اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: *اُردو کو فراموش کرکے یوگا کے چرنوں میں پہنچے نام نہاد اقلیتی نمائندہ: نظرعالم* *اُردو کو اقلیتی زبان قرار دینا اورقومی حیثیت کو ختم کرناحکومت کی بڑی سازش: بیداری کارواں* مدھوبنی :28/فروری 2020 آئی این اے نیوز رپورٹ! محمد سالم آزاد :

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Friday 28 February 2020

*اُردو کو فراموش کرکے یوگا کے چرنوں میں پہنچے نام نہاد اقلیتی نمائندہ: نظرعالم* *اُردو کو اقلیتی زبان قرار دینا اورقومی حیثیت کو ختم کرناحکومت کی بڑی سازش: بیداری کارواں* مدھوبنی :28/فروری 2020 آئی این اے نیوز رپورٹ! محمد سالم آزاد :

*اُردو کو فراموش کرکے یوگا کے چرنوں میں پہنچے نام نہاد اقلیتی نمائندہ: نظرعالم*

*اُردو کو اقلیتی زبان قرار دینا اورقومی حیثیت کو ختم کرناحکومت کی بڑی سازش: بیداری کارواں*

مدھوبنی :28/فروری 2020 آئی این اے نیوز
رپورٹ! محمد سالم آزاد :
سابق وزیرمملکت حکومت ہند اور جدیو لیڈر علی اشرف فاطمی اُردو کو فراموش کرکے اب یوگا کی تعلیم عام کرنے کے لئے کوشاں ہیں۔ اُردو کے خلاف ہونے والی حکومتی سازش کے خلاف ایک لفظ نہیں بولنے والے علی اشرف فاطمی نے گذشتہ دنوں بھاجپا یوا مورچہ کے ضلعی صدر کے ساتھ بہار کے گورنر سے ملاقات کرکے اُنہیں دربھنگہ واقع سنسکرت یونیورسٹی میں یوگا کی تعلیم کا آغاز کرنے کے لئے میمورینڈم دیا۔ شروع سے اب تک بھاجپا کے خلاف سیاست کرنے والے علی اشرف فاطمی کا بھاجپا والوں کے ساتھ مل کر نئی سیاست کی آغاز کرنا بہت کچھ واضح کرتا ہے۔مذکورہ باتیں آل انڈیا مسلم بیداری کارواں کے قومی صدرنظرعالم نے کہی۔ مسٹرنظرعالم نے کہا کہ خود کو اقلیتوں کا بڑا  نمائندہ قرار دینے والے فاطمی کو اقلیتوں کے درمیان اپنی حیثیت کا اندازہ ہوچکا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اُردو کے خلاف مرکزی حکومت میں ہورہی سازش کے خلاف انہوں نے ایک لفظ بولنا مناسب نہیں سمجھا۔ واضح ہوکہ اُردو کے فروغ کے لئے قائم ادارہ این سی پی یو ایل کو جو فروغِ انسانی وسائل کی وزارت کے تحت چل رہا ہے،اقلیتی امور کی وزارت کو سونپنے کا مطالبہ خود اقلیتی امور کے وزیر مختار عباس نقوی نے کیا ہے، نقوی کا کہنا ہے کہ اُردو اقلیتی زبان ہے اس لئے اسے اقلیتی امور کی وزارت کے تحت ہونا چاہئے۔ اُردو کو اقلیتی زبان قرار دینا ایک بڑی سازش ہے اور اس کی قومی حیثیت کو ختم کرنا ہے، اس تجویز کی مخالفت دیگر زبانوں کے ادبا بھی کررہے ہیں اور اسے حکومت کی فرقہ وارانہ سوچ قرار دے رہے ہیں۔ لیکن فاطمی جو خود اس ادارہ کے ذمہ دار رہ چکے ہیں اور اردو کی بات کرتے رہے ہیں اور مشاعرے کراکر ووٹ حاصل کرتے رہے ہیں۔ آج اسے فراموش کرکے بھاجپا اور یوگا کے چرنوں میں آگئے ہیں جسے افسوسناک ہی کہا جائے گا۔