اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: تعلیم نسواں کے فروغ میں جامعہ امام ابن تیمیہ کا کردار!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Saturday 30 March 2019

تعلیم نسواں کے فروغ میں جامعہ امام ابن تیمیہ کا کردار!

ذیشان الہی منیر تیمی
ــــــــــــــــــــــــــــــــ
        مادر علمی جامعہ امام ابن تیمیہ بہار کے مشرقی چمپارن ضلع کی سرزمین پر واقع ایک مشہور و معروف اور عظیم الشان اسلامک یونیورسیٹی ہے ۔اس کی بنیاد محدث عصر مفسر قرآں علامہ ڈاکٹر محمد لقمان السلفی حفظہ اللہ و تولی نے رکھی تھی ۔اگر اس چیز کو موسس جامعہ کی علمی بصیرت اور خوبصورت ویزن نہ قرار دے تو شاید بہت بڑی نا انصافی ہوگی کیونکہ انہوں نے جہاں ایک طرف اس بچھڑے ہوئے علاقے میں کتاب و سنت کی صحیح تعلیم اور ترویج و اشاعت کے لئے "کلیہ سید نذیر حسین محدث دہلوی "کے تحت طلبہ کو سینچنے، سنوارنے اور نکھارنے کا کام کیئے تاکہ یہاں کے طلبہ اپنے اپنے علاقے میں عوام الناس تک کتاب و سنت کی خوشبوں کو پھیلا سکے ۔وہی دوسری طرف "کلیہ خدیجہ الکبریٰ لتعلیم البنات "  کے تحت خواتین اسلام کی اچھی تعلیم و تربیت کا انتظام و انصرام کیئے ۔یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ایسے وقت میں آپ نے لوگوں کے سامنے" کلیہ خدیجہ الکبریٰ "کے تحت لڑکیوں کی تعلیم کی وکالت کی جب لوگ لڑکیوں کی تعلیم کو معیوب سمجھتے تھے،
لڑکیوں کو معمولی لکھنا اور پڑھنا آگیا اسی کو وہ لوگ تعلیم نسواں کا نام دیتے تھے ایسے وقت میں لڑکیوں کی تعلیم کی وکالت کرنا اور انہیں اعلی تعلیم دینے کی بات کہنا اور اس متعلق سماج و معاشرے کی ناراضگی کا پرواہ نہ کرنا یقینا دل اور گردے کی بات ہے ۔کیونکہ ہمارے ہندوستانی سماج میں لڑکیوں کو اعلی تعلیم دینا اچھی بات نہیں سمجھی جاتی تھی ۔حالانکہ یہ نظریہ کتاب و سنت کے خلاف ہے کیونکہ مذہب اسلام نے جہاں ایک طرف مردوں کو تعلیم حاصل کرنے پر ابھارا وہی دوسری طرف اسلام نے لڑکیوں کی اچھی تعلیم و تربیت پر جنت کی بشارت دی ۔یہی وجہ ہے کہ ہم دیکھتے ہیں کہ بہت ساری صحابیات نے اعلی سے اعلی تعلیم حاصل کرکے مذہب اسلام کی ترقی اور نشر و اشاعت میں بہترین کارنامہ انجام دیا ۔پھر اس کے بعد تابعین اور تبع تابعین کے زمانہ کے ساتھ ساتھ سلف صالحین کے زمانہ میں بھی خواتین نے بڑھ چڑھ کر تعلیمی میدان میں حصہ لیا جس کی وجہ کر ان کی گود میں پل کر بڑے بڑے مفکرین، مفسرین، محدثین اور قائدین نے اسلام کی ترقی اور ترویج میں بہت بڑا کارنامہ انجام دیا ۔لیکن رفتار زمانہ کے ساتھ ساتھ مسلمانوں نے لڑکیوں کی تعلیم کو فرسودہ اور بے کار قرار دیا اور یہ دلیل دینے لگے کہ انہیں آگے چل کر جاب نہیں کرنی انہیں تو کھانا بنانا اور گھر سنبھالنا ہے اس لئے انہیں تعلیم کی چندا ضرورت نہیں اور یہ رائے تا ہنوز بھی کچھ کچھ لوگوں کے پاس پایا جاتا ہے ۔چنانچہ اس غلط افکار و نظریات کی وجہ کر مسلمانوں کا بہت بڑا نقصان ہوا ۔ان کا سماج و معاشرہ برائیوں اور فتنہ و فساد کی آماجگاہ بن گیا اور یہ سب لڑکیوں کو تعلیم سے دور رکھنے کی وجہ سے ہوا ۔
            لڑکیوں کی تعلیم کے بے شمار فوائد کی وجہ سے مؤسس جامعہ نے "کلیہ خدیجۃ الکبریٰ لتعلیم البنات "کے نام سے ڈھاکہ سے دس کلو میٹر کی دور پر چندنبارہ گاؤں میں آج سے 25 سال پہلے خواتین کی تعلیم و تربیت کے لئے ایک بہترین شعبہ کی بنیاد رکھی ۔اس شعبہ کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ یہاں مکمل پردہ اور حفاظت کے ساتھ اسلامی ماحول میں خواتین کو فضیلت تک کی تعلیم دی جاتی ہے ۔ایک وسیع و عریض چہاردیواری کے اندر لڑکیوں کی تعلیم، کھیل کود، کھانا پینا سے لیکر نماز وغیرہ جیسی تمام چیزیں بہترین اور باصلاحیت معلمات کی زیر نگرانی میں کرائی جاتی ہے ۔یہی وجی ہے کہ ہم دیکھتے ہیں کہ یہاں کی فضا میں زندگی گزار کر فراغت حاصل کرنے والی خواتین دوسرےجامعات و مدارس کی فارغات سے علمی صلاحیت و قابلیت کے لحاظ سے چاہے وہ تحریری ہو یا تقریری یا پھر عبارت فہمی کے اعتبار سے ہو اعلی و بالا نظر آتی ہیں ۔اور یہ باتیں تیمیہ سے نکلنے والی ابتدائی تیمیات سے لے کر تا ہنوز جاری و ساری ہے اور اس کا سہرا جہاں ایک طرف مؤسسس جامعہ کو جاتا وہی دوسری طرف تیمیہ کے تمام اساتذہ و معلمات کو جاتا ہے جہنوں نے اپنی محنت، کوشش اور لگن کے ساتھ طالبات کو سینچنے، سنوارنے اور خوشبودار بنانے کا کارنامہ انجام دیا ۔اگر اس مناسبت سے نائب مشرف اعلی جناب عبد الرحمن عبید اللہ التیمی حفظہ اللہ کا نام نہ لو تو شاید بہت بڑی نا انصافی ہوگی کیونکہ انہوں نے طالبات کی عملی صلاحیت کو پروان چڑھانے کے لیے جہاں ایک طرف "کلیہ خدیجہ الکبری "کی چہاردیواری کے اندر ایک عظیم الشان مکتبہ کا قیام عمل میں لایا تاکہ طالبات زیادہ سے زیادہ کسب و اکتساب کر سکیں ۔یہ بھی واضح کردوں کہ اس مکتبہ میں لاکھوں کتابیں مختلف علوم و فنون میں موجود ہیں ۔جہاں طالبات جاکر اپنی علمی تشنگی کو بجھا رہی ہیں ۔وہی دوسری طرف موصوف نے اس بنات کی چہاردیوری کے اندر ایک بہترین کھیل کا میدان بنانے کا کام کیئے جو یقینا طالبات کی صحت کے لئے بہت مفید ہے اور یہ حقیقت ہے کہ عملی زیور سے آراستہ و پیراستہ ہونے کے لئے ایک انسان کا صحت مند ہونا بہت ضروری ہے ۔یہ دو کارنامے خاص طور سے موصوف کا طالبات کے لئے ایسے ہیں جو یقینا آب زر سے لکھے جانے کے قابل ہے ۔
    مؤسس جامعہ کے ویزن اور نائب مشرف اعلی کی کوشش، جذبہ، لگن ،محنت اور شوق کی وجہ کر آج ہند و نیپال کے اندر تیمیات کی ایک اچھی ٹیم تیار یو چکی ہے جو کتاب و سنت کی صحیح تعلیمات کو خواتین اسلام کے سامنے پیش کررہی ہیں اور یقینا یہ مؤسس جامعہ اور نائب مشرف اعلی کی نیک خواہشات اور تمناؤں کا ثمرہ ہے اللہ دونوں کی محنت کو قبول کرے اور ان چیزوں کو ان کے لئے جنت کا ذریعہ بنائے ۔