اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: نئے سال کی مبارکباد دینا غیروں کا فعل ہے!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Monday 31 December 2018

نئے سال کی مبارکباد دینا غیروں کا فعل ہے!

حافظ عقیل احمد خان
ـــــــــــــــــــــــــــــــ
نئے سال کے جشن میں پورے ملک کو رنگ برنگی لائٹوں اور قمقموں سے سجایا جاتا ہے اور ۳۱،دسمبر کی رات میں ۱۲،بجنے کا انتظار کیا جاتاہے اور ۱۲ بجتے ہی ایک دوسرے کو مبارک باد دی جاتی ہے کیک کاٹا جاتا ہے ہر طرف ہیپی نیو ائیر کی صدا گونجتی ہے، آتش بازیاں کی جاتی ہیں اور مختلف نائٹ کلبوں میں تفریحی پروگرام رکھا جاتاہے، جس میں شراب و شباب اور ڈانس کا بھر پور انتظام رہتا ہے، اس لیے کہ ان کے تفریح صرف دو چیزوں سے ممکن ہے اوّل شراب دوسرے عورت اور ہماری نوجوان نسل کسی اور راستے پر چل کر ہمارے سامنے دشمن کے طورپر کھڑی ہوجائے ہمیں ان خرافاتوں سے نکلنا ہوگاہمیں ان سازشوں کو سمجھنا ہوگا.
  نئے سال کی مبارکباد دینا کافروں کا فعل ہے اور ان کی مشابہت سے منع کیا گیا ہے تو معلوم ہونا چاہیے کہ کافروں کی نقل کا تعلق عبادات سے ہے یعنی عبادات میں ان کی نقل نہ کی جائے. اب اگر ہر معاملات میں کافروں سے الگ روش اختیار کرنے کی کوشش کی جائے گی تو ہمارا کھانا، پینا، پہننا، اوڑھنا، ٹکنالوجی کا استعمال سب کچھ ناجائز ثابت ہوگا جو خرافات کا تعلق ہے جن کو ہر سلیم الفطرت اور باوقار خاندانی انسان غلط سمجھتا ہے تو اسلام انہیں بدرجہ اولیٰ لغو قرار دیتا ہےنئے سال کے جشن میں پورے ملک کو رنگ برنگی لائٹوں اور قمقموں سے سجایا جاتا ہے اور ۳۱،دسمبر کی رات میں ۱۲،بجنے کا انتظار کیا جاتاہے اور ۱۲،بجتے ہی ایک دوسرے کو مبارک باد دی جاتی ہے کیک کاٹا جاتا ہے ہر طرف ہیپی نیو ائیر کی صدا گونجتی ہے، آتش بازیاں کی جاتی ہیں اور مختلف نائٹ کلبوں میں تفریحی پروگرام رکھا جاتاہے، جس میں شراب و شباب اور ڈانس کا بھر پور انتظام رہتا ہے، اس لیے کہ ان کے تفریح صرف دو چیزوں سے ممکن ہے اوّل شراب دوسرے عورت اور ہماری نوجوان نسل کسی اور راستے پر چل کر ہمارے سامنے دشمن کے طورپر کھڑی ہوجائے ہمیں ان خرافاتوں سے نکلنا ہوگاہمیں ان سازشوں کو سمجھنا ہوگا.
  نئے سال کی مبارکباد دینا کافروں کا فعل ہے اور ان کی مشابہت سے منع کیا گیا ہے تو معلوم ہونا چاہیے کہ کافروں کی نقل کا تعلق عبادات سے ہے یعنی عبادات میں ان کی نقل نہ کی جائے. اب اگر ہر معاملات میں کافروں سے الگ روش اختیار کرنے کی کوشش کی جائے گی تو ہمارا کھانا، پینا، پہننا، اوڑھنا، ٹکنالوجی کا استعمال سب کچھ ناجائز ثابت ہوگا جو خرافات کا تعلق ہے جن کو ہر سلیم الفطرت اور باوقار خاندانی انسان غلط سمجھتا ہے تو اسلام انہیں بدرجہ اولیٰ لغو قرار دیتا ہے.
کیا نبی اخر الزماں  صلی اللہ علیہ وسلم نے نئے سال کا جشن منایا کیا صحابہ اکرام نے آپس میں ایک دوسرے کونئے سال کی مبارک باد دی
کیا تابعین اور تبع تابعین کے زمانے میں اس رسم کو منایاگیاکیا دیگر مسلمان حکمرانوں نے اس کے جشن کی محفلوں میں شرکت کی حالانکہ اس وقت تک اسلام ایران عراق، مصر، شام اور مشرقِ وسطیٰ کے اہم ممالک تک پھیل چکا تھا۔ یہ وہ سوالات ہیں جن کا جواب ہر عقل مند شخص نفی میں دے گا۔ پھر آج کیوں مسلمان اس کام کو انجام دے رہے ہیں.
آخر یہ کس نے ایجاد کیا کو ن سی قوم نئے سال کا جشن مناتی ہے کیوں مناتی ہےاور اس وقت مسلمانوں کو کیا رویہ اختیار کرنا چاہیے ان چند سطور کے اندر اسی کو واضح کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
دنیا کے تمام مذاہب اور قوموں میں تیوہار اور خوشیاں منانے کے مختلف طریقے ہیں۔ ہر ایک تیوہار کا کوئی نہ کوئی پس منظر ہے اور ہر تیوہار کوئی نہ کوئی پیغام دے کر جاتا ہےجن سے نیکیوں کی ترغیب ملتی ہے اور برائیوں کو ختم کرنے کی دعوت ملتی ہےلیکن لوگوں میں بگاڑ آنے کی وجہ سے ان میں ایسی بدعات وخرافات بھی شامل کردی جاتی ہیں کہ ان کا اصل مقصد ہی فوت ہوجاتا ہے جیسے جیسے دنیا ترقی کی منازل طے کرتی گئی اور مہذب ہوتی گئی انسانوں نے کلچر اور آرٹ کے نام پر نئے جشن اور تیوہار وضع کیے انھیں میں سے ایک نئے سال کا جشن ہے ۔
در اصل یہ نئے سال کا جشن عیسائیوں کاایجاد کیا ہوا ہے، عیسائیوں میں قدیم زمانے سے نئے سال کے موقع پر جشن منانے کی روایت چلتی آرہی ہے، اس کی ایک وجہ یہ بتائی جاتی ہے کہ ان کے عقیدے کے مطابق ۲۵دسمبر کو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش ہوئی  اسی کی خوشی میں کرسمس ڈے منایا جاتا ہے  جس کی وجہ سے پوری دنیا میں جشن کی کیفیت رہتی ہے اور یہی کیفیت نئے سال کی آمد تک برقرار رہتی ہے.
آج ان عیسائیوں کی طر ح بہت سے مسلمان بھی نئے سال کے منتظر رہتے ہیں اور ۳۱دسمبر کا بے صبری سے انتظار رہتا ہے، ان مسلمانوں نے اپنی اقدارو روایات کو کم تر اور حقیر سمجھ کر نئے سال کا جشن منانا شروع کر دیا ہے جب کہ یہ عیسائیوں کا ترتیب دیا ہوا نظام تاریخ ہے۔ مسلمانوں کا اپنا قمری اسلامی نظام تاریخ موجود ہے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرت سے مربوط ہے جس کا آغاز محرم الحرام سے ہوتاہے یہی اسلامی کیلینڈر ہے لیکن افسوس تو یہ ہے کہ ہم میں سے اکثر کو اس کا علم بھی نہیں ہوپاتا، آج مسلمان نئے سال کی آمد پر جشن مناتا ہے کیا اس کو یہ معلوم نہیں کہ اس نئے سال کی آمد پر اس کی زندگی کا ایک برس کم ہوگیا ہے ، زندگی اللہ تعالیٰ کی طرف سے عطا کردہ ایک بیش قیمتی نعمت ہے اور نعمت کے زائل یاکم ہونے پر جشن نہیں منایا جاتا بل کہ افسوس کیا جاتاہے۔
         فاعتبرو یا أولی الابصار