اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: *ہم بدل جائیں یاروں تو حالات بدل سکتے ہیں* بقلم: عطاء الرحمن بلھروی متعلم دار العلوم ندوہ العلماء لکھنؤ

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Friday 7 February 2020

*ہم بدل جائیں یاروں تو حالات بدل سکتے ہیں* بقلم: عطاء الرحمن بلھروی متعلم دار العلوم ندوہ العلماء لکھنؤ

*ہم بدل جائیں یاروں تو حالات بدل سکتے ہیں*

بقلم: عطاء الرحمن بلھروی
متعلم دار العلوم ندوہ العلماء لکھنؤ

اس وقت دنیا کے جو حالات ہیں وہ انتہائی نازک اور سنگین ہوتے جارہے ہیں ، جسمیں انسانی  اقدار کو پامال کیا جارہا ہے،انسان انسان کے خون کا پیاسا نظر آرہا ہے ،  اپنے اغراض ومقاصد کے حصول کے لیے انسان ساری حدوں کو پار کررہا
ہےاور غیروں کے ذہنوں کو اسلام اور مسلمانوں کے تعلق سے خراب کیا جارہا ہے ،ایسی صورت حال میں  ہمارے لئے ضروری ہے کہ ہم ان حالات سے بالکل خوفزدہ نہ ہوں بلکہ ایمان کامل  اور عمل صالح  کیساتھ زندگی بسر کریں کیوں کہ اللہ کا وعدہ ہے: تم مغموم و مکسور نہ ہو ٬ تم ہی سر بلند رہوگے اگر پکے سچے مومن بن جاؤ۔
قرآن دنیا کے تمام مسلمانوں کو یہ پیغام دیتا ہے کہ حالات کتنے ہی مایوس کن کیوں نہ ہوں،بندہ مؤمن کیلئے مایوسی کفر ہے ، اللہ کا ارشاد ہے : تم اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہو ۔
امت محمدیہ ہونے کی حیثیت سے ہمارا یہ فرض  منصبی ہے کہ  ہم مومن ہونے کے ساتھ ساتھ کو چہ دعوت کو بھی گلے سے لگائیں ،جسکو قرآن کریم میں اللہ کی مدد سے تعبیر کیا ہے،تو اللہ تعالیٰ اپنا وعدہ نصرت  پورا فرمائے گا اور سخت طوفان میں قدم جمائے گا ( اے اہل ایمان اگر تم خدا کی مدد کرو گے تو وہ بھی مدد کرے گا اور تم کو ثابت قدم رکھے گا )
یہ وعدہ کسی خاص وقت اور زمانے کیلئے نہی بلکہ خاص عمل " ان تنصروا اللہ" کے ساتھ خاص ہے اسلئے جب مسلمان اس کو  پورا کرے گا اللہ کی مدد شامل حال ہوجائے گی ، کیوںکہ اللہ تعداد اور ظاہر کو نہیں بلکہ ایمان کامل  اور اعمال صالحہ کی بناء پر فیصلے فر ما تا ہے۔
آج جن حالات سے ہم دو چار ہو رہے ہیں ، ایسا نہی ہے کہ  پہلی مرتبہ ان سے سابقہ پڑا ہے،اگر ہم تاریخ کا مطالعہ کریں تو معلوم ہوگا کہ دنیا کے مختلف علاقوں میں یہ حالات پیش آچکے ہیں،بلکہ واقعہ یہ ہیکہ اس سے زیادہ سخت حالات کا سامنا مسلمانوں کو کرنا پڑا ہے ،بغداد میں جب تاتاریوں نے حملہ کیا،اسوقت مسلمانوں کی ایسی حالت ہوئی کہ لگتا تھا کہ یہ چراغ بجھ جائے گا، لیکن اللہ نے یہ فیصلہ کرلیا ہے کہ یہ قیامت تک باقی رہے گا اور جو اس سے وابستہ ہوجائے گا وہ بھی باقی رہے گا ۔
اسلئے مایوسی نہی بلکہ ضرورت ہے  عملی زندگی تبدیل کرنے  اور نئی حکمت عملی اپنانے کی  ہوشمندی،اور صحیح فہم و فراست کا ثبوت پیش کرنی کی  کیوں کہ حکمت مومن کا گمشدہ متاع اور اس کا حق واجبی ہے، اپنے بھولے ہوئے  سبق کو یاد کرنے اور صدق و وفا کے پیغام  کو دھرانے  اور حالات سے مصالحت کرنے کے بجائے ڈٹ کر مقابلہ کرنے کی  اسلئے کہ جو اللہ  کو اپنا رب مان  کر  اس کی راہ میں  صبر و شکیبائی   کا پیکر مجسم بن جائے تو پھر ان پر ملائکہ کا نزول معین اور بشیر کی شکل میں ہو تاہے ،حدیث میں آتا ہے کہ ساری حکمتوں کی جڑ اللہ کا خوف ہے، جو اللہ سے ڈرتا ہے ساری مخلوق اس سے ڈرتی ہے ، اسلئے اپنے دل میں خوف خدا پیدا کریں اور  تمام باطل طاقتوں کا خوف نکالدیں ، کیو ں کہ جب حق آتا ہے تو باطل کی ہلا کت اس کا مقدر  بن جاتی ہے ،ساتھ ہی  ہر لمحہ اپنے ایمان کے بارے میں فکر مند رہیں اور  اپنے پڑوس میں رہنے والے بھائیوں کی دینی حالت کی فکر اس سے زیادہ کریں  جتنا کہ انکی دنیاوی ضرورت کی فکر کرتے ہیں،اسی بات کی طرف شوق دلاتے ہوئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تمہارے ذریعے سے کسی کو ہدایت پانا  عرب کے سرخ اونٹوں کے ملنے  سے بہتر ہے۔
ہم مسلمانوں کی زندگیاں غیروں کیلئے ہدایت و رہنمائی اور غلط فہمی کے ازالہ کا سبب بن سکتی ہیں بشرطیکہ ہم  عبادت وسیاست سمیت دین  کے تمام شعبوں پر عمل کریں ،حسد و جلن اور اخلاقی کمزوریوں کے بدنما داغ اور بری شبیہ کو اپنی زندگیوں سے دور کریں نفاق جیسے قبیح فعل سے پاک و صاف ہوں اور خود غرضی و مفاد پرستی کی دلدل سے اپنے کو نکال کر قرآن و حدیث کی روشنی سے اور نبی آخر الزماں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی پوری زندگی کو اسوہ اور نمونہ بناتے ہوئے اس طرح علم و عمل میں ڈھل جائیں جیسا کہ صحابہ کرام کی جماعت ڈھل کر تیار ہوگئی تھی 
اسلئے کہ جب انسانیت دین اسلام کا مطالعہ کرتی ہے تو وہ متاثر ہوکر دائرہ اسلام میں داخل ہوجاتی ہے لیکن جب ہمارے کردار کو دیکھتی ہے تو دین سے متنفر ہوجاتی ہے اب ہمکو غور کرنا چاہیے کہ اگر ہم اپنی  دینی  تعلیمات سے آراستہ ہوکر زندگی گزارنے والے بن جائیں  اور جو مثالی نمونہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیش کیا تھا اسکی چلتی پھرتی تصویر بن جائیں تو لوگ خود بخود اسلام سے قریب ہوں گے اور انکے دلوں میں ہمارے لئے محبت پیدا ہوگی اور   انشاء اللہ پوری پیاسی انسانیت اسلام سے قریب ہو جائے گی۔
اسلئے کہ  مسند احمد کی حدیث ہے کہ"یہ دین ضرور پھیلے گا جہاں تک رات دن پہنچتے ہیں اور اللہ تعالی ہر گاوں اور ہر شہر کے گھر میں اس دین کو داخل فرمائے گا " اور اس کو   غالب کرنے کا بھی وعدہ کیا ہے اللہ نے فرمایا ہے کہ ہم نے رسول کو وہ  ہدایت نامہ اور دین حق دے کر بھیجا ہے جو دین تمام ادیان پر غالب ہو کر رہے گا چاہے مشرکین ناپسند ہی کیوں نہ کریں۔