اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: جشن سر سید اور شبلی اکیڈمی!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Monday 26 February 2018

جشن سر سید اور شبلی اکیڈمی!

تحریر: ڈاکٹر محمد خالد شبلی کالج اعظم گڑھ
ـــــــــــــــــــــــــــــــ
کل 25/فروری 2018 انقلاب اخبار میں صفدر امام قادری صاحب نے سر سید صدی تقریبات کے سلسلے میں چند بنیادی سوالات اٹھائے ہیں اور مادر علمی کے ساتھ انہوں نے ابناء قدیم اور اولڈ بوائز ایسوسی ایشن سے بھی سوال کیا ہے کہ کیا واقعی ہمُ نے یا ہماری مادر علمی نے اپنے محسن کی پیدائش کا جشن اسکے شایان شان منایا یا محض رسمی خانہ پری کرکے فرض ادا کردیا، اس صدی تقریبات کا بنیادی مقصد سرسید کے تمام علمی اور سماجی خدمات کو نئے سرے سے عوام کے سامنے پیش کرنا اور موجودہ حالات میں اسکی نئی جہات تلاش کرنا تھا اس سلسلے میں بہتر ہوتا کہ سید والا گہر کی تمام کتابوں کو نئی طباعت سے آراستہ کرکے عوام کے سامنے پیش کیا جاتا لیکنُ وافر وسائل اور ذرائع کے باوجود مسلم یونیورسٹی اور الیومنائی تنظیم نے اس طرف دھیان نہیں دیا۔
ڈاکٹر محمد خالد شبلی کالج
قادری صاحب نے شبلی اکیڈمی دارالمصنفین کی مثال دی ہے کہ وہاں کے لوگوں نے مسلمُ یونیورسٹی کے مقابلے نہایت قلیل وسائل اور کم آمدنی کے باوجود شبلی اور معارف کا صد سالہ جشن نہایت تزک و احتشام سے منایا اور علامہ شبلی کی زیادہ تر کتابوں کے جدید اور شایان شان ایڈیشن شائع کئے، اسی کے ساتھ شبلی اکیڈمی نے سرسید اور شبلی کی مربوط اور شاندار رفاقت کا حق ادا کرتے ہوئے علیگڑھ انسٹی ٹیوٹ گزٹ کا اداریہ اور مولانا الطاف حسین حالی پر سیمینار کروا کر نیز اسکی پروسیڈنگس شائع کرکے شبلی اکیڈمی نے شبلی کے ساتھ سرسید اور حالی کے تعلقات کو نئی جہت عطا کی، مسلم یونیورسٹی اگر اس کام کو کرتی تو شاید کچھ اور بہتر ہوتا، لیکن خدا جانے کن مجبوریوں کی وجہ سے سر سید علیہ الرحمہ کی پیدائش کا دو سو سالہ جشن ایک روایتی جشن اور روایتی الیومنائی میٹ تک محدود ہو کر رہ گیا۔
یہی موقع تھا کہ ہم سر سید کے مشن اور انکی تعلیمات کی معنویت کو جدید پر فتن دور میں سمجھنے کی کوشش کرتے۔ اگر غور کیا جائےاور اٹھارہ سو ستاون کے حالات کا موازنہ موجودہ ملکی صورت حال سے کیا جائے تو مسلمانوں کے حالات میں کافی مماثلت نظر آتی ہے۔اس وقت بھی مسلمان نا امیدی اور مایوسی میں اب کیا کیا جائے کے حالات سے دوچار تھے اور اسی سے ملتے جلتے حالات آج بھی پیدا کئے جارہے ہیں تاکہ مسلمانوں کو دیوار سے لگا یا جا سکے، ان حالات میں سر سید اور انکے رفقاء کار کی قربانیوں اور انکے مشن کا از سر نو جائزہ لینا اور اسے قوم کے سامنے پیش کرنا مادر علمی کے ارباب حل و عقد کی ذمہ داری اور اس قوم کے عظیم محسن کے لئے سچا خراج عقیدت ہوگا۔