اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: کیا مولانا رشادی مدنی صاحب کا بیٹا ہونا گناہ ہے؟؟؟

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Sunday 24 February 2019

کیا مولانا رشادی مدنی صاحب کا بیٹا ہونا گناہ ہے؟؟؟

محمد طاھر مدنی، جنرل سکریٹری راشٹریہ علماء کونسل
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
کسی ادارے یا تنظیم کے ذمہ دار کا قریبی رشتہ دار اگر اسی میں کوئی ذمہ داری ادا کرتا ہے تو فورا اقربا پروری کا الزام لگا دیا جاتا ہے اور مطعون کرنے کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے. حالانکہ اگر وہ باصلاحیت اور اھل ہے تو اسے اقربا پروری نہیں کہا جاسکتا، ہاں اگر وہ بے صلاحیت اور نااہل ہو، اس کے باوجود اسے اہم ذمہ داری دی جائے تو یہ اقربا پروری ہے.
راشٹریہ علماء کونسل کے قومی صدر مولانا عامر رشادی مدنی صاحب کے ہونہار صاحبزادے طلحہ عامر اس وقت کونسل کے قومی ترجمان کی ذمہ داری بحسن و خوبی نبھا رہے ہیں اور کونسل کی آواز مختلف ذرائع و وسائل کو استعمال کرتے ہوئے، پورے ملک میں پہونچا رہے ہیں. کچھ لوگوں کو یہ بہت ناگوار خاطر ہے اور شوشل میڈیا پر اقربا پروری کا الزام لگا کر مولانا کو بدنام کرنے کے کار خیر میں ایسے لوگ لگے ہوئے ہیں.
طلحہ عامر کون ہیں؟
کونسل کی تشکیل کے بعد پہلی بڑی قربانی دینے والے نوجوان کا نام طلحہ عامر ہے. اکتوبر 2008 میں کونسل بنی اور دسمبر 2008 میں حیدرآباد جاتے ہوئے ناگپور ریلوے اسٹیشن سے اے ٹی ایس کے لوگوں نے انہیں اٹھا لیا، صرف اس وجہ سے کہ ان کے والد محترم ایجنسیوں کے مظالم کے خلاف آواز بلند کر رہے تھے. ٹارچر کیا گیا اور کہا گیا کہ اپنے والد سے کہدو کہ خاموش رہیں. ان پر آرمس ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا. اگرچہ ضمانت ہوئی لیکن آج تک مقدمہ چل رہا ہے اور ہر تاریخ پر ناگپور جانا پڑتا ہے. مقدمہ کے بارے میں کرم فرما یہ نہیں پوچھنے والے ہیں کہ مولانا کیسے مقدمہ لڑ رہے ہیں، البتہ طنز و تعریض کے نشتر چلانے کیلئے بڑا وقت ہے.
طلحہ عامر اس وقت وپرو میں اچھی سروس کر رہے تھے اس سے بھی ہاتھ دھونا پڑا. دس سال سے کونسل کیلئے سرگرم عمل اور ہر طرح کی قربانی دینے والے باصلاحیت نوجوان سے اگر کونسل خدمت لے رہی ہے تو اس میں اعتراض کی کیا بات ہے؟
تعلیمی لحاظ سے ایم بی اے اور ایل ایل بی، انگریزی پر کمانڈ، ہندی اور اردو پر دسترس، بہترین اسپیکر، اچھا موٹیویٹر اور کامیاب ڈیبیٹر.... کیا ایسے باصلاحیت نوجوان کو اس لیے نظر انداز کردیا جائے کہ وہ قومی صدر کا بیٹا ہے؟ کیا اسے اقربا پروری کہیں گے؟ اقربا پروری اس وقت ہوتی، جب نااہلی کے باوجود صرف صاحب زدگی کی وجہ سے ذمہ داری دی جاتی.
طلحہ عامر جیسے نوجوان ملت کا سرمایہ ہیں، ایسے ہونہار و ں کو ہر تنظیم میں آگے بڑھانا چاہیے اور ان کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانا چاہیے، کیا مولانا رشادی مدنی صاحب کا بیٹا ہونا گناہ ہے؟ جس کی وجہ سے صلاحیت کے باوجود درکنار کردیا جائے؟
مجھے اچھی طرح یاد ہے جس وقت طلحہ کی گرفتاری ہوئی تھی اور طرح طرح کے اندیشے تھے، کچھ بھی ہوسکتا تھا، جامعة الرشاد کے احاطے میں میڈیا کے ایک نمائندہ نے مولانا کے چھوٹے بیٹے " حذیفہ عامر سکریٹری AMU " سے  بھائی کی گرفتاری پر ردعمل جاننا چاہا تو اس نے برملا کہا کہ ابو کی آواز دبانے کیلئے میرے بھائی کو اٹھایا گیا ہے، ہم لوگ ابھی تین بھائی باہر ہیں، ابو سے کہنا چاہتا ہوں کہ ہم سب اٹھا لیے جائیں، پھر بھی ظلم و ستم کے خلاف اپنی آواز اٹھاتے رہیے گا. یہ جواب سن کر وہ نمائندہ دنگ رہ گیا. یاد رکھیے یہ محترم مولانا مجیب اللہ ندوی رحمہ اللہ کا خون ہے جو جرات و ہمت اور عزم و استقلال کے پیکر تھے. تحریک بازیابی مسجد بابری کے دوران انہوں نے سنت یوسفی بھی ادا کی تھی اور تاحیات ملک و ملت کی قیادت ہمت و شجاعت کے ساتھ کرتے رہے. ہماری ملت کے افراد کی ایک بڑی کمزوری یہ ہے کہ کسی سے خوش ہوتے ہیں تو اس کے عیب بھی ہنر نظر آتے ہیں اور تعریف میں زمین و آسمان کے قلابے ملا دیتے ہیں اور جب ناراض ہوجاتے ہیں تو اس میں کوئی خوبی نظر ہی نہیں آتی. آدمی کو انصاف پسند ہونا چاہیے اوراعتدال کا دامن ہر حال میں تھامے رہنا چاہیے.
مولانا عامر رشادی مدنی صاحب بھی ایک انسان ہیں، فرشتہ نہیں ہیں کہ غلطی کا صدور ہی نہ ہو، تنقید کا حق مسلم ہے مگر خوبیوں کا اعتراف کرنا چاہیے. ان کی سب سے بڑی خوبی وہ جرات و ہمت ہے جو کسی تحریک کو چلانے کیلئے ضروری ہے. نازک حالات میں کونسل کو لے کر آگے بڑھنا آسان کام نہیں ہے. درجنوں مقدمات ان پر ہیں، ان میں کچھ اپنوں کی کرم فرمائی کا نتیجہ بھی ہیں ، اس کے باوجود استقلال اور استقامت کے ساتھ وسائل کی کمی کے ہوتے ہوئے، تحریک کی قیادت کرنا، بڑا کام ہے. ملت کو ایسے محسنوں کی قدر کرنی چاہیے، ان کیلئے دعا کرنی چاہیے اور حتی المقدور ساتھ دینا چاہیے.
یہ دور ملت اسلامیہ ہند کیلئے بہت نازک اور آزمائشوں سے پر ہے. حالات مشکل تر ہوتے جارہے ہیں، باہمت اور جرات مند قائدین خال خال ہی نظر آتے ہیں، ان کے شانہ بشانہ کام کی ضرورت ہے، تنقید ضرور ہو مگر تعمیری اور مخلصانہ...
وطن کی فکر کر ناداں! قیامت آنے والی ہے
تری بربادیوں کا تذکرہ ہے آسمانوں میں
نہ سمجھو گے تو مٹ جاوگے اے ہندی مسلمانو!
تمہاری داستاں تک بھی نہ ہوگی، داستانوں میں