اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: فیس بک-وہاٹس ایپ-بی جے پی کنکشن: کانگریس نے ایک بار پھر مارک زکربرگ کو لکھی چٹھی 'وال اسٹریٹ جرنل' کے بعد 'ٹائم' میگزین نے دعویٰ کیا ہے کہ اپنے تجارتی مفادات کے لیے فیس بک نے ہندوستان میں ایسے لوگوں کو اہم عہدوں پر بٹھایا ہوا ہے جو کسی نہ کسی طور پر بی جے پی سے جڑے ہیں۔

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Sunday 30 August 2020

فیس بک-وہاٹس ایپ-بی جے پی کنکشن: کانگریس نے ایک بار پھر مارک زکربرگ کو لکھی چٹھی 'وال اسٹریٹ جرنل' کے بعد 'ٹائم' میگزین نے دعویٰ کیا ہے کہ اپنے تجارتی مفادات کے لیے فیس بک نے ہندوستان میں ایسے لوگوں کو اہم عہدوں پر بٹھایا ہوا ہے جو کسی نہ کسی طور پر بی جے پی سے جڑے ہیں۔


 فیس بک-وہاٹس ایپ-بی جے پی کنکشن: کانگریس نے ایک بار پھر مارک زکربرگ کو لکھی چٹھی

'وال اسٹریٹ جرنل' کے بعد 'ٹائم' میگزین نے دعویٰ کیا ہے کہ اپنے تجارتی مفادات کے لیے فیس بک نے ہندوستان میں ایسے لوگوں کو اہم عہدوں پر بٹھایا ہوا ہے جو کسی نہ کسی طور پر بی جے پی سے جڑے ہیں۔

فیس بک کے بعد وہاٹس ایپ سے بی جے پی کنکشن کی بات سامنے آنے کے بعد کانگریس جارحانہ رخ اختیار کر لیا ہے۔ کانگریس نے ایک بار پھر فیس بک کے سی ای او مارک زکربرگ کو خط لکھ کر ضروری قدم اٹھانے کی بات کہی ہے اور ایسا نہ کیے جانے پر قانونی کارروائی کی تنبیہ بھی دی ہے۔ دراصل مشہور امریکی رسالہ 'ٹائم' میں شائع خبر کی بنیاد پر کانگریس نے الزام عائد کیا ہے کہ وہاٹس ایپ پر پیمنٹ سہولت کا لائسنس حاصل کرنے کے لیے فیس بک نے بی جے پی کی انتخابی تشہیر سے جڑے شخص کو ہندوستان میں وہاٹس ایپ کا اعلیٰ افسر بنایا ہوا ہے۔

کانگریس کا کہنا ہے کہ فیس بک بی جے پی لیڈروں کی ہیٹ اسپیچ یعنی سماج میں کشیدگی بڑھانے والی تقریروں پر کارروائی نہیں کرتی ہے۔ کانگریس اس سلسلے میں جے پی سی (جوائنٹ پارلیمنٹری کمیٹی) سے جانچ کروانے کا مطالبہ بھی کر رہی ہے۔ وہاٹس ایپ-بی جے پی کنکشن کے تعلق سے کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے بھی 29 اگست کو ایک ٹوئٹ کیا تھا جس میں لکھا تھا کہ "امریکہ کی ٹائم میگزین نے وہاٹس ایپ-بی جے پی کی سانٹھ گانٹھ کا انکشاف کیا۔ 40 کروڑ ہندوستانی وہاٹس ایپ استعمال کرتے ہیں اور اب وہاٹس ایپ چاہتا ہے کہ اس سے پیسوں کی ادائیگی بھی کی جائے۔ اس کے لیے مودی حکومت کی منظوری کی ضرورت ہے۔ اس لیے بی جے پی کی وہاٹس ایپ پر گرفت ہے۔"

واضح رہے کہ 'وال اسٹریٹ جرنل' کے بعد 'ٹائم' میگزین نے دعویٰ کیا ہے کہ اپنے تجارتی مفادات کے لیے فیس بک نے ہندوستان میں ایسے لوگوں کو اہم عہدوں پر بٹھایا ہوا ہے جو کسی نہ کسی طور پر بی جے پی سے جڑے ہوئے ہیں یا پھر اس کے قریب رہے ہیں۔ 'وال اسٹریٹ جرنل' نے ہندوستان میں فیس بک کی پبلک پالیسی ڈائریکٹر آنکھی داس پر انگلی اٹھائی تھی اور اب 'ٹائم' نے ہندوستان میں وہاٹس ایپ کے پبلک پالیسی ڈائریکٹر شیوناتھ ٹھکرال کو لے کر سوال اٹھائے ہیں۔

بہر حال، کانگریس کے تنظیمی جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال نے فیس بک کے سی ای او مارک زکربرگ کو خط لکھ کر پوچھا ہے کہ وہ بتائیں کہ اس معاملے میں وہ کیا کارروائی کر رہے ہیں۔ ساتھ ہی سماج میں نفرت پھیلانے کے الزام میں فیس بک پر قانونی کارروائی کی تنبیہ بھی دی گئی ہے۔ وینوگوپال نے دو ہفتے قبل بھی زکربرگ کو خط لکھ کر پورے معاملے کی جانچ کر کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔