اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: یکسانیت پر زور دیجیے اختلاف بعد میں دیکھ لیں گے، از قلم ✏ علی اشہد اعظمی (دوحہ قطر) میڈیا انچارج آئی این اے نیوز

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Saturday 28 September 2019

یکسانیت پر زور دیجیے اختلاف بعد میں دیکھ لیں گے، از قلم ✏ علی اشہد اعظمی (دوحہ قطر) میڈیا انچارج آئی این اے نیوز

یکسانیت پر زور دیجئے اختلاف بعد میں دیکھ لیں گے

ملک کے موجودہ حالات مسلکی اختلاف رکھنے کی اجازت نہیں دیتا

از قلم : علی اشہد اعظمی (دوحہ قطر )
موبائل :(097466988675)

یکسانیت پر زور دیجئے اختلاف کو بعد میں دیکھ لیں گے جو باتیں سبھی مسالک میں یکساں ہیں اسی پر بحث کیجئے نوجوانوں کی اصلاح کیجئے انہیں دین کی طرف واپس لائیے انٹرنیٹ کے اس دور میں فحاشی بہت اعلی سطح پر پہنچ گئی ہے معاشرے میں بیداری مہم چلائیے اتنا نہیں کر سکتے تو کم سے کم اپنے گاؤں کے بچوں کی اصلاح کیجئے اتنا بھی وقت نہیں ہے تو محلے کے بچوں کی اصلاح کیجئیے اور اگر ااتنا بھی وقت نہیں ہے تو کم سے کم اپنے گھروں کے بچوں کی اصلاح کیجئے اگر سب لوگ اپنے اپنے گھروں سے اصلاح شروع کریں تو پہلے آپ کا گھر پھر آپ کی خاندان پھر آپ کا گاؤں پھر آپ کا شہر اور اسی طرح پورا معاشرہ صحیح راستے پر آسکتا ہے لیکن آج کے دور میں ہم اور آپ اپنے اندر نہ جھانکتے ہوئے اپنے گھروں میں نہ دیکھتے ہوئے دوسرے فرقوں میں بیداری لانا شروع کر دیتے ہیں اور دوسرے مسلکوں و فرقوں کو برا بھلا کہنا شروع کر دیتے ہیں اور نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ آپسی دشمنی شروع ہوجاتی ہے اور اس دشمنی کا فائدہ فرقہ پرست عناصر والے خوب اٹھاتے ہیں جب قرآن ایک ہے نبی ایک ہے اللہ ایک ہے تو آپس میں لڑتے کیوں ہیں ہاں دیں پر چلنے کے طریقہ کار تھوڑا بہت مختلف ہیں لیکن ان کا اعمال ان کے ساتھ جائے گا اگر آپ کے سامنے کوئی شرک کر رہا ہے یا بدعت کر رہے تو آپ اسے ایک بار سمجھا دیں لیکن کیسے سمجھائیں یہ بہت ہے اہم موضوع ہے سمجھانے کا طریقہ ہوتا ہے وہ سب بھی ہمارے مومن بھائی ہی ہیں نرم لہجہ نرم مزاجی کے ساتھ اپنی بات رکھیں قرآن و حدیث کی روشنی میں اپنی بات رکھیں آپ کو اپنی بات ایک بار رکھنی ہے تاکہ حشر کے میدان میں آپ سے سوال نہ کیا جائے کہ آپ کے سامنے شرک بدعت ہورہا تھا آپنے روکا کیوں نہیں اپنے انہیں صحیح اسلام کی تعلیمات کیوں نہیں دی تو ایک بار کہنے کا حق آپ کا ہے باقی اللہ کے ہاتھ میں ہے کہ وہ اپنے بندوں کو کب اور کہاں ہدایت دے دے یہ اس کے ہاتھ میں ہے لیکن ہم سب کو ملک کے اس نازک حالات کو دیکھتے ہوئے کم از کم مسلکی اعتبار سے نہیں لڑنا چاہئے ہمارے آپس میں لڑنے سے اسلام کے دشمنوں کو ہمیں اور لڑانے کا پورا موقع مل جاتا ہے، بقول بی جے پی کے معروف نیتا سبرمنیم سوامی کے کہ مسلمانوں کو اگر بکھیرنا ہے انہیں توڑنا ہے تو انہیں مسلکی اعتبار سے لڑا دو وہ خود بخود  بھکر جائیں گے
فلحال ملک کے حالت ایسے نہیں ہیں کہ ہم آپس میں لڑیں اس وقت ملک تاریخ کے نازک ترین اور خطرناک دور سے گذر رہا ہے ، ملک کی سا  لمیت ، اس کی تہذیب اور اس کی جمہوریت شدید بحران میں مبتلا ء ہے، مذہبی منافرت اور فرقہ پرستی کا ننگا ناچ بر سر عام علی الاعلان ہو رہا ہے ایسے نازک حالات میں ملک ، عوام اور مسلمانوں سمیت دیگر اقلیتوں اور دلتوں کے تعلق سے ہماری ذمہ داریاں بہت بڑھ جاتی ہیں ، اس سنجیدہ اور حساس موضوع کا حل تلاش کرنے والی شخصیات کے سامنے چند بنیادی چیزیں سامنے آتی ہیں جن کے بغیر حالات قابو میں نہیں آسکتے  اپنی داخلی صفوں میں اتحاد کی راہیں تلاش کرنا ، تھوڑے تھوڑے عرصہ پر ملک کی مختلف نمائندہ تنظیموں اور رائج مسالک کے درمیان ملکی اور ملی مسائل کے حل کی تلاش کے لیے اجتماعات ، شریعت اسلامیہ سے امت مسلمہ کو قریب کرنے کی مسلسل کوششیں، نئی نسل کی اسلامی تربیت ، تعلیمی ، سیاسی اور اقتصادی میدان میں مسلمانوں کو صف اول میں لانے کی کوششیں وغیرہ اہم امورہیں
بردران وطن کے ایسے پروگراموں میں ضرور شریک ہونا چاہیے جن میں کوئی شرعی عذر نہ ہوں اور انہیں بھی اپنے پروگراموں ، اصلاحی جلسوں اور مدارس کے ذریعہ منعقد کیے جانے والے اجلاس میں شریک کرنے کی سعی کرنی ہوگی ۔ اشتعال سے گریز کرتے ہوئے ایسے بیانات سے سخت احتراز کیا جائے جس سے کسی کے مذہب اور عقیدے  و مسلک کی توہین ہوتی ہو، تاکہ فرقہ پرست عناصر اس کا فائدہ اٹھا کر غیر مسلم قوتوں کو متحد کرنے میں کامیاب نہ ہوسکیں ، سبھی علماء ، ائمہ اور واعظین قوم وملت کو اپنے پندو نصائح اور بیانات میں مسلمانوں کو تسلسل کے ساتھ اس جانب توجہ دلانے کی کوشش کرتے رہنا چاہیے ۔ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے اس امت کا امتیاز اور اس کی خوبی اس طرح بیان کی ہے ’’ تم بہترین امت ہو لوگوں کی خیر خواہی کے لیے دنیا میں بھیجے گئے ہو‘‘اس آیت سے ظاہر ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہماری خیر خواہی کا مورد تمام انسانوں کو قراردیا ہے
ملی قائدین اور رہنماؤں سے بدگمانی ایک بڑی کمزوری ہے جو ہمیں ایک جھنڈے تلے جمع ہونے سے روکتی ہے، ہمارے رہنما انسان ہی ہیں، غلطیاں ضرور کریں گے، کون سا ایسا انسان ہے جو غلطیوں سے مبرا ہے؟ کون ہے جس کا دامن بھول چوک سے پاک ہے؟ ہم خود اپنی ذات کا ایمانداری سے جائزہ لیں تو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑے گا اسی لیے بھول چوک اور غلطی کی وجہ سے بدگمانی سے بچیں اور غلطی کرنے والے کو کنارے پر لگانے کے بجائے اس کی خیر خواہی کا جذبہ پیدا کریں۔
ہم بحیثیتِ مسلمان اپنی دعوتی ذمہ داریاں ادا کریں اور اس بات کی کوشش کریں کہ ہمارے کسی بھی فعل سے اسلام اور مسلمانوں کے نام داغدار کرنے کا کوئی موقع فسطائی طاقتوں اور دشمن عناصر کے ہاتھ نہ لگے اور یہ تب ہی ممکن ہے جب ہم یکسانیت پر زور دیں جو باتیں ہمارے بیچ یکساں ہوں اس پر سبھی لوگ متحد ہو کر عمل کریں اور جہاں اختلاف  نظر آئے اسے نظر انداز کرکے آگے نکل جائیں یہی وقت کا تقاضہ ہے