اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: روزہ اور ہمارا طرز عمل!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Sunday 27 May 2018

روزہ اور ہمارا طرز عمل!

از قلم: عبدالماجد بھیروی
متعلم جامعہ نورالاسلام ولیدپور مئو یوپی
9044200572
ــــــــــــــــــــــــــــ
اللہ تبارک وتعالی نے انسانوں کو بےشمار نعمتیں عطاء کی ہے ان نعمتوں میں سے ایک نعمت روزہ ہے رمضان المبارک کا مبارک مہینہ ہے روزہ یہ اسلام کے ارکان میں سے تیسرا رکن ہے .
قرآن پاک میں اللہ تعالی ارشاد فرماتے ہیں اے ایمان والوں تم پر روزہ کو فرض کیا گیا ہے جیسا کہ تم سے پہلی والی امتوں فرض کیا گیا تھا تاکہ تم متقی اور پرہیزگار بن جاو۔
رمضان کا روزہ ہر عاقل بالغ مسلمان مردوعورت پر جس میں روزہ رکھنے کی طاقت ہو فرض ہے جب تک کوئی عذر نہ ہو روزہ چھوڑنا درست نہیں ۔
روزہ سن ٢ ھجری میں فرض ہوا ۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نبوت ملنے کے بعد تیرہ سال تک مکہ معظمہ میں ہی لوگوں کو  خدائے پاک کا حکم سناتے اور تبلیغ کرتے رہے بہت زمانے تک سوائے ایمان لانے اور بت پرستی چھوڑنے کے علاوہ کوئی دوسرا حکم نہ تھا پھر آہستہ آہستہ اللہ تعالی کے یہاں سے احکام آنا شروع ہوئے اسلام کے ارکان میں سے سب سے پہلے نماز فرض ہوئی پھر مکہ سے ہجرت کرنے کے بعد جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ تشریف لائے تو وہاں بہت سے احکامات آنا شروع ہوئے انہیں میں سے ایک حکم روزے کا بھی تھا روزے کی تکلیف چونکہ نفس پر شاق گزرتی ہے اسلئے اسکو فرضیت میں تیسرا درجہ دیاگیا اسلام نے احکام کی فرضیت میں یہ روش اختیار کی کہ پہلے نماز جو ذرا ہلکی عبادت تھی اسکو فرض کیا اسکے بعد زکات کو پھر اسکے بعد روزہ کو ۔
روزے کے اندر شروع میں اتنی سہولت اور رعایت تھی کہ جس کا جی چاہے روزہ رکھ لے اور جو چاہے ایک روزہ کے بدلے کسی غریب کو ایک دن کا کھانا کھلادے اللہ تعالی نے اپنے بندوں کی کمزوریوں پر نظر فرماتے ہوئے آہستہ آہستہ روزوں کی عادت ڈلوائی چنانچہ جب کچھ زمانہ گزر گیا اور لوگوں کو روزہ رکھنے کی کچھ عادت ہوگئی تومعذور اور بیمار لوگوں کے سواء سب لوگوں کے حق میں یہ اختیار ختم کردیا گیا اور ھجرت سے ڈیڑھ سال بعد ١٠ شعبان سن ٢ ھجری میں مدینہ منورہ کے اندر رمضان کے روزے کی فرضیت کا حکم نازل ہوا اور انکے علاوہ کوئی روزہ فرض نہ رہا اور اسکا فرض ہونا کتاب و سنت اور اجماع سے ثابت ہے .
رمضان المبارک کا روزہ جن مقاصد حسنہ کی تحصیل کےلئے فرض کیاگیا تھا ہمارے سلف و صالحین اس کے آداب و واجبات کی رعایت کرکے ان مقاصد کو پورے طور پر حاصل کیا وہ لوگ دن کو روزہ رکھتے تھے اور رات میں اللہ کی عبادتوں میں مشغول رہتے تھے اور رمضان المبارک کے ایک ایک لمحے کو اللہ کی عبادت میں گزاردیتے تھے اور اپنی زبانوں کو بیہودہ گوئی سے بند رکھتے تھے اور کانوں کو لغو اور فحش باتوں کے سننے سے محفوظ رکھتے تھے اور انکی آنکھیں حرام چیزوں کی طرف قطعاً نہیں اٹھتی تھی اس طرح ان کے تمام اعضاء روزے سے رہتے تھے.
لیکن آج ہمارا حال یہ ہے کہ ہم اس مبارک مہینہ کو بھی دیگر مہینوں کی طرح ضائع کردیتے ہیں اللہ نے روزے کو اسلئے فرض کیا تھا کہ اس کے ذریعہ روح و قلب کو فائدہ پہونچے مگر ہم نے روزہ کو پیٹ اور معدہ کو پر کرنے کا مہینہ بنالیا اللہ نے اسے حلم و صبر حاصل کرنے کا مہینہ بنایا تھا مگر ہم نے اسے غیظ و غضب اور غم و غصہ کا مہینہ بنالیا  اللہ نے اسے سکینت و وقار کا مہینہ بنایا تھا مگر ہم نے اسے گالی گلوج اور لڑائی جھگڑے کا مہینہ بنالیا اللہ نے روزے کو اسلئے فرض کیا تھا کہ ہمادی عادتوں میں تبدیلی پیدا ہو مگر ہم نے سوائے کھانے کے اوقات میں تبدیلی پیدا کرنے کے کچھ نہیں کیا .
اللہ ہم سب کو قرآن و سنت کے مطابق روزہ رکھنے کی توفیق عطاء فرمائے.آمین