اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: عظیم اتحاد کو کامیاب کریں!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Sunday 29 July 2018

عظیم اتحاد کو کامیاب کریں!

حافظ محمد سیف الاسلام مدنی
ــــــــــــــــــــــــــــــــ
اس میں شک نہیں کہ اسوقت ملک ہندوستان تاریخ کے بد ترین دور سے گذر رہی ہے، جب اس ملک کو آزاد کرانے کی تحریک پورے ملک میں جاری تھی ،اس وقت نہ مذہب کی سیاست تھی اور نہ ہندو مسلمان کے درمیان کوئی اختلاف تھا، بلکہ بھارت کی آزادی کو لے کر ایک اتحادی جنون تھا ،جس نے اس ملک سے انگریزوں کی صفیں اکھاڑ کر پھینک دی تھی، مگر آج کے حالات پر نظر ڈالی جائے تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ جس جنون کو لے کر ہم نے ہندوستان کو آزاد کرایا تھا اور مذہب کی دیواریں درمیان سے گرا دی تھی ۔آج اسی مذہب کے نام پر ملک کے ٹکڑے کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، چونکہ بھارت میں لوک سبھا کا الیکشن قریب ہے اور ہندوستان میں ہر طرف اس بات کی کشمکش جاری ہے ،کہ ہندوستان کی ترقی کے لئے کس پارٹی کو ووٹ دیا جائے ،۲۰۱۴ میں جب لوک سبھا کے الیکشن ہوئے تھے تو لوگوں کے درمیان کافی مسائل تھے جس میں سر فہرست اس بات پر زیادہ فوکس تھا کہ کانگریس
کے دور میں پورے ملک میں مہنگائی بڑھی ہوئی ہے، اور اسی کے نتیجہ میں کانگریس کو زبردست شکست کا سامنا کرنا پڑا، لیکن جب وزیر اعظم نریندر مودی نے انتخابی ریلیاں کی تھی، تو ایجوکیشن، روزگار، غریبی کا خاتمہ، اور سب کا ساتھ سب کا وکاس جیسے نعرے لگائے تھے، چونکہ ملک ایک پرانے دور سے ہٹ کر ایک نیا پردھان منتری چاہ رہا تھا، اس لئے ملک کے اکثریت طبقہ نے بی جے پی کو ووٹ دیا، اور انکی سرکار بنائی، مگر مودی جی کے پردھان منتری بننے کے بعد ملک کی ترقی کے جو نعرے تھے وہ بالکل فیل ہوگئے اور ملک نفرت کی طرف بڑھنے لگا ہندو اور مسلمانوں کے درمیان نفرت کی دیوار تیزی سے اٹھنے لگی، ایجوکیشن ،روزگار کے بجائے رام مندر کا قضیہ اٹھایا گیا، گائے کے نام پر بہت سے بے قصوروں کو مار دیا گیا اور انکے قاتلوں کو کھلے عام چھوڑ دیا گیا ،مودی جی نے غریب عوام کا ووٹ حاصل کرنے کے لئے تمام لوگوں کو ۱۵؍۱۵؍لاکھ روپیہ دینے کا وعدہ کیا جو بھی بالکل جھوٹا نکلا.
چونکہ اس ملک میں ہندؤوں کی اکثریت ہے اور ایک طبقہ ایسا ہے جو کھلے عام مسلمانوں کے خلاف عناد رکھتا ہے اور یہاں کہ اکثر لوگ پیار محبت سے رہنا چاہتے ہیں اب چونکہ یہ ہندو اکثریت کا ملک ہے اس لئے الیکشن میں انکے ووٹ کی اہمیت زیادہ ہوتی ہے اور بھاجپا کے بعض نیتا تو یہاں تک کہتے ہیں کہ ہمیں مسلمانوں کے ووٹ کی ضرورت ہی نہیں،
لیکن ملک کا وہ شہری جو امن چاہتا ہے انصاف چاہتا ہے ایک سیکولر اور منصفانہ ماحول چاہتا ہے اسکے سامنے بڑا چیلینج ہے کہ اگلے لوک سبھا کہ الیکشن میں کس کو ووٹ دیا جائے، اس سلسلہ میں ہندوستان کی عوام کے سامنے تین وکلپ ہیں، ایک بی جے پی دوسرا کانگریس اور تیسرا عظیم اتحاد اور ملک کے اکثر لوگ جانتے بھی ہیں کہ اگر کانگریس اپنے دم پر بغیر اتحاد کے الیکشن میں آتی ہے تو اسکی راہیں بہت مشکل ہیں کیونکہ کانگریس اپنے آپکو سیکولر پارٹی کہتی ہے اور مسلمانوں کے تئیں نرم رویہ رکھتی ہے، حالانکہ اسکا حقیقت سے کوئی واسطہ نہیں اور میں تو سمجھتا ہوں کہ کانگریس اور بی جے پی ایک ہی سکہ کے دو پہلو ہیں، لیکن گزشتہ چار سالوں میں ملک کے اندر جو حالات آئے ملک کی ترقی رک گئی اور بہت سے کرپٹ لوگ بینکوں سے اربوں روپیہ لے کر بھاگ گئے، اس لئے اب تو یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ موجودہ لوگوں میں سرکار چلانے کی اہلیت بالکل بھی نہیں ہے اس لئے اب سرکار کس کی بنے؟، اس لئے میری نظر میں عظیم اتحاد ہے کہ کانگریس کی قیادت میں ایک اتحاد ہو اور ایک لائحہ عمل تیار کیا جائے اور اس ملک کے اندر پھیلے ہوئے کرپشن کا خاتمہ ہو اور بی جے پی کا راستہ روکا جائے ،تاکہ ملک کا جو ماحول ہو وہ صاف ستھرا ہو انصاف کے تقاضوں پر عمل کیا جائے ،اور ایک ترقی کی راہ پر ملک کو گامزن کیا جائے ،اس لئے مسلمان اور برادران وطن کو چاہئے کہ اگر اتحاد ہو تو اس کو ووٹ دیا جائے اور اتحاد کو مضبوط کیا جائے.