اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: ہمیں تو اپنوں کی حالت پہ اف آتا ہے!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Friday 23 November 2018

ہمیں تو اپنوں کی حالت پہ اف آتا ہے!

ازقلم : عبداللّٰہ شیرازی
موبائل:9873998015
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ایک زمانے سے ہم یہ سنتے آ رہے تھے کہ بارہ ربیع الاول کے موقع پر ایک مخصوص طبقے کے حضرات شرم و حیا، انسانیت، اور شریعت مطہرہ کی ساری حدوں کو توڑ دیتے ہیں، محض اتنی بات بعث تشویش نہیں تھی لیکن یہ چیز ضرور کھٹکتی تھی کہ یہ لوگ ان اخلاق سوز کرتوتوں کو راست اور عین شریعت کا جز سمجھ کر کرتے ہیں، اتفاق سے گزشتہ روز ایک ویڈیو نظر سے گزری جس میں غیر شرعی عید موسوم بہ عید میلادالنبی پر ہونے والے خرافاتی مناظر کو قید کرلیا گیا تھا، یقین جانیے وہ لوگ ایسی شنیع حرکتیں کرتے ہوئے دیکھے گئے کہ بس خدا کی پناہ، مجھ پر تھوڑی دیر کے لئے سکتہ سا طاری  ہوگیا تھاکہ آخر یہ کر کیا رہے ہیں کیا اسی سب کے لیے نبی کی ولادت کو ایک گھٹیا اور پرلے درجے کا بہانہ تراشا گیا؟
 ایسے موقعوں پر اگر آپ بھی ان کا  موازنہ غیروں سے کریں گے تو آپ کو صاف محسوس ہوگا کہ بریلوی مسلک کے متبعین اپنے اس خرافاتی عمل میں غیروں سے زیادہ غالب ہیں، ابھی حال ہی میں دیوالی کا تہوار روایتی انداز میں مکمل ہوا، 7/8نومبر کے اخبارات پر نظر دوڑائیں گے تو  ظاہر ہو جایے گا کہ غیروں کا یہ تہوار (دیوالی) اتنا نمایاں نہیں ہوا جتنا کہ آج کے اخبارات کی سرخیاں میلاد النبی منانے والوں کی تصویر کشی کر رہی ہیں۔
وہ تو غیر تھے ہمیں ان سے کوئی  بیر نہیں
ہمیں تو اپنوں کی حالت پہ اف اتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔

 میلاد نبی اور دیوالی منانے والوں کا تقابل:
غیر مسلموں نے دیوالی کے موقع پر مختلف قسم کے پٹاخوں سے ماحول کو مسموم کیا۔
میلاد منانے والوں نے بھی کوئی کسر باقی نہ رکھی اور  آتش بازی کا مظاہرہ کیا ۔
غیروں نے مندروں اور مکانات کو موم بتیوں اور برقی چراغوں سے سجایا ۔
 میلاد منانے والوں نے بھی گھروں، مسجدوں اور  چوراہوں کو بھر پور انداز میں چراغاں کیا اور تزئین کاری کے بعد دیگر رسومات ادا گئے ۔
غیروں نے اجتماعی محفلیں لگائیں
میلاد والوں نے جلوس اور جلسوں کا اہتمام کیا۔
غیروں نے اپنی عبادت گاہوں پر جشن دیوالی منائی
میلاد والوں نے قبروں کو میلے ٹھیلے کی جگہ بنائی ۔
غیروں نے ناچ گانے کو لازم سمجھا ۔
میلاد والوں نے بھی نعرے کو لازم پکڑا اور خوب اچھل کود کرتے رہے تا آنکہ مرد وعورت کا باہمی اختلاط بھی خوب ہوا اور اوباشوں نے کوئی موقعہ ہاتھ سے جانے نہ دیا.
اپ ان حرکتوں کو کیا نام دیں گے، کیا یہ واقعی نبی کی ولادت پر خوشیاں منا رہے ہیں یا پھر پس  پردہ شریعت سے انحراف اور بے حیائی و عریانیت کو فروغ دے رہے ہیں اور کہیں نہ کہیں توہین رسالت کے مرتکب ہو رہے ہیں.
میں صاف طور پر یہ کہتا ہوں کہ یہ  لوگ عید میلادالنبی کے نام پر ایسے بدعات و رسومات کو فروغ دے رہے ہیں  جن کا اس دین حنیف  سے کوئی واسطہ نہیں۔
یہ بدعات و منکرات نہ کبھی دین کا حصہ تھے  اور نہ کبھی مستقبل میں ہو سکتے ہیں، یاد رکھنا چائیے ان لوگوں کو جو ان چیزوں کو دین کا حصہ سمجھ کر رہے ہیں کہ وہ لوگ کھلی ہوئی گمرہی میں ہیں۔
علماء لکھتے ہیں کہ بدعتی کو توبہ کی توفیق نصیب نہیں ہوتی اور وہ اپنے سابقہ حالت میں ہی دنیا کو خیر آباد کہہ دیتا ہے، وجہ یہ کہ ایک عام آدمی کوئی گناہ کرتا ہے تو ذاتی طور پر وہ مطمئن نہیں ہوتا اور نہ ہی اس کا کسی لمحے قرار پاتا ہے اسے ہر دم نہیں تو کم از کم  یہ احساس ضرور ہوتا کہ ہم غلطی پر ہیں ان کا یہی خیال اور احساس توبہ سے ہم کنار کراتا ہے، لیکن بدعتی اپنے عمل کو عین سنت اور صحیح مان کر رزیل اور بیہودہ افعال کرتا ہے یہی وجہ ہے کہ اس کی  یہ غلط فہمی اسے توبہ سے ہمیشہ دور رکھتی ہے کیوں کہ بزعم خویش خود کو برحق جانتا ہے۔
لہٰذا ایسی محفلوں، جلسہ گاہوں اور میلادوں میں جانے سے بچیں جس  میں بدعات و خرافات ہی رواج پا رہے ہوں، اس لیے کہ یہ ہمارے دین کا حصہ نہیں ہے، اللہ ہمارا حامی اور مدد گار ہو۔