اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: اخوت کا بیاں ہوجا....

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Monday 25 February 2019

اخوت کا بیاں ہوجا....

از قلم: اجوداللہ پھولپوری
ــــــــــــــــــــــــــــــ
یہ ایک مسلمہ حقیقت ھیکہ کامیابی اور کامرانی انہیں کا مقدر ہوا کرتی ہیں جو آپسی اختلاف سے دور باہمی اتحاد سے قریب اور مصیبتوں و مشکلوں میں سینہ سپر بغض و حسد سے ناآشنا ہوتے ہیں ایسے لوگ ہمیشہ اپنے مخالفین پہ غالب دشمنوں پہ فاتح اور نصرت خداوندی کے حقدار ہوتے ہیں عزت و سربلندی انکی دہلیز پر لونڈی بن کے کھڑی ہوتی ہے عظمت و عروج انکے زیر نگیں ہوتے ہیں اسکے برعکس آپسی نااتفاقی اور باہمی انتشار تباہی و بربادی ذلت و رسوائی کا سبب اور قوموں کیلئے کیفیت مرگ سے لطف اندوزی کا زریعہ بن جایا کرتی ہیں
فرد قائم ربط ملت سے ہے تنہا کچھ نہیں
موج ہے دریا میں بیرون دریا کچھ نہیں
افسوس اس بات کا ہے کہ جو قوم خود کو محسن انسانیت کا پیروکار بتلاتی ہے وہ خود ہی باہم دست و گریباں اور ایک دوسرے کیلئے باعث ننگ و عار ہے جو قرآن کریم جیسی راہ ہدایت دکھلانے اور آپسی اتحاد کا اعلان کرنے والی کتاب رکھتی ہے وہ انتشار و افتراق کا شکار ہے جبکہ قرآن کریم کا صاف اور واضح اعلان ہے
واعتصمو بحبل اللہ جمیعا ولا تفرقوا (سورہ عمران)
تم سب اللہ کی رسی (دین شریعت) کو مضبوطی سے تھام لو اور تفرقہ نہ کرو ( انتشار و افتراق سے بچو)
دوسری جگہ سورہ انفال میں قرآن فرمان ہدایت جاری کرتے ہوئے کہتا ہے
واطیعو اللہ ورسولہ ولا تنازعوا فتفشلوا وتذھب ریحکم واصبروا ان اللہ مع الصابرین
یعنی اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو اور آپس میں جھگڑا و اختلاف نہ کرو ورنہ تمہارے اندر کمزوری پیدا ہوجائیگی اور تمہاری ہوا اکھڑ جائیگی، صبر کرو یقینا اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے.
آج ہماری زندگی کا ہر شعبہ کمزوریوں سے بھرا پڑا ہے ہر میدان ہماری ہزیمت کا گواہ ہے جسکی وجہ اطیع اللہ و اطیع الرسول کا فقدان ہے فتفشلوا وتذھب ریحکم کی معنویت اور سچائی ہمارے حال پر صادق آتی ہے ہمارا وجود صبر کے مادہ سے خالی ہے جس کی وجہ سے ہم اپنے رب کی معیت و رحمت سے بھی محروم ہوتے جارہے ہیں.
ماضی کے جھروکوں میں دیکھئے تو تاریخ کے صفحات پر یہ بات جلی حروف میں لکھی نظر آئیگی کہ ہمارے اسلاف میں جب اخوت و بھائی چارگی کی صفات پائی جاتی تھی تو مٹھی بھر ہونے کے باوجود نصف صدی کے اندر اندر آدھی دنیا کو اپنے زیر نگیں کرلیا آپسی اتحاد و اتفاق کی ہی برکت تھی کہ انہوں نے بیک وقت کئی محاذوں پہ فتح حاصل کر لی ایک طرف جہاں روم فارس جیسے سپر پاور کو زیر دست کیا وہیں سندھ و ھند کے دروازہ کو بھی اپنی دستک سے لرزہ براندام کردیا یہی نہیں کہ افریقہ کے تپتے ہوئے صحراؤں کی خاک چھانی بلکہ اندلس و اسپین کی سرزمین کو روندتے ہوئے فرانس کی سرحد کو بھی اپنی سرحد میں داخل کرگئے اللھم اجعلنا منھم.
آج مسلمانوں کے حال و احوال پہ نگاہ ڈالی جائے تو دور دور تک اس بات کو جگہ نہیں ملتی کہ یہ قوم ایسا شاندار و جاندار ماضی رکھتی تھی آج ملت اسلامیہ جن مسائل سے جوجھ رہی ہے وہ ناقابل بیان ہے ہمارا ہر شعبہ خواہ وہ انفرادی ہو یا اجتماعی خاندانی ہو یا ملی سیاسی ہو یا معاشرتی سب پر نااتفاقی و اختلاف کی دبیز چادر پڑی ہوئی ہے حتی کہ ہماری جماعتیں اور جمعیتیں بھی اسکا شکار ہوکر قوم کو مثبت پیغام دینے سے قاصر ہیں، والد ماجد محسن الامت نوراللہ مرقدہ اکثر فرمایا کرتے تھے کہ اگر قومی مسائل کو سلجھانا ہو تو سب سے پہلے عائلی مسائل کو سمیٹنا ہوگا وہ قوم کبھی بھی ترقی کے راستہ پہ نہیں دوڑ سکتی جن کے آپسی مسائل الجھے ہوئے ہوں آج ہم نے اپنے مسائل کو اس قدر الجھا دیا ھیکہ دینی و دنیاوی مسلکی و مشربی سب ایک دوسرے کے ساتھ گڈ مڈ ہو کے رہ گئے ہیں.
زندگی کے اہم شعبوں میں سے ایک شعبہ سیاست بھی خود ہماری سیاست کا شکار ہوچکا ہے ملت آج اپنا سیاسی وزن کھو چکی ہے، ہماری قیادت زنگ آلود ہوکے رہ گئی ہے عظیم اتحاد ملت کی نمائندگی سے خالی ہے ہر سیاسی تنظیم ہمیں شجر ممنوعہ سمجھنے لگی ہے پھر بھی ہم اختلاف سے باز نہیں آنا چاھتے، دوسری سیاسی تنظیموں کے دامن کو بغیر کسی قومی و ملی نفع کے تھامے ہوئے خود کو ذلیل و رسوا کر رہے ہیں ہمیں سیکولرزم کی قلی گیری سے باز آنا ہوگا اور نئی حکمت عملی کے ساتھ خود کو عظیم اتحاد کا حصہ دار ثابت کرنا ہوگا ہماری قیادت کو ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوکر آپسی اتحاد کا ثبوت دینا ہوگا اگر ہماری قیادت انفرادی جنگ لڑنا بھی چاہے تو من حیث القوم انہیں سیاسی خود کشی سے روکنا ہماری ذمہ داری بنتی ہے، ہر علاقہ کے بااثر افراد کو ایک ہوکر ملی قیادت کے اجتماع کو یقینی بنانا ہوگا انہیں یہ بات سمجھانی ہوگی کہ ہمارے ووٹ کے حقدار تبھی ہونگے جب وہ متحد ہونگے اگر ایسا ہوا تو یقینا اسکے خوش آئند اور مثبت نتیجے سامنے آسکتے ہیں بغیر تفریق مذہب و ملت فاشسٹ طاقتوں کو حکومت سے دور رکھنا یقینا ہم سب کی ذمہ داری ہے لیکن اسکے لئے اپنے وجود کو بربادی کی چتا پہ لٹانا کہیں سے بھی عقلمندی کا کام نہیں عظیم اتحاد سے دوری سیاسی بھول ہوگی لیکن اس میں شمولیت بطور حصہ دار کے ہو نہ کہ کرایہ دار کے یہ بات مختلف سیاسی تنظیموں سے جڑے ملت کے افراد کو بھی سمجھنی ہوگی کہ انکی اہمیت تبھی تک ہے جب تک قوم وزن دار ہے اور قوم کی وزن داری اتحاد و اتفاق میں ہے نہ کہ اختلاف و انتشار میں..
ایک ہوجائیں تو بن سکتے ہیں خورشید مبیں
ورنہ ان بکھرے ہوئے تاروں سے کیا ہوتا ہے

صاحب عقل و دانش وہی ہے جو وقت رہتے سنبھل جائے سرخ روئی اور کامیابی اسی کا مقدر ہوتی ہے جو باد مخالف میں بھی پرواز کا حوصلہ رکھے ابھی بھی عظمت رفتہ دور نہیں اسے حاصل کرنے کا پورا پورا موقع ہے بس خدائی فرمان پر عمل پیرا ہونے کی ضرورت ہے اخوت و بھائی چارگی کو اپنانے کی ضرورت ہے اگر موجودہ حالت میں اس پر بھی عمل پیرا نہ ہوسکے تو ذلت و رسوائی ہم سب کا مقدر ہوگی
 اِنَّ اللّهَ لَا يُغَيِّرُ مَا بِقَوْمٍ حَتّٰى يُغَيِّرُوْا مَا بِاَنْفُسِهِمْ
خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی
نا ہو جسکو خیال خود اپنی حالت کے بدلنے کا