس قدر مضر اور جان لیوا ہے، اس میں پھینگی گئی ناپاک گندگی سڑنے کے بعد فضا کو کس قدر آلودہ بنائے گی، اس گندگی سے پیدا ہونے والے مکھی مچھر، حشرات کیسی کیسی بیماریوں کو جنم دینگے، گندگی سے بھرے تالاب میں خدا نخواستہ کوئی معصوم بچہ لال، ییلی پلاسٹک کو کھلونا سمجھ کر تالاب کے کنارے جائے اور اپنی زنگی سے ہاتھ دھو بیٹھے، اگرچہ ہم ان تمام باتوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے، نظر انداز کرتے ہوئے اپنے گھر کی گندگی، کوڑے کچرے کو ایک مجبوری کے تحت تالاب میں ڈال بھی دیتے ہیں کہ گاؤں میں کوڑا ڈالنے کی کوئی اور جگہ نہیں، کوئی معقول انتظام نہیں تو پھر کہاں لے جائیں، تو کیا آپ نے کبھی اسکی صفائی کے بارے میں بھی سوچا، اس سے اٹھنے والی جان لیوا بیماری اور فضائی آلودگی کے بارے میں سوچا، اس گندگی میں گرنے کے بعد موت سے پہلا نکلنا ناممکن ہوگا اسکے بارے میں بھی کبھی سوچا، اس سے اٹھنے والی ناقابل برداشت بدبو کے بارے میں  کبھی خیال آیا، آپکے گھر کا کوڑے دان بھر جائے اور کوڑا پھیکنے والی ایک ہفتہ نہ آئے تو کیا آپ  اپنے گھر کے کوڑے کی بدبو ایک دن بھی برداشت کر سکتے ہیں، تو سالوں سال سے اس تالاب میں ڈالی جانے والی گندگی سے اٹھنے والی بدبو کو اسکے آس پاس رہنے والے ہر دن کیسے برداشت  کرتے ہیں، کبھی اسکے بارے میں سوچا جس تالاب کے پاس سے آپ گزرنا گوارا نہیں کرتے 365 دن روز اسی راستے سے آنے جانے والوں کے بارے کبھی آپ نے سوچا اگر ابتک نہیں سوچا ہے تو براہ کرم انسانیت کی خاطر، اپنے بچوں کی صحت کی خاطر، غریبوں کے بچوں کی زندگی کی خاطر کہ کوئی اور معصوم نہ اپنی جان گنوا بیٹھے، کسی اور ماں کی گود نہ اجڑ جائے اس ہمدردی اور محبت کی خاطر اپنے اپنے گاؤں کے تالابوں کی صفائی کے بارے میں ضرور سوچئے، یہ صرف شیرواں، اسرولی نہیں بلکہ ہر گاؤں کا مسئلہ ہے ۔
بیشک یہ کام حکومت کا ہے لیکن اگر حکومت صرف فوٹو کھینچانے کو ہی صفائی ابھیان سمجھتی تو ہم تمام جملوں کی طرح اس کو بھی ایک جملہ سمجھ کر بھول جائیں، اپنے بچوں کی صحت اور انکی زندگی کے بارے میں خود فیصلہ لیں اور اگر ہم گاؤں کی صفائی اور ستھرائی کے بارے تھوڑا سنجیدہ ہو جائیں تو یہ کام کرکٹ میچ کرانے سے بھی زیادہ آسان اور کم خرچ کا ہے.
کرکٹ والی بال کے میچ کی خاطر ہم ایک دن میں لاکھوں روپئے اکٹھا کر لیتے ہیں تو اس سماجی کام کے لئے چند ہزار کیونکہ نہیں، سیاسی اور سماجی شخصیات مشاعرے اور ادگھاٹن کرنے میں ہزاروں روپئے چندہ دے سکتی ہیں تو اس صحت مند کام کے لئے کیوں نہیں.
نوجوان ہزاروں روپئے ڈھابے کے کھانے میں خرچ کر سکتے ہین تو اپنے گاؤں کی کو صاف ستھرا رکھنے کے لئے کیوں نہیں، ہاں ہاں  بالکل کر سکتے ہیں بڑھ چڑھ کر حصہ لے سکتے ہیں ہمارے نوجوانوں میں بے انتہا جذبہ، حوصلہ، ہمت اور صلاحیت ہے بس ضرورت ہے کہ ہر گاؤں کی مؤثر اور ذمہ دار شخصیت آگے آئیں اپنی توجہ دے دیں اپنا کردار پیش کردیں، ان نوجوانوں کو حوصلہ دے دیں، با خدا گاؤں صاف ستھرا اور محفوظ ہو جائے گا.
مجھے نوجوانوں سے  امید ہے کہ وہ اپنے معصوم بچوں کی بہترین صحت انکی حفاظت کے لئے بلا تفریق سیاست سے بالا تر ہوکر اس بہترین کام کے لئے آگے آئیں گے اور گاؤں کو صاف ستھرا بنائیں گے.