اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: جمعیہ علماء کاسگنج اور علی گڑھ کی مشترکہ میٹنگ میں دہشت گردی کی مذمت، مولانا سید ارشد مدنی کے لیے دعائے صحت!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Monday 25 February 2019

جمعیہ علماء کاسگنج اور علی گڑھ کی مشترکہ میٹنگ میں دہشت گردی کی مذمت، مولانا سید ارشد مدنی کے لیے دعائے صحت!

علیگڑھ(آئی این اے نیوز 25/فروری 2019) جمعیۃ علماء ضلع کاسگنج و ضلع علی گڑھ کی ایک مشترکہ میٹنگ آج احد ریزیڈینسی، دودھ پور علی گڑھ میں منعقد ہوئی جس کی صدارت نے کی اور نظامت کے فرائض نے انجام دیے۔میٹنگ کا آغاز تلاوت کلام پاک اور نعت پاک سے ہوا۔
میٹنگ میں جمعیۃ علماء کے سبھی عہدیداران و کارکنان نے ایک آواز میں دہشت گردی اور پلوامہ میں ہوئے بزدلانہ حملے کی مذمت کی۔ساتھ ہی اس حملے میں شہید ہوئے فوجیوں کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔اس موقع پر مولانا فرید شروانی (شہر صدر کاسگنج) نے کہا کہ بڑے افسوس کی بات ہے کہ لوگ ایک دوسرے کو بے دریغ قتل کر رہے ہیں، یہ کیسی انسانیت ہے؟ نہایت افسوس کی بات ہے اور ہم جمعیۃ علماء کے پلیٹ فارم سے کہہ دینا چاہتے ہیں کہ ایسی گھناؤنی حرکت کرنے والے ہر گز ہرگز مسلمان نہیں ہو سکتے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام نے تو سلامتی کا پیغام دیا ہے۔ اسلام میں داخل ہونے کے بعد امن ہی امن ہے۔ مگر کچھ لوگ اسلام کے نام کو بدنام کرنے کی مذموم کوشش کر رہے ہیں، جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔
ضلع علی گڑھ کے صدر مولانا شان محمد قاسمی نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جمعیۃ علماء ہند نے بڑے بڑے اجلاس کیے ہیں اور کسی بھی طرح کی دہشت گردی کو کنڈم کیا۔ انہو ں کہا کہ آج مسئلہ کشمیر کو حکومت سلجھانے کے بجائے الجھا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ مسئلہ کشمیر کا حل نیک نیتی سے نکالے، انہوں نے پاکستان کو انتباہ دیا کہ وہ دونوں ملکوں کے درمیان امن و امان قائم کرنے کے لیے قدم بڑھائے۔ ہندوستان کی جانب سے کئی مرتبہ امن کی کوششیں ہو چکی ہیں اب پاکستان کو چاہیے کہ وہ بھی نیک نیت کے ساتھ اس معاملے کو سجھائے اور دونوں ملک باہمی اتفاق و اتحاد سے رہیں، ورنہ دشمن طاقتیں ہمارے درمیان بڑھ رہی خلش کا فائدہ اٹھانے سے نہیں چوکیں گی۔اور یہی وہ چاہتے ہیں۔
جنرل سکریٹری کاسگنج قاری سید کلیم حسن نے حضرت مولانا سید ارشد مدنی قومی صدر جمعیۃ علماء ہند کی علالت پر نہایت رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ حضرت کئی دنوں سے بیمار ہیں اور ہسپتال میں داخل ہیں۔ اللہ ان کو جلد سے جلد شفائے کاملے عاجلہ عطا فرمائے اور ان کا سایہ ہمارے سروں پر تادیر قائم رکھے۔ انہوں نے کہاکہ حضرت والا کی عالمی شخصیت کے مالک ہیں، ان کی اس وقت اُمت کو سخت ضرورت ہے، انہوں نے ببانگ دہل حکومتوں کے سامنے اپنے مطالبات رکھے اور دہشت گردی کو کنڈم کیا ہے۔ ساتھ ہی عرصہ دراسز سے جیلوں میں بندبے قصور نوجوانوں کا مقدمہ لڑکر رہا کرایا ہے۔ اس کے علاوہ مسلمانوں کے لاتعداد مسائل جمعیۃ کے پلیٹ فارم سے مولانا سید ارشد مدنی نے حل کرائے ہیں۔ ہم ان کی صحت کے لیے دل سے دعا کرتے ہیں۔
میٹنگ میں تمام شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کی گئی، اور ان کے اہل خانہ سے اظہار ہمدردی کیا گیا۔ ساتھ ہی حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ ان سبھی کو شہید کا درجہ دیا جائے، اور ان کے اہل خانہ کو بھرپور معاوضہ دیا جائے۔ ساتھ ہی پلوامہ میں حملہ کرنے والوں کے خلاف جلد سے جلد سخت سے سخت کارروائی کی جائے۔ ساتھ ہی خفیہ ایجنسیوں کو مزید فعال کیا جائے کیونکہ اگر ہماری خفیہ ایجنسی مستعد رہتی تو اتنا بڑا حادثہ نہ ہوتا۔ لہٰذا ذمہ داری عائد کی جائے اور لاپرواہی برتنے پر ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔
قاری محمد راشد حسین صدر جمعیۃ علماء ضلع کاسگنج نے پلوامہ حملے کے بعد پورے ملک میں رونما ہوئے نفرت کے حالات پر پیدا کرنے پر نہایت افسوس کا اظہار کیا۔ ملک کے بہت سے مقامات پر کشمیری طلبہ و طالبات اور کشمیری باشندوں کو حراساں کیا گیا، ان کئی جگہ مسلمانوں کی املاک کو نذر آتش کیا گیا اور ہندو مسلم ماحول پیدا کرنے کی کوشش کی گئی، جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ ارباب جمعیۃ نے کہا کہ ایک طرف تو دشمن طاقتیں ہمارے اوپر حملہ آور ہیں اور دوسری جانب وطن عزیز کے اندر بھی کچھ فرقہ پرست طاقتیں خلفشار پیدا کردینا چاہتی ہیں۔ ہم سبھی ہندو مسلمان بھائیوں سے اپیل کرتے ہیں کہ جیسے صدیوں سے ہم دونوں ایک ساتھ پیار و محبت سے رہتے آئے ہیں ویسے ہی رہیں۔ اس ملک کو آگ میں جھونکنے سے پہلے سوچیں کہ اس میں نقصان ایک طبقہ کا نہیں بلکہ دونوں کا ہے۔ اور اس کے ساتھ ہی ملک کی سالمیت کو بھی بیرونی طاقتوں سے بھی خطرہ ہے۔
میٹنگ میں مولانا فرید شروانی، مولانا شان محمد قاسمی، قاری سید کلیم حسن، مفتی ناصر اقبال، کلیم تیاگی، مولانا صلاح الدین شیخ، حکیم محمد انتظار راؤ، حافظ صغیر احمد، ماسٹر محمد افضال، ڈاکٹر واجد کے علاوہ متعدد کارکنان جمعیۃ موجود رہے۔