اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: *لاک ڈاؤن: گھریلو زندگی کو تعلیم و تربیت سے آراستہ کرنے کا سنہرا موقع رہا* ✍🏻از قلم : توفیق عالم چمپارنی

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Saturday 27 June 2020

*لاک ڈاؤن: گھریلو زندگی کو تعلیم و تربیت سے آراستہ کرنے کا سنہرا موقع رہا* ✍🏻از قلم : توفیق عالم چمپارنی

*لاک ڈاؤن: گھریلو زندگی کو تعلیم و تربیت سے آراستہ کرنے کا سنہرا موقع رہا*
✍🏻از قلم :  توفیق عالم چمپارنی

خالق کائنات کا اپنے بندوں پر بے انتہاء، بے شمار، بے حد، بے حساب  لازوال اور غیر مستقل انعامات ہیں۔ اور اللہ کی ہر نعمت بنی آدم کے لئے نفع بخش ہے، یہاں تک کہ بیماری بھی کیونکہ وہ گناہوں کے ازالے کا سبب بن جاتا ہے ۔ دونوں طرح کی نعمتوں (نفع بخش اور ضرر رساں) سے سرفراز ہونا انسان کے اعمال کا نتیجہ ہے ۔  اس سے معلوم ہوتا ہے کسی کا بیمار ہونا اس کے اعمالِ بد کا ثمرہ ہے۔ اور مصلحت خداوندی سے خالی نہیں ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ انسانی ادراک کے مطابق وہ اس چیز کا احساس نہیں کرپاتی ہے۔
آج پوری دنیا  کرونا وائرس کے چپیٹ میں ہے اور اس وبائی مرض کی وجہ سے کتنے لوگ  موت کے آغوش میں جاچکے ہیں۔ اپنے آپ کو شپر پاور کہنے والی ملکیں اس مرض کا علاج تلاش نہ کرسکیں، سب نے گھٹنے ٹیک دیئے اس پروردگار کے سامنے۔ سب کی یہی پکار ہے کہ اب خدا، بھاگوان، ایشور، رام، اور اوپر والا ہی کچھ کرسکتا ہے ۔ ایسے حالات میں خدا کی عبادت، رام کی بھگتی، ایشور کی پوجا، عیسی مسیح کی اطاعت، موسیٰ علیہ السلام کی فرمانبرداری اور گرونانک کی پرستش کرنا سب چاہتے تھے لیکن اس سنکٹ کی گھڑی میں خدا کی بندگی کیلیۓ مسجد، رام کی بھگتی کیلیۓ مندر، عیسی مسیح کی اطاعت کیلیۓ کنیسۃ النصاری، یہودیوں کلیۓ بیعۃ الیہود اور سکھوں کلیۓ گردوارہ بند پڑے تھے۔ ایسے میں لوگوں نے اپنے گھروں کو اطاعت، عبادت، بندگی، پوجا اور  پرستش کے لئے عبادت گاہ بنا کر پھر سے اس کو آباد کردیا۔
چنانچہ قرآن کریم کی تلاوت، نماز تراویح، صلاۃ لیل،صلاۃ التسبیح، روزہ اور ذکرِ الٰہی سے اپنے آشیانے کو پھر سے آباد کیا۔ فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے،، اپنے گھروں کو قبرستان نہ بناؤ،،  آج سے چودہ سو سال پہلے یہی ماحول تھا جب صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم أجمعین، حضور صلی اللہ علیہ وسلّم کی مجلس سے آتے تو اپنے گھروالوں کو احکام شرعیہ سے روشناس کراکر ،، بلغو عنی ولو آیۃ،، کے صحیح مصداق ثابت ہوۓ۔ آج ضرورت ہے کہ والدین اپنے بچے کو شریعت مطہرہ کے احکام سے واقف، سیرتِ نبوی سے ہم کنار، بڑوں کی عزت چھوٹوں پر شفقت سلیقے سے مطلع، گفتار و کردار کے آداب سے بہرور اور آسمان چھوتے اس ترقی یافتہ دور کے اتار چڑھاؤ سے باخبر کراۓ۔ اور کرونا وائرس کے زمانے میں گھر پر بیٹھے ماں باپ کےلیۓ ان پر عمل کرنا آسان ہے۔ تاکہ گھر کے چراغ کے ساتھ بچوں کا مستقبل بھی روشن ہوجائے۔ مگر اس حالت میں اگر کسی نے اپنےگھر کو دین کی چراغ سے روشن نہیں کیا تو یہ انتہائی درجہ محرومی کی بات ہے۔
 اس لاک ڈاؤن میں لوگوں نے احکام خداوندی کو گھروں میں رہ کر سیکھا اور سکھایا بھی۔ گویا کہ تعلیم وتعلم کا ایک بہترین موقع ملا۔ اور بیٹے نے باپ کو قرآن سکھایا، ماں نے بیٹی کو دین کے متعلق بتایا، بیوی نے شوہر کو احکام خداوندی کا درس دیا۔ اور سب نے ایک دوسرے سے سیکھا اور سکھایا۔ 
 لاک ڈاؤن ابدی طور پر نہیں ہوسکتا اس سے نظام معیشت چوپٹ ہوجائے گی اور لوگ بیماری سے کم بھوک سے زیادہ مریں گے۔ آخرکار کچھ دنوں کے بعد دھارمک استھل کھل گۓ۔ تو لوگوں نے راحت کا سانس لے کر پروردگار سے ملنے کی خوشی میں فرحت ومسرت کا اظہار کیا۔ مگر مسجدیں کھیلیں صرف فراءض کے انجام دہی کے لیےحکم شرعی کے موافق ۔ اور حکم شرع  ہے کہ ،،مسجد میں فرض نماز ادا کرو سنن نوافل گھر پر ادا کرو،،
دوبارہ اسی بات کی تلقین کی گئی کہ اپنے گھروں کو آباد رکھا کرو۔
 یہ من جانب اللہ ایک انمول تحفہ ہے ۔
آخر میں دعا گو ہوں کہ اللہ تعالیٰ اس وبائی مرض سے ہم سب کو نجات ۔ کار خیر کی توفیق اور گردش زمانہ سے محفوظ رکھ کر ایمان پر استقامت کے ساتھ زندگی گزارنے کی توفیق بخشے
آمین ثم آمین۔