اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: لاک ڈاؤن میں ہم نے کیا کھویا اور کیا پایا ؟* ✍🏻از قلم : عبد الرحمن چمپارنی

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Sunday 28 June 2020

لاک ڈاؤن میں ہم نے کیا کھویا اور کیا پایا ؟* ✍🏻از قلم : عبد الرحمن چمپارنی

لاک ڈاؤن میں ہم نے کیا کھویا اور کیا پایا ؟*

✍🏻از قلم : عبد الرحمن چمپارنی
یہ دنیا دار الاسباب ہے ،  اس دنیائے فانی میں انسان کے حیات مستعارگذارنے کے لیے ہر ساعات و   لحظات حضرت انسان کےلیے اسباب دنیوی ضروی ہوتی ہے ، اس لیے اسلام کی تعلیم بھی یہی ہے کہ اے لوگوں ! اپنی زندگی گذارنے کے لیے اشیائے ضروریہ کا بندو بست کر کے رکھا کرو ، اور بہ وقت ضروت اسے اپنے استعمال میں لاؤ،یہ توکل کے منافی نہیں ،  بلکہ یہ عین توکل ہے کہ اسباب اختیار کی جائیں اور  نتائج کا انتظارکیا جائے ، دعائے کی جائیں ۔
               سال رواں بہ مشیت ا یزدی ایک مہلک ، جان لیوا اور تمام انسانوں کے لئے باعث آزمائش جسے قہر خداوندی سے تعبیر کیا جاسکتا ہے ،کرونا وائرس نامی وباء چین سے جنم لیتے ہوئے ، اکثر بڑے و چھوٹے ممالک کو اپنے چپیٹ میں لے لیا ، چین ، امریکہ ، اٹلی ، اور ہندوستان سمیت کئی ایک ممالک  میں پناہ گزیں ہو اور و ہاں کے باشندوں ک اپنا غذا بنایا ۔ جس کے سبب بہت سارے لوگ لقمہ ٔ اجل بن گئے ۔ ہمارے ملک میں بھی جنوری کے مہینے میں یہ وباء جنم لی ، مگر افسوس ! حکومت ہند اپنی حکومتیں بنانے ، جشن   منانے اور دوستانہ تعلقات نباہنے میں اس قدر مصرو ف رہی  ، کے اس  کے طرف بضہ حضرات کی طرف توجہ مبذول کرانے کے باوجود انہیں احتیاطی تدابیر نہ ہی اختیار کیا اور نہ اعوام کو اس بارے میں کوئی  میسیج یا پیغام دیا۔                             جب یہ بیماری ملک ہندوستان میں تیزی سے پھیلنی شروع ہوئی اور پھیلی لیکن کچھ حد تک اور ممالک کے مقابلہ میں صحیح رہی یعنی کم لوگ اس بیماری کے زد میں آئے  ، تو دو ڈھائی مہینہ گذرنے کے بعد حکومت ہند اپنی مصروفیات سے فارغ ہو کرلوگوں کی خدمت کے لیے میدان عمل میں اتری چناچہ   ۲۱؍ مارچ کو جتنا کرفیو ( عوامی بندش ) ایک دن کے لیے لگا  دیا گیا ، اس کے بعد وزیر اعظم ہندوستانی عوام کے سامنے جلوہ نماہوئے اور اپنی سابقہ عادت کے مطابق نا گہانی اور پوری انسانیت کے لیے پریشان کنندہ  اعلان سنا گئے ، اکیس ۲۱؍ دن تک جو جہاں ہے وہی رہے ٹس سے مس نہ ہو ورنہ حکومت  ان کے سا تھ کاروائی کرے گی ، دھاڑی مزدوروں ، غریبوں و مفلسوں کے لیے کھانے کا بندوبست کیا جائے گا کا اعلان کردیا گیا ، مگر یہ صرف برائے اعلان ہی رہا نہ کہ کام کا
*لاک ڈاؤن کے نا قابل تلافی نقصانات*
 چناچہ عوا م الناس حکومت ہند کی بات مانتے ہوئے جو جہاں تھے وہی رہے ، مگر جب مدت متعینہ گذرنے کے بعد مزید توسیع کی گئی ، جس کی وجہ سے غریب اور پریاہن حال مزدور جنہیں ا پنے کمپنیو ں ، کرایہ دارمکانوں میں رہنے کا آدیش جاری کیا گیا تھا ، صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا ، کھانے پینے کے اشیاء اور پیسے ختم ہوگئے ، وہ بھوک سے بے تاب و بے قرار ہوکر پیدل ہی اپنے وطن کے لیے سفر شروع کر دئییے ، چناچہ ان گنت لوگ بھوک مری سے مرے شاید اتنا اس وباء سے نہ مرتے ، مگر اس بے ترتیبی اور بے ڈھنگ کے لاک ڈاؤن سے پوری انسانیت ہچکچا کر بلبلاکر  رہ گئی ، چناچہ
۱۔ اورنگ آباد میں   ۱۵؍ ہارے ، تھکے پریشان حال مزدور ٹرین کے پٹریوں پر ا پنی جان گنوا دی 
۲۔ اوریا میں ٹرک سے جارہے ۲۴؍مزدوروں کا ٹرک حادثہ میں انتقال ہوا اور اس کے علاوہ ان گنت حادثات رونماء ہوئے ۔
 ۳۔  حاملہ عورتیں پیدل گھر جانے پر مجبور ہوئیں اور دوران راستہ حمل بھی جنا ، بے پناہ تکلیفیں سہی ۔
۴۔ لوگوں بالخصوص ہر روز محنت کرکے کھاے والے دھاڑی مزدورں کا حال بے حال تھا ، اس بے حالی کی وجہ سے اور کھانا نہ لہونے کی وجہ سے کئی لوگ اپنی جانیں گنوادی ۔
۵۔ تمام لوگوں کی معیشت چوپٹ پڑ گئی ۔
۶۔ اور جس چیز سے بچنے اور جس سے احتیاط کے لیے لاک ڈاؤن لگایا گیا وہی مفقود رہا سوشل ڈسٹینگ کی گھر واپسی کے چکر میں دھجیاں اڑادی گئیں اور آپسی اختلا ط کے سبب بیماری روکنے کے بجائے مزید پھیل گئی ، 
۷۔ اس لاک ڈاؤن  کی آڑ میں دہلی فسادکے الزام میں سیاہ اور کالے قانون سی اے اے کے خلاف صدائے حق بلند کرنے والوں کو پس دیوارزنداں کیا گیا۔
اس کے علاوہ بھی بہت طرح کے نقصانات ملک  ہندوستان کو لاک ڈاؤن کی وجہ سے مول لینا پڑا جو جگ ظاہر ہے ، ہر انسان اسے باخبر ہے ۔
*لاک ڈاؤن : حیرت انگیز اور تعجب خیز فوائد*
 یہ کہاوت مشہور ہے کہ وقت سونے سے بھی قیمتی ہے ، جو سو فیصد سچ اور حق ہے ، جس نے بھی وقت کی قدر ، وقت نے اس کی قدر کی ،  چناچہ رفعتیں ، منزلیں اور بلندیاں ان   کے مقدر رہی ، لاک ڈاون کے ایام نہایت  ہی قیمتی اور سہانا وقت رہا ،پڑھنے ، مطالعے کرنے ،تصنیف و تالیف کے ذریعے ، بیان و خطبات کے ذریعے اسلامی تعلیم کو عام کرنے کا بہترین موقع رہا ، چناچہ بہت سارے علمائے کرام نے اور عوام الناس نے وقت کی قدردانی کی اورجو وہ کرنا چاہتے تھے کئے   اور کر رہے ہیں۔
۱۔ بہت سارے علمائے کرام  مختلف موضوعات پر تصننفی کام  کیں اور کتابیں لکھ کر امت مسلمہ کی دیرینہ تشنگی بجھائی ۔   
۲۔بہت سارے علمائے کرام نے آن لائن خطبات و مواعظ کے ذریعہ امت مسلمہ کو درس عبر ت  اور سنت نبوی ﷺ کے مطابق زندگی گذارنے کا ڈھنگ سکھایا ۔
۳۔علم ووست طبقہ نے علمی و معلوماتی کام کیا ، چناچہ آن لائن درس کا افتتاح انگزیزی و عربی سیکھانے کے لیے کیا  ، جو بحمد اللہ کامیاب بھی رہا ،
۴۔بہت سارے لوگوں نے بالخصوص نوجوان اور بچوں نے اس قیمتی وقت کو ضائع نے ہونے دیا ، حفظ قرآن کریم کیا ، چناچہ یہ مسرت انگیز خبر سنتے ہی حیرت انگیزی بھی ہوگی اور قرآن کریم کے خدائی معجزہ ہونے کا یقین بھی کہ ۱۲؍ سال کی بچی صرف ڈھائی مہینے کے قلیل مدت میں حافظہ ہوگئی
۵۔سب سے زیادہ فائد ہ یہ ہوا کہ گھریلو زندگی  تعلم وتربیت سے مزین ہوئیں  ،
خلاصہ یہ ہے لاک ڈاؤن نے زیادہ کھویا اور کم پایا ، اس کے نقصانات زیادہ ہوئے ، اور فوائد بہت ہی کم  ، اور یہ ا ور  فوائد ان ہی لوگوں کو ہوئے جو وقت کی قدر دانی جانتے اور اس قدر کاورل ہیں ، تقریباً ۱۰۰؍ دن کا لاک ڈاؤن سراسر خسارہ رہا ، صر ف اور صرف صحیح ڈھنگ ، دل و دماغ اور  عقل و بصیرت ، دانش مندی و ہوش مندی سے کام نہ لینے کی وجہ سے ، حماقت و جہالت ، نادانی  ،اپنی ضد ، ہٹ دھرمی ، تکبر کی وجہ سے ،بس االلہ ہی رحم وکرم کا معاملہ فرمائے اور ہدایت نصیب فرمائے آمین