اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: اللہ سے عاجزی اور گڑگڑا کر مانگو، اللہ ضرور تمہاری دعا قبول کرے گا!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Wednesday 21 February 2018

اللہ سے عاجزی اور گڑگڑا کر مانگو، اللہ ضرور تمہاری دعا قبول کرے گا!

تحریر: فضل الرحمان قاسمی الہ آبادی
ــــــــــــــــــــــــــ
اللہ تبارک وتعالی سارے جہاں کا مالک و خالق ہے، آسمان و زمین میں اس کی حکومت قائم ہے، اس کے مرضی کے بنا ایک معمولی سا پتا بھی حرکت نہیں کرتا، اللہ وہی ہے جو مصیبت میں فریاد کرنے والے کی فریاد کوسنتا ہے، اللہ قرآن میں خود فرماتا ہے "امن یجیب المضطر و یکشف السوء. پ۲۰" کہ کون ہے جو پریشان حال کی پکار کو سنتا ہے اور پریشانیوں کو دور کرتا ہے، بلا شبہ وہ اللہ کی ذات ہے، بارگاہ الہی میں کوئی دعا رد نہیں کی جاتی اگر آداب دعا کی رعایت کر کے دربار خداوندی میں فریاد لگائی جائے، اللہ نے خود فرما دیا "اجیب دعوة الداع اذا دعان. البقرہ." یعنی میں دعا کرنے والوں کی دعا کو قبول کرتا ہوں جب مجھے پکارتا ہے، اس آیت کی تفسیر میں علامہ نسفی رحمہ اللہ نے فرمایا، دعا کو قبول ہونا تو یقینی ہے، البتہ قبولیت دعا کی چار صورت ہے، کبھی کبھی بعینہ اسی چیز کو اللہ دیتا ہے جو مانگا گیا ہے، کبھی کبھی اس وقت تو اللہ نہیں لیکن کچھ مدت کے بعد اس چیز کو عطا کرتا ہے، اور کبھی جس چیز کو اللہ سے مانگا جاتا ہے اسے نہ دے کر جو چیز اس کے حق میں بہتر ہوتی ہے اس چیز سے نوازتا، چوتھی صورت یہ ہے کہ دنیا میں اللہ اس چیز کو نہیں دیتا بلکہ آخرت میں دیتا ہے، قبولیت دعا کی یہ چار صورتیں ہیں، اللہ کے دربار میں کوئی دعا رد نہیں ہوتی، البتہ غافل دل سے دعا نہ ہو، غافل دل کی دعا اللہ قبول نہیں کرتا، دعا کے آداب میں سے ہے مکمل یقین کے ساتھ گڑگڑا کر دعا کرے، اللہ کے رسول نے ایسے الفاظ سے کہ اگر اللہ چاہے تو میری دعا قبول کرے، ایسے الفاظ سے دعا کرنے سے منع کیا ہے، بلکہ یقین کے ساتھ مانگنے کی تلقین کی ہے.
قرآن میں اللہ فرماتا ہے "ادعوا ربکم تضرعا و خفیة" یعنی اپنے رب سے گڑگڑا کر اور پوشیدہ طور پر مانگو، اللہ کے دربار میں عاجزی اختیار کرنے کا حکم ہے، عاجزی اختیار کرتے ہوئے اپنی فریاد کو دربار الہی میں کرو، اللہ ضرور قبول کرے گا، وہ اللہ توبہت نوازنے والا ہے، لیکن افسوس کہ ہمیں اس اللہ سے مانگنا ہی نہیں آتا، جب ہم نے اللہ پر ایمان لایا تو ہماری چھوٹی بڑی مصیبت میں اس کے دربار میں اپنی ضرورت کو پیش کریں، اللہ ایسا نوازنے والا، عطا کرنے والا ہے، اللہ سے مانگا جائے اللہ اس بات کو بہت پسند کرتا ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا" اللہ سے اس کے فضل میں سے مانگو" اس لئے اللہ کو یہ بات پسند ہے کہ اس سے مانگا جائے، جبکہ ان لوگوں سے جو اللہ سے سوال نہیں کرتے اللہ ان پر غصہ ہوتا ہے، کیونکہ اللہ کے دربار میں فریاد نہ کرنا اللہ سے سوال نہ کرنا تکبر کی علامت ہے، اس لئے اللہ تبارک وتعالی ایسے بندہ سے ناراض ہوتا جو اس سے نہیں مانگتا، ہاں دعا مانگ کر اکتا جانے سے منع کیا گیا، بلکہ کشادگی کا انتظار کرے، اللہ کے رسول نے فرمایا "افضل العبادہ انتظار الفرج" یعنی افضل ترین عبادت کشادگی کا انتظار کرنا ہے، مطلب یہ ہیے کہ دعا کر کے اکتا مت جاؤ کہ اللہ سے فلاں چیز مانگا اللہ نے دعاء قبول نہیں کیا، یہ کہہ کر دعا مانگنا چھوڑ دو، نہیں بلکہ اللہ سے گڑگڑا کر اپنی ضرورتوں کو مانگتے رہو، مصیبت کے وقت صبر کرنے کو اللہ پسند کرتاہ ہے، ہمت ہار کر اکتا کر اللہ سے دعا کرنا مت چھوڑو، بلکہ اللہ سے مانگتے رہو، اللہ تمہاری دعاوں کو ضرور قبول کریگا، دعاء سے تو تقدیر بدل جاتی ہے، دعا کو اللہ کے رسول نے عین عبادت اور حقیقت عبادت بتایا ہے، اس کی وجہ ہے جب بندہ اللہ کو پکارتا ہے تو دل میں اعتقاد رکھتا ہے کہ اللہ ہی نفع نقصان کا مالک ہے، اور اللہ نے دعا کا حکم بھی دیا، اور دعا کے وقت بندہ اللہ کی متوجہ ہوتا ہے اللہ سے چمڑتا ہے، انہیں سب چیزوں کا مجموعہ عبادت ہے، عبادت کہا جاتا ہے اس چیز کو بجا لانا جسکا اللہ نے حکم دیا ہے اور اس چیز سے رک جانا جس سے اللہ نے منع کیا ہے.
یہ کوشش ہو کہ دعا کرتے وقت اللہ کے دربار میں آنسو ٹپک جائے، اپنے گناہوں پر نادم و شرمندہ ہو، اگر اللہ کے دربار میں گناہوں پر ندامت کے وقت آنسوں کا سیلاب نہیں جاری ہو رہا ہے تو اللہ کے رسول نے حکم دیا رونے کی شکل بنائے، اللہ کو رونا بہت پسند ہے، اور اس بات کی مکمل کوشش کرے کہ اللہ کے دربار میں اس کے آنسو گرے، اس تمام چیزوں سے ہم پرہیز کریں، بچیں جنکی وجہ سے اللہ دعا قبول نہیں کرتا، مثلا حرام روزی یہ ایسی چیز ہے، اس کی نحوست کا یہ عالم ہے اللہ تبارک وتعالی اس شخص کی دعا ہی قبول نہیں کرتا، اس لئے حلال رزق کی تلاش کریں، حرام رزق سے دور رہیں، حلال رزق کم ہو اسی پر اکتفاء کریں، کیونکہ مال حرام کے برے اثرات ہماری اولاد پر بھی پڑیں گے، دعاؤں سے پہلے اور آخر میں درود شریف کا خاص طور سے اہتمام کریں، کیونکہ درود شریف ہی ایک ایسی عبادت ہے جو اللہ کے دربار میں کبھی رد نہیں کیا جاتا، جب شروع اور آخر میں درود شریف پڑھا جارہا ہے وہ اللہ کے دربار میں قبول ہوگیا تو اس کریم رب سے یہی امید ہے کہ درود شریف کے درمیان میں جو دعا ہم نے کی ہے اسے بھی قبول کرے گا، علامہ شامی رحمہ اللہ نے فتاوی شامی میں بزرگوں کے حوالہ سے نقل کیاہیے انکا تجربہ ہیے کہ شروع اور آخر میں اگر درود شریف پڑھی جاتی ہے تو ایسی دعاء رد نہیں کی جاتی، آئیے ہم بھی پوری عاجزی وانکساری کے ساتھ گڑگڑا کر اللہ کی بارگاہ میں اپنی ضرورتوں کو مانگیں اللہ ہماری بھی پکار کو ضرور سنے گا، اللہ سب کی جائز تمناوں کوچپوری کرے. آمیـــــن