اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: تاریخ شیراز ہند ( جونپور ) حمزہ اجمل جونپوری

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Friday 18 September 2020

تاریخ شیراز ہند ( جونپور ) حمزہ اجمل جونپوری


 تاریخ شیراز ہند ( جونپور ) 

حمزہ اجمل جونپوری 

شاہانِ تغلق اور شاہانِ شرقیہ کے عہد سے پہلے


قدیم تاریخ  جونپور کے متعلق عموماً تاریخی اوراق اور ہندوستانی مؤرخین خاموش ہیں، بعض کتب میں صرف اتنا ہی ملتا ہے کہ رام چندر کے زمانے میں ایک قبیلہ آباد تھا جسکا پرانا نام جم ودگن پورہ تھا۔ 

جونپور کے عہد قدیم کے مختلف نام جو مورخین "پونا پورہ" "یام پورہ" "وسیندر پورہ" "یامونیا پورہ" "جوہن پورہ" "جمدگن پورہ" "ایوتھیم پورہ" لکھتے ہیں یہ اسی دور کی پیداوار ہے جب شہر جونپور پر بھروں کا قبضہ تھا۔

اس شہر کی تاریخ کو اگر فیروز شاہ تغلق کے دورِ حکومت سے دیکھا جائے تو اسکی عظمت و اہمیت بہت بلند و بالا معلوم ہوتی ہے۔


محمد تغلق کی وفات کے بعد فیروز شاہ تغلق تخت نشین ہوا ، اسکے بعد ہی فرماروائے بنگال حاجی الیاس نے بغاوت کردی، تو اسکی سرکوبی کے لئے فیروز شاہ تغلق نے بنگال کا رخ کیا، اس مہم میں اس کو کامیابی حاصل ہوئی اور حاجی الیاس کو شکست ہوئی ، فیروز شاہ تغلق کو وہاں کی آب و ہوا راس نا آئی تو وہ دہلی کے لئے روانہ ہوا۔

چند دن گزرے ہیں تھے کہ حاجی الیاس کا انتقال ہوا  اور اسکا بیٹا سکندر تخت نشین ہوا، 1360 عیسوی میں وہ شمس الدین سکندر کی سرکوبی کے لئے نکلا لیکن اس سے صلح ہو گئی ، اور واپسی میں پدماوی چھوٹا ناگ پور کے جنگل میں شکار کھیلتا ہوا ظفر آباد حضرت مخدوم آفتاب ہند اور حضرت مخدوم چراغ ہند رحمہما اللہ کی خدمت میں حاضر ہوا چونکہ برسات کا موسم تھا اس لئے مہینوں قیام کرنا پڑا دوران قیام ایک روز سیر و تفریح کے غرض سے دریائے گومتی کے کنارے آیا ، اس کو اس جگہ کا منظر بے حد پسند آیا جہاں سے دریائے گومتی کو سڑک پار کرکے لے جاتی ہے۔ 

فیروز شاہ کو بر اکناف دریائے گومتی ہی  ایک شہر آباد کرنے کا خیال ہوا ، اس نے ماہرین کے ذریعہ جتنے رقبہ میں شہر آباد کرنا تھا ، بچشم خود جائزہ لیا اور پھر مختصر عرصہ میں اس شہر کو آباد کردیا گیا۔

اس شہر کو فیروز شاہ تغلق نے اپنے چچا زاد بھائی "محمد بن تغلق" (جونا شاہ) کے نام سے 1361 عیسوی میں دریائے گومتی کے شمالی کنارے پر ہموار زمین دیکھ کر آباد کیا تھا اسکا نام جونا پور رکھا بعد میں کثرت استعمال کی وجہ سے اسکا نام جونپور ہوگیا۔

فیروز شاہ تغلق ایک لائق و فائق اور دور اندیش بادشاہ تھا ، اس نے اس سر زمین پر نامور صوفیہ اور علماء کو لا کر بسایا ، انکے لئے مسجدیں اور خانقاہیں اور مدرسے تیار کروائے اور بڑی بڑی جاگیریں عطا کیں؛  جب اسکے جود و سخا ، عطاء و بخشش اور علم دوستی کا شہرہ مملکتِ اسلامیہ میں پہنچا تو ہر فن کے اہل کمال نے اس شہر کو اپنا مسکن و مرکز بنایا پھر یہاں سے چاروں طرف علم کا دریا بہہ کر اطراف عالم کو سیراب کرنے لگا۔

جونپور اپنے جائے وقوع کے لحاظ سے بنگال پر حملہ کے لئے قلعہ تھا ، اور حکومت دہلی کے لئے ہمیشہ سپر کا کام دیتا رہا اور غالباً یہی وجہ تھی کہ خواجہ جہاں ملک سرور نے اسے سلطنت شرقیہ کا پایہ تخت بنا دیا تھا اور اسکے خاندان نے ایک صدی تک حکومت کی اور انہی خصوصیات کی بنا پر اکبر نے جونپور کو بہت ترقی دی اور اسکا نام سرکار جونپور رکھا الہ آباد کا قلعہ تعمیر ہونے کے بعد پایہ تخت یہاں سے منتقل ہو گیا ۔

(ماخوذ از تاریخ شیراز ہند)

علم و عمل کا یہ مرکز جسے فیروز شاہ تغلق نے آباد کیا اور علماء و صلحاء اور صوفیہ کرام سے اسکی سیرابی کروائی ، دنوں کے چڑھتے چڑھتے یہ اس ثریا پر چمکنے والا سب سے بڑا ستارہ بن گیا اور علم و عمل کا یہ مرکز ایران کے شیراز کے مقابلے میں آ گیا ، وقت کے بادشاہ ' شاہ جہاں نے جب یہ منظر دیکھا تو جونپور کو شیراز ہند کے لقب سے نواز کر اسکی شان کو دوبالا کر دیا ، دور دور سے لوگ ہجرت کرکے آتے گئے اور جونپور کو اپنا مسکن و مرکز بناتے گئے بہت سے اولیاء اور صوفیہ پیدا ہوئے۔ یہ بنجر اور خشک علم  زمین جس کو بھروں اور بودھوں نے روند ڈالا تھا اور جس کو بنجر بنا کر چھوڑ دیا تھا فیروز شاہ تغلق نے اسی کھنڈر پر اسے تعمیر کر دیا تھا اور پورے عالم میں اسکی شہرت کا ڈنکا بجنے لگا ۔

ہزاروں علمائے جونپور کو تاریخ کی کتابوں نے اپنے سنہرے اوراق میں جگہ دی  اور فقہ حنفی کی مشہور و معروف کتاب فتوی عالم گیری پر کام علماء جونپور کے ہی سپرد تھا۔ پہلی جلد مولوی جلال الدین مچھلی شہر نے مدون کی۔ اور اسی سرزمین سے فیض حاصل کرنے والے شیر شاہ  سوری نے ہندوستان میں اقتدار و اختیار کی ایک نئی تاریخ رقم کی اور مواصلاتی نظام کو جی ٹی روڈ بنا کر ایک نئی شکل دی۔

علم  و فن کا یہ مرکز آسمان کی بلندیوں پر چڑھتا گیا اور بے شمار علماء پیدا ہوئے، فن نحو کی مشہور کتاب کافیہ کا حاشیہ قاضی شہاب الدین دولت آبادی نے ہی لکھا ہے  جن کی قبر انور جونپور ہی میں ہے ،  فلسفہ کی مشہور کتاب الشمس البازغہ ملا محمود جونپوری ہی نے تصنیف کی اور  سید احمد شہید رح کے تربیت یافتہ مولوی کرامت علی جونپور سے ہی تعلق رکھتے تھے۔

امیر المومنین فی الحدیث مولانا یونس صاحب جونپوری کی شخصیت کسی تعریف کی محتاج نہیں جس نے اپنی ساری عمر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کی خدمت میں صرف کر دی اور جسے عالم اسلام نے امیر المومنین فی الحدیث کے لقب سے نوازا۔

 جونپور ہی  کی مایہ ناز شخصیت مولانا عبد الحلیم صاحب جونپوری رح ہیں  جنہوں نے مدرسہ عربیہ ریاض العلوم چوکیہ گورینی کی بنیاد رکھ کر قحط الرجال کے دور میں علم و فضل کا دریا بہایا۔  جن کا لگائے ہوئے  درخت سے آج ایک ایک دنیا  سیراب ہو رہی ہے اور جس نے بہت سے عالموں اور حافظوں کو جنم دیا سر فہرست بڑے حافظ جی ( حافظ نسیم صاحب رحمہ اللہ ) مولانا عبدالرحیم صاحب ناظم مدرسہ ھذا مفتی احمد شمیم صاحب  ۔

مولانا ڈاکٹر محمد اکرم ندوی ریسرچ اسکالر آکسفورڈ یونیورسٹی لندن بھی جونپور کی ہی مایہ ناز شخصیت ہے ۔

اردو ادب کے نمایاں شاعر شفیق جونپوری بھی کسی ادب شناس سے پوشیدہ نہیں ہیں ،

تاریخ کے اوراق جونپور کو اپنے آغوش میں سموئے ہوئے ہے ادیبوں اور شاعروں کا ہجوم عالموں اور حافظوں کا مجمع سیاست دانوں کی بھیڑ غرضیکہ ہر فن مولا شیراز ہند ہے۔ 

شیراز ہند کا شہرہ آفاق مدرسہ عربیہ ریاض العلوم چوکیہ گورینی

دارالعلوم دیوبند کی عظیم شاخ جامعہ حسینہ لال دروازہ جونپور

دارالعلوم ندوة العلماء لکھنو کی شاخ مدرسہ محمودیہ جمدہاں جونپور

مدرسہ مولانا ابو الکلام آزاد اسرہٹہ شاہ گنج جونپور

جامعہ فاروقیہ صبرحد جونپور

اور بھی بہت سے مکاتب و مدارس جونپور کی آغوش میں چلتے ہیں جہاں انسانوں کے ذہنوں کی اسلامی تعلیمات سے سینچائی کی جاتی ہے ۔

جونپور کی تاریخی عمارتیں اور جگہیں 

"لال دروازہ مسجد" "اٹالہ مسجد" "شاہی پل (جس کو مغل دور حکومت میں بنایا گیا تھا جو کہ چار سو سال پرانا ہے)" "قلعہ فیروز شاہ" اور بھی بہت سہی جگہیں اور عمارتیں ہیں مضمون طویل نا ہو جائے اسی لئے مختصرا ذکر کر دیا گیا ۔

اللہ شیراز ہند جونپور کو یوں ہی شاد و آباد رکھ اور اس سے دین کی خدمت لیتا رہے۔