اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: بہار کی سیاست و الیکشن پر راشد لطیف کا تجزیہ!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Saturday 25 July 2020

بہار کی سیاست و الیکشن پر راشد لطیف کا تجزیہ!

بہار کی سیاست میں آسکتی ہے تبدیلی، جے،ڈی،یو،بی جے پی،آر جے ڈی،کی مقبولیت میں کمی، کانگریس کا گراف نوجوانوں میں کافی بڑھا، کانگریس کے لیے بہار سے کچھ اچھی خبر آنے کی امید ہے

نئ دہلی(آئی این اے نیوز 25/جولائی 2020)گزشتہ تیس سال یعنی 10مارچ 1990 کو بہار میں کانگریس کی سرکار چلی  گئی تھی۔۔۔مگر اب بہار میں کانگریس کی مقبولیت میں اب تیزی سے اضافہ ہونے کی امید ہے،اگر کانگریس نے %40 والی انتہائی پسماندہ طبقے سے بہار پردیش صدر منتخب کریں توں کانگریس بہار مزید مضبوط ہوں گے۔۔۔بہار کے نوجوانوں جو بہار کے علاوہ دوسری جگہوں پہ تعلیم کرتے ہیں وہ سیاسی طور پر کانگریس کا ہاتھ ضرور تھامنے میں یقین رکھتے ہیں۔
حالانکہ 2015 اسمبلی انتخابات میں کانگریس بہار میں چوتھی سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھری تھی،اور ماہ گڈ بندھن میں رہ کر سرکار بھی بنائی تھی،مگر چند مہینوں کے بعد سرکار ٹوٹ گئی اور جے ڈی یو نے اپنے پرانے دوست بی جے پی سے ہاتھ ملا کر سرکار بنا لی۔واضع رہے کہ گزشتہ 30 سالوں سے بہار میں کانگریس کی حکومت نہیں ہے،یہاں پہلے آر جے ڈی کی حکومت رہی پھر جے،ڈی،یو،اور بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت بنتی رہی ہے۔۔2015 ماہ گڈ بندھن اسمبلی انتخابات میں آر،جے،ڈی کو 101 سیٹ میں 80 سیٹ پر فتح حاصل ہوئی تھی،جے ڈی،یو،کو 101 میں 71 سیٹ پر فتح حاصل ہوئی تھی اور کانگریس کو 41 سیٹ میں 27 سیٹ پر فتح حاصل ہوئی تھی،کل ماہ گڈ بندھن کو 243میں سے 178 سیٹیں ملی تھی اور ماہ گڈ بندھن کی حکومت بنی اور چند مہینوں کے بعد سرکار ٹوٹ گئی،اور پھر بھارتیہ جنتا پارٹی،اور جنتا دل یونائیٹڈ کی حکومت بنی۔۔۔۔آج کانگریس بہار میں نوجوانوں کے لیے سب سے مقبول پارٹی بن کر ابھر رہی ہے اگر کانگریس پارٹی کے ذمه دار نوجوانوں کو مان سمان دینے میں کامیاب رہی تو،کیونکہ بہار پردیش کانگریس صدر کو لیکر اعلیٰ کمان میٹنگ کر رہی ہے کہ بی پی سی سی صدر کن کو بنایا جائے،جبکہ اس لسٹ میں کافی پرانے سینیئر کانگریسی لیڈران کے نام شامل ہیں۔۔سینیئر لیڈر شیام سندر سنگھ دھیرج،سابق ممبر پارلیمنٹ و مرکزی وزیر طارق انور،سینیئر لیڈر و MLC سمیر سنگھ،نکھیل سنگھ،مدن موہن جھا،اور ڈاکٹر پرمود کمار چند ونشی %40 انتہائی پسماندہ طبقہ سے آنے والےکے نام شامل ہیں۔۔۔اگر کانگریس پارٹی انتہائی پسماندہ طبقات سے صدر منتخب کرتے ہیں تو بہار میں کانگریس پارٹی کا گراف کافی بڑھنے کا امکان ہے جس سے اقلیتی اور دلت،اور پچھڑے سماج کے لوگ کانگریس کی طرف پھر سے رخ کریں گے۔۔اور نوجوان طبقہ کانگریس کے طرف واپس چلے جائیں گے،جبکہ 2015 کے اسمبلی انتخابات میں مہا گڈ بندھن کافی مقبول اور زبر دست اکثریت کے ساتھ حکومت تشکیل دی،جبکہ آر،جے،ڈی،پہلی،جے ڈی،یو،دوسری،بی،جے،پی،تیسری اور کانگریس چوتھی پارٹی بن کر ابھری۔2015 سے لیکر اب تک نتیش حکومت میں کانگریس پارٹی بہار میں آہستہ آہستہ اپنی گرفت مضبوط کر رہی ہے کیونکہ نتیش حکومت کی ناکامی کو سب سے زیادہ جے،ڈی،یو  اور کانگریس ہی اجاگر کر رہی ہے۔۔ لوک سبھاانتخابات 2019 میں بہار میں مہا گڈ بندھن کو زبردست دھچکا لگا تھا،بہار کی کل 40 سیٹوں میں سے صرف مہا گڈ بندھن کو 1سیٹ میں ہی کامیابی حاصل ہوئی تھی اور وہ سیٹ ڈاکٹر جاوید کشن گنج کی تھی،جبکہ سابق ممر پارلیمنٹ و مرکزی وزیر طارق انور کو کٹیہار کی سیٹ سے ہاتھ دھونا پڑا تھا۔۔۔یہ شکست اس وقت ہوئی تھی جب طارق انور نیشنلسٹ کانگریس پارٹی چھوڑ کر پھر سے کانگریس پارٹی میں شامل ہوئے تھے۔۔بہار میں کانگریس پارٹی کیسے مضبوط ہو اور کانگریس پارٹی کی کھوئی ہوئی وقار کیسے واپس لوٹے بہار کے یوا پیڑھی کافی فکر مند ہے۔بہار میں تقریبا 10 مارچ 1990 کو کانگریس کی سرکار ختم ہو گئی تھی۔نئی نسل کے نوجوانوں کا کہنا ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ بہار میں یہ موقع کانگریس پارٹی %40 والے انتہائی پسماندہ سماج کو دیا جانا چاہیے،جبکہ سینیئر لیڈران کی فہرست میں انتہائی پسماندہ سماج سے ڈاکٹر پرمود کمار چند ونشی کے نام موجود ہے،جو پچھلے 34 سالوں سے کانگریس  پارٹی کا ہاتھ تھامے ہوئے ہیں۔اگر بہار میں کانگریس صدر ڈاکٹر پرمود کمار چند ونشی بنایا جاتا ہے تو دلت سماج،جے،ڈی یو،چھوڑ کر کانگریس کا ہاتھ تھا میں گے،باقی کانگریس کے پاس برہمن،راجپوت مسلمانوں،وغیرہ کا ووٹ ہے ہی،مگر دلت سماج کا ووٹ بینک بن جائے گا۔۔اس لیے بہار کانگریس کمیٹی صدر کے لئے کانگریس پارٹی کسی انتہائی پسماندہ طبقات سے بنانے پر غور و فکر کرتے ہوئے دکھائیں دے رہے ہیں،اور نوجوان بھی یہی چاہتے ہیں کہ اگر ایسا ہوتا ہے تو بہت ہی اچھا ہوگا۔۔گزشتہ کئی سالوں سے کانگریس پارٹی اور خاص کر راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی کی توجہ کسانوں،نوجوانوں،مسلمانوں، مزدوروں،اور دلتوں کے مسائل پر ہے۔۔اور کھل کر بول بھی رہے ہیں،کانگریس پارٹی کے اعلیٰ کمان اس بات کو اچھی طرح سمجھ رہے ہیں کہ بہار میں 1990 کو سرکار ختم ہونے کے بعد مسلمان اور دلت اس کے ہاتھ سے نکل گیا تھا،دلت بہت تیزی سے پہلے آر، جے، ڈی،کی طرف گیا اور پھر بعد میں جنتا دل یونائیٹڈ  کی طرف،اب کانگریس پارٹی کے پاس موقع ہے کہ مسلمان اور دلت کو پوری طرح اپنے خیمے میں لیکر آنے کا،اگر سوجھ بوجھ کے ساتھ بی،پی،سی،سی صدر منتخب کریں تو ہی ممکن ہے۔۔۔