اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: لیلة القدر کی فضیلت اور اس کے مسائل!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Wednesday 29 May 2019

لیلة القدر کی فضیلت اور اس کے مسائل!

محمد سالم ابوالکلام شکیل آزاد
ـــــــــــــــــــــــــــــــــ
 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے لیلتہ القدر میں ایمان کے ساتھ ثواب کی نیت سے قیام کیا اس کے گزشتہ تمام گناہ معاف کردیئے جاتے ہیں اور رمضان آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ جو مہینہ تم پر آیا ہے اس میں ایک رات ایسی ہے جو قدرو منزلت کے اعتبار سے ہزار مہینوں  سے بہتر ہے جو شخص اس کی سعادت حا صل کرنے سے محروم رہا وہ ہر بھلائی سے محروم رہا نیز فرمایا لیلتہ القدر کی سعادت سے صرف بے نصیب ہی محروم کیا جاتا ہے رمصان کے آخری عشرے دس دن ی طاق راتوں میں لیلتہ القدر کو تلاش کرو جب رمضان کے آخری دس دن شروع ہوتے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عبادت کے
لئے کمر بستہ ہو جاتے راتوں کو جاگتے اور اپنے اہل وعیال کو بھی جگاتے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے ساتھ بھلائی کرنے میں سخی تھے لیکن رمضان میں اور بھی زیادہ سخی ہو جاتے رمضان میں حضرت جبر ئیل علیہ السلام ہر رات تشریف لاتے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم انہیں قرآن پاک سناتے جب جبرئیل علیہ السلام آپ کے پاس لاتے تو آپ کی سخاوت تیز ہواوں سے بھی زیادہ بڑھ جاتی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے میں نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اگر میں شب قدر پا لو تو کون سی دعاء پڑھوں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا کہو اللہ تو معاف کرنے والا ہے معاف کرنا پسند کرتاہے لہذا مجھے معاف فرما  ہر سال رمضان میں ایک بار قرآن پرھا جاتا جس سال آپ نے وفات پائی اس سال آپ کے سامنے دوبار قرآن پاک ختم کیا گیا اسی طرح ہر سال آپ دس دن کا اعتکاف فرماتے لیکن سال وفات آپ نے بیس یوم کا اعتکاف فرمایا جب اعتکاف کا ارادہ فرماتے تو فجر کی نماز پڑھ کر معتکف میں داخل ہوتے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے بستر بچھا دیا جاتا ستون توبہ مسجد نبوی کے ایک ستون کا نام ہے پیچھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی چارپائی رکھ دی جاتی اعتکاف کی حالت میں بیمار کے پاس سے گزرتے گزرتے اس کا حال پوچھ لیتے لیکن حال پوچھنے کے لئے ٹھہرتے نہیں تھے اعتکاف کرنے والےکے لئے سنت یہ ہے کہ وہ بیمار پرسی کو نہ جائے جنازے میں شریک نہ ہو بیوی کو نہ چھوئے اور نہ اس سے مجامعت کرے اعتکاف کی جگہ سے ایسے ضروری کام یعنی قضائے حاضت فرض غسل وعیرہ کے بغیر نہ نکلے جس کے بغیر چارہ ہی نہ ہو اعتکاف روزے کے ساتھ ہی ہوتا ہے اور جامع مسجد میں ہوتا ہےاعتکاف کی حالت میں اگرچہ ان کاموں کو نہیں کرسکتا لیکن اللہ کی شان کریمی سے ان نیکیو ں کا ثواب بھی اس کے
نامہ اعمال میں لکھا جاتا ہے.