اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: مولانا رحمت اللہ کیرانوی اور ان کے افکار کی عصر حاضر میں معنویت!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Wednesday 30 October 2019

مولانا رحمت اللہ کیرانوی اور ان کے افکار کی عصر حاضر میں معنویت!

از: محمد ابو حسنین
_____________
     مولانا رحمت اللہ کیرانوی انیسوی صدی کے ان مایۂ ناز ہستیوں میں سے تھے، جنہوں نے اسلام کی تبلیغ واشاعت کے لئے اپنی زندگی کو وقف کر دیا تھا۔ تقریر و تحریرکے ذریعہ اسلام کا دفاع کیا تھا۔ مولانا کی پیدائش ١٨١٨ء میں ضلع مظفر نگر میں ہوئی، بارہ سال کی عمر تک قرآن کے ساتھ فارسی اور دینیات پڑھ لئے، مزید اعلی تعلیم کے لئے دہلی اور لکھنؤ تشریف لے گئے۔ تعلیم سے فراغت کے بعد ١٢٧٠ھ میں کیرانہ پہنچ کر درس و تدریس کے ساتھ ساتھ تردید عیسائیت کی خدمت میں مصروف ہوگئے۔
      مولانا رحمت اللہ کیرانوی نے جس دور میں آنکھیں کھولیں، مسلمانوں کے لئے وہ بڑی آزمائش کا دور تھا، نہ صرف بر صغیر بلکہ پورا عالمِ اسلام نو آبادیات کے پنجوں میں  میں  میں  میں جکڑا ہوا تھا ہوا تھا ہوا تھا ہوا تھا، انگریزوں نے مسلمانوں کو  کو  کو  کو عیسائی    بنانے کے لئے  کے لئے  کے لئے  کے لئے مشن اسکول، مشن    اسپتال    اور    مشن فنڈ قائم    کئے۔ برطانیہ سے پادریوں کی  کی  کی  کی پوری    کھیپ ہندوستان    آئی    اور    اپنے    مشن    کا آغاز کر دیا۔
     جرمن نژاد سی. جی. فنڈر نے جو پادریوں کا سربراہ تھا، ہندوستان آکر مشنریز کی سرگرمیاں تیز کی۔ فنڈر نے اپنی کتاب میزان الحق کا اردو ترجمہ شائع کرایا، جو نہ صرف جارحانہ تھی بلکہ اسلامی مقدسات کی تنقیص و توہین سے پر تھی۔ جس کی وجہ سے مسلمانوں کے اندر شدید تشویش و بےچینی تھی۔ ایسے وقت میں ایک ایسی شخصیت کی ضرورت تھی جو جرأت و شہامت سے بھی متصف ہوا اور علم و لیاقت سے بھی، جو نہ صرف علوم اسلامیہ پر پوری قدرت رکھتا ہو بلکہ عیسائی مذہبی علوم سے بھی کما حقہ واقف ہو، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے اپنا فضل فرمایا اور مولانا رحمت اللہ کیرانوی نے پادری فنڈر کو مناظرے کا چیلنج دیا۔ فنڈر شروع میں پہلو تہی کرتا رہا، بالآخر محلہ عبد المسیح، اکبر آباد، آگرہ میں ١٠/اپریل ١٨٥٤ء کو علی الصبح پانچ بنیادی موضوعات تحریف بائبل، وقوع نسخ، تثلیث، رسالت محمد ﷺ اور حقانیت قرآن پر اس شرط کے ساتھ مناظرے طئے ہوئے کہ اگر مولانا کیرانوی غالب آئے تو فنڈر مسلمان ہو جائے گا اور اگر فنڈر غالب آئے تو مولانا عیسائی ہو جائیں گے۔
دو دن تک انجیل کی نسخ و تحریف پر مناظرہ ہوا، مولانا نے بہت ہی فاضلانہ بحث کی اور عیسائیوں کی کتابوں سے نسخ و تحریف ثابت کی، چنانچہ پادری فنڈر نے سات آٹھ مقامات پر تحریف کا اقرار کیا، لیکن پادری تیسرے دن مناظرے کے لئے نہیں آیا۔
       ١٨٥٧ء میں مولانا کو انگریزوں سے جنگ کرنے کی وجہ سے مفرور باغی قرار دے کر گرفتاری کا وارنٹ جاری کر دیا گیا، چنانچہ حالات کی ناسازگاری کی وجہ سے حجاز ہجرت کرنا پڑا۔ مسجد حرام میں کئی سالوں تک مولانا کو درس دینے کا شرف حاصل رہا، وہاں مولانا نے مدرسہ صولتیہ کے نام سے ایک مدرسہ قائم کیا، جو آج بھی اپنی منزل کو رواں دواں ہے۔
    مناظرے کے بعد چرچ مشنری سوسائٹی نے پادری فنڈر کو واپس بلا لیا اور قسطنطنیہ بھیج دیا تاکہ وہاں کام کرے، وہاں اس نے دعویٰ کیا کہ ہندوستان میں میرا ایک مسلمان عالم سے مناظرہ ہوا تھا، جسمیں عیسائیت کی جیت اور اسلام کو شکست ہوئی تھی۔ عثمانیہ حکومت کے سلطان عبد العزیز خاں کو اس کی فکر ہوئی، چنانچہ انہوں نے مولانا کو طلب کیا،١٨٦٤ء میں مولانا شاہی مہمان کی حیثیت سے قسطنطنیہ پہنچے، لیکن مولانا کی آمد کی خبر پاتے ہی پادری فنڈر وہاں سے بھاگ نکلا۔
مولانا کی بیشتر تصانیف رد عیسائیت کے موضوع پر ہیں مثلاً ازالۃ الاوہام، ازالۃ الشکوک، اظہار الحق وغیرہ جو اس موضوع پر بنیادی مأخذ کی حیثیت رکھتی ہیں۔ اظہار الحق جس کو مولانا نے قسطنطنیہ میں رہتے ہوئے ٦ ماہ کے اندر تصنیف کیا تھا، جب اس کا انگریزی ترجمہ شائع ہو کر لندن پہنچا، تو لندن ٹائمز نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا تھا:
"لوگ اگر اس کتاب کو پڑھتے رہیں گے تو دنیا میں مذہب عیسوی کی ترقی بند ہو جائے گی"
          مولانا نے جس جانفشانی اور قوت و ہمت کے ساتھ باطل مذہب کا مقابلہ کیا تھا، مسلمانوں کے  کے اندر سے شکوک وشبہات کو دور کیا  تھا، اسلام کی  کی تبلیغ  واشاعت کے لئے  کے لئے جس جوش و جذبہ کے ساتھ اپنے  آپ کو لگا دیا تھا، ہمارے لئے یہ  یہ ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔ ہمیں چاہیے کہ اپنے  اندر وہ قوت و ہمت، جرأت و بہادری پیدا کریں کہ باطل مذہبوں کا ڈٹ کر مقابلہ کر سکیں، اعلی  قسم کی صلاحیت و لیاقت سے ہم مالا مال ہوں کہ اسلام کی  کی صحیح ترجمانی کر سکیں، اپنے اندر وہ جوش و جذبہ اور حوصلہ پیدا کریں کہ اسلام  کی تبلیغ واشاعت کے لئے  کے لئے اپنے  آپ کو نچھاور کر دیں۔