اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: ہزاروں سوگواروں کی موجودگی میں مولانا عبدالرشید بستوی قبرستان انوری میں سپرد خاک!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Friday 26 October 2018

ہزاروں سوگواروں کی موجودگی میں مولانا عبدالرشید بستوی قبرستان انوری میں سپرد خاک!

مولانا ارشد مدنی، مہتمم دارالعلوم، مہتمم دارالعلوم وقف، شیخ الحدیث دارالعلوم وقف سمیت دیگر اکابر علماء کا اظہار تعزیت.

رضوان سلمانی
ـــــــــــــــــــ
دیوبند(آئی این اے نیوز 26/اکتوبر 2018) کل بتاریخ 25 اکتوبر بوقت سات بجے شام اچانک معروف عالم دین اور مشہور ساحب قلم مولانا عبدالرشید صاحب بستوی کے انتقال کی خبر سے علمی حلقہ سوگوار ہوگیا، صبح خبر عام ہوتے ہی جامعہ امام انور شاہ دیوبند سمیت دیوبند کے علمی حلقوں میں صف ماتم بچھ گئی، مرحوم شوگر کے مریض اور جگر کے عارضہ میں مبتلا تھے صبح 4 بجے اچانک سانس لینے میں دقت ہوئی، مقامی ڈاکٹر سے رجوع کے بعد حالت قدرے بحال ہوگئی، لیکن دوپہر میں طبیعت پھر سے بگڑی اور بگڑتی چلی گئی. شام چار بجے حالت نازک ہوگئی  اور میرٹھ جاتے ہوئے انہوں نے راستے میں آخری سانس لی، حادثہ کی خبر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی اور مرحوم کے گھر زائرین کا تانتا لگ گیا .
دارالعلوم دیوبند، دارالعلوم وقف دیوبند، اور اطراف و جوانب کے علماء و طلبہ امڈ پڑے، صدر جمعیۃ علماء ھند مولانا سید ارشد مدنی کی جانب ان کے صاحبزادے مفتی امجد مدنی اور مولانا ازھر مدنی نے مرحوم کے مکان پر پہونچ کر تعزیت مسنونہ پیش کی ۔
دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی نے اظہار تعزیت کرتے ہوئے ہوئے کہا مولانا عبدالرشید صاحب کی ناگہانی موت سے پورا علمی حلقہ سوگوار ہے مجھے بہت سخت صدمہ پہونچا ہے وہ ایک قابل اور فائق ادیب اور بہترین استاذ تھے، بحر العلوم علامہ نعمت اللہ اعظمی نے تعزیتی پیغام میں کہا کہ ان کی ناگہانی وفات سے مجھے سخت صدمہ پہونچا ہے، بوڑھے موجود ہیں،اور بچے جارہے ہیں ہمارے درمیان سے ایک لائق و فائق عالم دین اٹھ گیا. دارالعلوم دیوبند کے استاذ اور معروف عربی ادیب مولانا نور عالم خلیل امینی نے رئیس الجامعہ مولانا سید احمد خضر شاہ کشمیری سے تعزیت مسنونہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کا حادثہ وفات بڑا اندوہناک ہے ان کی وفات سے آپ کا دایاں ہاتھ کٹ گیا  وہ لکھنے پڑھنے کے خوں گر تھے مجھے ان کے علم و ادب پر کامل اعتماد تھا. دارالعلوم وقف دیوبند کے مہتمم مولانا سفیان قاسمی نے کہا کہ مرحوم ایک مخلص اور وفا شعار آدمی تھے، علمی و ادبی میدان کے بہترین شہسوار تھے انہوں نے وقف کے لئے بھی کافی خدمات انجام دی ہیں۔
جامعہ امام محمد انور شاہ کے مہتمم و شیخ الحدیث مولانا سید احمد خضر شاہ کشمیری نے کہا اس رحلت کو عظیم سانحہ قرار دیتے ہوئے کہ ہم نے جامعہ کا ایک اہم ستون کھودیا، والد گرامی مولانا انظر شاہ کشمیری علیہ الرحمۃ ان پر بڑا اعتماد کرتے تھے اور ان سے بہت سارے علمی کام لیتے تھے خانوادہ انوری پر ان کے علمی کارنامے ان کے لئے بہترین صدقہ جاریہ ہوں گے.
 معروف ادیب مولانا نسیم اختر شاہ قیصر نے تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ مولانا مرحوم سے میرا گہرا رشتہ تھا، ان کا علمی مقام اپنی جگہ وہ بہت دوست مزاج وفا شعار اور بذلہ سنج آدمی تھے ۔ ان کے ساتھ بتایا ہوا ہر پل ہمیشہ یاد رہے گا ۔ اس کے علاوہ مولانا کے ہم درس مفتی عبداللہ معروفی نے بھی اظہار تعزیت کی ۔ نیز مولانا عارف جمیل مبارکپوری، مولانا افضل حسین سدھارتھ نگری، مولانا مصلح الدین سدھارتھ نگری، مولانا فہیم الدین بجنوری، مولانا مزمل بدایونی، مولانا اشرف عباس قاسمی، مولانا عمران اللہ قاسمی  سمیت دیگر اساتذہ دارالعلوم دیوبند اور مفتی عفان منصورپوری، مولانا انوار خان بستوی،مولانا فضیل ناصری سمیت دارالعلوم وقف اور  جامعۃ الامام محمد انور شاہ وغیرہ نے مرحوم کے انتقال کو ایک عظیم خلاء قرار دیا۔ مولانا عبدالرشید صاحب کا تعلق بستی ضلع سے تھا، انہوں نے مدرسہ شاہی مرآداباد کے بعد 1986 میں دارالعلوم دیوبند سے فراغت پائی، وہ مولانا وحید الزماں کیرانوی کے خاص شاگردوں میں تھے، مولانا نے فراغت کے بعد دارالعلوم اسلامیہ بستی، مدرسہ تجوید القرآن بجنور میں تدریسی خدمات انجام دینے کے بعد دارالعلوم دیوبند کے شیخ الہند اکیڈمی اپنی خدمات دیں  1997 میں دارالعلوم کے مستقل مدرس ہوگئے  2001 میں معہد انور شاہ دیوبند سے وابستہ ہوگئے اور متواتر 18 سالوں تک اپنی تدریسی، تصنیفی، تالیفی اور ادبی سرگرمیاں جاری رکھیں، انہوں نے علامہ انور شاہ کشمیری کی کتاب خاتم النبیین کا عربی ترجمہ کیا، نیز نوادرات کشمیری کی بھی تعریب کی، نیز قاضی اطہر مبارکپوری کا کامیاب اردو ترجمہ کیا، انہوں نے ملک و بیرون کے علمی و ادبی سیمیناروں میں سینکڑوں کی تعداد میں مقالات پیش کئے  وہ بہت سارے اداروں کے سرپرست اور محرک تھے  جامعہ کے ترجمان محدث عصر کو ایک زمانے تک نکالتے رہے، بخاری شریف جلد ثانی کے اسباق انہیں متعلق تھے. مولانا کے پسماندگان میں تین لڑکے اور تین لڑکیوں سمیت والد شامل ہیں، نماز جنازہ بعد نماز جمعہ پونے دو بجے احاطہ مولسری میں ادا کی گئی نماز جنازہ مولانا محمد سفیان قاسمی مہتمم دارالعلوم وقف دیوبند نے پڑھائی.
نماز جنازہ میں صدر جمعیۃ علماء ھند کے صدر قاری سید محمد عثمان منصور پوری، مولانا قمر الدین گورکھپوری، محدث دالعلوم دیوبند، مولانا نعمت اللہ اعظمی، مولانا عبدالخالق مدراسی نائب مہتمم دارالعلوم دیوبند، مفتی احسان قاسمی، مولانا سکندر قاسمی، مفتی عارف قاسمی، قاری شفیق الرحمان میرٹھی، مولانا حامد باغوں والی، مولانا ندیم الواجدی، مولانا اسجد قاسمی مرآداباد، مولانا صغیر پرتاپگڑھی، مولانا شیث قاسمی، مولانا وصی بستوی،مولانا طلحہ اعظمی، مولانا مہدی حسن عینی قاسمی،  اطہر عثمانی، عمر الہی، ماسٹر عارف، سید حارث کے علاوہ دارالعلوم دیوبند، دارالعلوم وقف دیوبند، جامعۃ الامام انور شاہ، مدرسہ شاہی مرادآباد سمیت دیوبند شہر کے سرکردہ افراد اور سماجی کارکنان کے علاوہ  دیوبند سے مرآداباد تک کے سینکڑوں علماء سمیت ہزاروں کی تعداد میں جنازے میں لوگ شریک ہوئے اور قبرستان انوری میں انہیں سپرد خاک کیا گیا۔