اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: جنگ آزادی اور مسلمانوں کی قربانیاں !

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Thursday 19 January 2017

جنگ آزادی اور مسلمانوں کی قربانیاں !


تحریر: عبداللہ اعظمی بمہوری
ـــــــــــــــــــــــــــــــ
سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا
ہم بلبلیں ہیں اسکی یہ گلستاں ہمارا
 ہندوستان کو طویل جدوجہد کے بعد آزادی کی ایک عظیم الشان نعمت حاصل ہوئی جس کے لئے ہمارے اسلاف نے زبردست قربانیوں کا نذرانہ پیش کیا ہے جان ومال کی قربانیاں دیں پھانسی کے پھندے کو بخوشی قبول کئے اور حصول آزادی کی خاطر میدان جنگ میں نکل پڑے.
                        شعر
نہ سمجھو گے تو مٹ جاؤ گے اے ہندی مسلمانوں
تمہاری داستاں تک بھی نہ ہو گی  داستانوں میں
انگریزوں نے اپنے اقتدار کو باقی رکھنے کے لئے طرح طرح کی تدبیریں اختیار کیں فرقہ وارانہ اختلافات پیدا کئے حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا آپس میں غلط فہمیاں پھیلائیں تاریخ کو منسوخ کیا رشوتیں دیں مگر ان کے ظلم و ستم کو روکنے کیلئے بہادر مجاہدین آزادی نے ان کا مقابلہ کیا اور ملک کو آزاد کرکے ہی اطمینان کی سانس لی ہندوستان کی تحریک آزادی میں مسلمانوں کا حصہ قدرتی طور پر بہت ہی ممتاز اور نمایاں رہا ہے.
جنگ آزادی میں حیدرعلی (م 1782ء)اور ان کے صاحبزادے ٹیپو سلطان کے ذکر کے بغیر جنگ آزادی کی تاریخ ادھوری ہو گی جو مستقبل انگریزوں کے لئے چیلنج بنے رہے حیدرعلی اور ٹیپو سلطان نے انگریزوں سے چار 4 جنگیں کیں ٹیپو سلطان (1782ء) میں حکمراں ہوئے اور (1783ء) میں انگریزوں سے ٹیپو سلطان کی پہلی جنگ ہوئی اور انگریزوں کو شکست ہوئی یہ جنگ (1784ء)میں ختم ہوئی اور یہ میسور کی دوسری جنگ کہلاتی ہے انگریز اپنی شکست کا بدلہ لینے کے لئے بے چین تھے چنانچہ (1792ء) میں انگریزوں اپنی شکست کا انتقام لیتے ہوئے حملہ کیا مگر اپنے بعض وزراء اور افسران کے بیوفائی اور اچانک حملہ کی وجہ سے ٹیپو معاہدہ کرنے پر مجبور ہوئے ٹیپو سلطان کو بطور تاوان تین کروڑ روپے اور نصف علاقہ اور دو شہزادوں کو بطور یرغمال انگریزوں کو دینا پڑا.
ٹیپو سلطان کی شہادت نیز ہزاروں افراد کے قتل کے بعد ملک میں برطانوی اثرات بڑھتے چلے گئے اس زمانے میں دینی مدارس بڑی تعداد میں تباہ کئے گئے ان کوششوں کے ساتھ ساتھ دہلی میں ایک تحریک وجود میں آئی جن کے بانی شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمۃ (م1762ء)تھے ان کی وفات کے بعد ان صاحبزادے شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی رحمۃ (م1824ء) نے اپنے والد کی تحریک کو بڑھایا وہ انگریزوں کے سخت خلاف تھے انہوں نے (1803ء) میں انگریزوں کے خلاف جہاد کا فتویٰ دیا جس میں ہندوستان کو دارالحرب قرار دیا گیا.
( 1857 ء)میں شاہ ولی اللہ اور شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی اور شاہ اسحاق محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ اور ان کے شاگردوں کی محنت رنگ لائی اور (1857ء) میں علماء کرام کی ایک جماعت تیار ہوئی ان میں احمداللہ شاہ مدراسی رحمت اللہ علیہ اور مولانا رحمت اللہ کیرانوی مولانا فضل حق خیر آبادی مولانا سرفراز حاجی امداد اللہ مہاجر مکی مولانا رشید احمد گنگوہی مولانا قاسم نانوتوی حافظ ضامن شہید مولانا منیر نانوتوی رحمهم الله خاص طور پر قابل زکر ہیں.
( 1857ء )میں شاملی ضلع مظفر نگر کے میدان میں علماء دیوبند نے انگریزوں سے باقاعدہ جنگ کی جس کے امیر حاجی امداد اللہ مہاجر مکی رحمت اللہ علیہ مقرر ہوئے اور اس کی قیادت مولانا رشید احمد گنگوہی رحمت اللہ علیہ اور مولانا قاسم نانوتوی اور منیر نانوتوی رحمهم الله کررہے تھے اس جنگ میں حافظ ضامن شہید ہوئے اور مولانا قاسم نانوتوی انگریزوں کی گولی سے زخمی ہوئے انگریزی حکومت کی طرف سے آپ کے نام وارنٹ رہا لیکن گرفتار نہ ہوسکے (1880ء) وفات پائی دیوبند کے قاسمی قبرستان میں آسودہ خواب ہیں.
یہاں آج جو بھی رہتا ہے وہ برابر کا حصہ دار ہے ہر فرقہ نے آزادی کی لڑائی لڑی ہے اور ملک کو آزاد کرایا ہے اور خصوصاً مسلمانوں نے انگریزی سامراج کے خلاف جو جنگ لڑی وہ ایک پیش رو کی حیثیت رکھتی ہے مسلمانوں نے ہی جنگ آزادی کا بگل بجایا اور آخر تک ہمت کے ساتھ لڑتے رہے یہاں تک کہ ملک آزاد ہوگیا تاریخ کے اوراق کو حرکت دینے سے ہمیں علم ہوگا کہ جنگ آزادی میں مسلمانوں نے کس قدر قربانیاں دیں.
 ایک پیغام!
آئیے ہم عہد کریں کہ دوسرا یوم جمہوریہ اس حال میں آئے کہ ہم پوری طرح سے آزاد ہوں اور ہمارا ملک لمحہ بلمحہ ترقی کررہا ہو ہم اپنے بزرگوں کی قربانیوں کا لحاظ کرکے اپنے ملک کی روایات واقدار کو برقرار رکھ کر فخر کے ساتھ کہہ رہے ہوں کہ ہمیں فخر ہے کہ ہم ہندوستانی ہیں.