اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: نئے سال منانا کیسا ہے!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Monday 31 December 2018

نئے سال منانا کیسا ہے!

تحریر: محمد سالم ابوالکلام شکیل آزاد استاد اردو اسکول بسفی
ـــــــــــــــــــــــــــــــ
کیا نبی کریم صلی الله عليه وسلم نے نئے سال کا جشن منایا، کیا صحابہ اکرام رضی نے آپس میں ایک دوسرے کو نئے سال کی مبارک باد دی ، کیا تابعین کے زمانے میں اس رسم کو منایا گیا، کیا دیگر مسلمان حکمرانوں نے اس کی جشن کی محفلوں میں شرکت کی حالانکہ اس وقت تک اسلام ایران، عراق، مصر، شام، اور مشرق وسطیٰ کے اہم ممالک تک پھل چکا تھا یہ وہ سوالات ہیں جن کا جواب پر عقل مند شخص نفی میں دے گا.
پھر آج کیوں مسلمان اس کام کو انجام دے رہے ہیں ؟
آخر یہ کس نے ایجاد کیا؟ کون سی قوم نئے سال کا جشن منائی ہے، کیوں منائی ہے، اور اس وقت مسلمانوں کو کیا رویہ اختیار کرنا چاھئے ان چند سطور کے اندر اسی کو وضح کرنے کی کوشش کی گئی ہے
    دنیا کے تمام مذاہب اور قوموں میں تہوار اور خوشیاں منانے کے مختلف طریقے ہیں ہر ایک کا کوئی نہ کوئی پس منظر ہے اور ہر تہوار کوئی نہ کوئی پیغام دے کر جاتا ہے جن سے نیکیوں کی ترغیب ملتی ہے اور ہر برائیوں کو ختم کرنے کی دعوت ملتی ہے لیکن لوگوں میں بگاڑ آنے کی وجہ سے ان میں ایس بدعات وخرافات بھی شامل کردی جاتی ہیں کہ اصل مقصد ہی فوت ہوجاتا ہے جیسے جیسے دنیا ترقی کی منازل طے کرتی گئی انسانوں نے کلجر اور آرٹ کے نام پر نئے جشن اور تہوار وضع کیے انھیں میں سے ایک نئے سال کا جشن ہے.
   دراصل یہ نئے سال کا جشن عیسائیوں کا ایجاد کیا ہوا ہے عیسائیوں میں قوم زمانے سے نئے سال کے موقع پر جشن منانے کے روایت چلتی آرہی ہے اس کی ایک وجہ یہ بتائی جاتی ہے کہ ان کے عقیدے کے مطابق 25 دسمبر کو حضرت عیسی علیہ السلام  کی پیدائش ہوئی اس کی خوشی میں کرسمس ڈے منایا جاتا ہے جس کی وجہ سے پوری دنیا میں جشن کی کیفیت نئی سال کی آمد تک برقرار رہتی ہے.
    نئے سال کے جشن میں پورے ملک کو رنگ برنگی لائٹوں سے سجایا جاتا ہے ارو 31 دسمبر کی رات میں 12/ بجئے کا انتظار کیا جاتا ہے اور 12 بجئے ہی ایک دوسرے کو مبارکباد دی جاتی ہیں کیک کاٹا جاتا ہے ہر طرف ٹیوی ٹیواٹر کی صداگونجتی ہے آتش بازیاں کی جاتی ہیں  اور مختلف نائٹ کلبوں میں تقریحی پروگرام رکھاجاتا ہے جشن میں شراب وشباب اور ڈائس کا بھر پور انتظام رہتا ہے اس لئے کہ ان کے تفریح صرف دو چیزوں سے ممکن ہے اول شراب اور دوسرے عورت.
 آج عیسائیوں  کی طرح بہت سے مسلمانوں بھی نئے سال کے منتظر رہتے ہیں  اور 31دسمبر کا بے صبری سے انتظار رہتا ہے ان مسلمانوں نے اپنی اقرارو روایات  کو کم تر اور حقیر سمجھ کر نئے سال کا جشن منانا شروع کردیا ہے.
  جب کہ عیسائیوں کا ترتیب دیا ہوا نظام تاریخ ہے مسلمانوں کا اپنا قمری اسلامی نظام تاریخ موجود ہے جو نبی کریم صلی الله عليه وسلم کی ہجرت سے مربوط ہے جس کا آغاز محرم الحرام سے ہوتا ہے اسلامی کیلینڈر ہے لیکن افسوس تو یہ ہے کہ ہم میں سے اکثر کو اس کا علم بھی نہیں ہوپاتا.
      آج مسلمان نئے سال کی آمد پر جشن مناتا ہے کیا اس کو یہ معلوم نہیں کہ اس نئے سال کی آمد اس کی زندگی کا ایک برس کم ہوگیا ہے زندگی اللہ تعالیٰ  کی طرف سے عطا کردہ ایک بیش قیمتی نعمت ہے نعمت کے زائل یا کم ہونے پر جشن نہیں منایا جاتا بلکہ افسوس کیا جاتا ہے.
آخر  میں ہم اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہے کی اللہ تعالیٰ ہم سب مسلمانوں کو اس نئے سال کے جشن جیسے برُے اعمال سے بجائے آمین