اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: ملعون طارق فتح کے خلاف دیوبند میں سیکڑوں خواتین کا شاندار احتجاج، صدر جمہوریہ اور وزیر اعظم سے پاکستانی بھگوڑے کا ویزا کینسل کرنے اور ملک میں داخلے پر پابندی کا مطالبہ!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Monday 27 February 2017

ملعون طارق فتح کے خلاف دیوبند میں سیکڑوں خواتین کا شاندار احتجاج، صدر جمہوریہ اور وزیر اعظم سے پاکستانی بھگوڑے کا ویزا کینسل کرنے اور ملک میں داخلے پر پابندی کا مطالبہ!


® محمد عاصم اعظمی
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــ
دیوبند(آئی این اے نیوز 27/ فروری 2017)علم و روحانیت کی اس بستی میں آج سیکڑوں خواتین ناموس رسول ﷺ کے دفاع میں سڑکوں پر نکل آئیں ۔ اسلامی آداب و تہذیب کا پر وقار مظاہرہ کرتے ہوئے ہاتھوں میں احتجاجی پیغامت والے پلے کارڈز لئے یہ دختران ملت خاموشی کے ساتھ محلہ ابوالبرکات سے پولیس چوکی تک گئیں جہاں انھوں نے ایس ڈی کو صدر جمہوریہ اور وزیر اعظم ہندکے نام ایک چار نکاتی میمورنڈم ییش کی۔
پلے کارڈز پر مختلف پیغامات درج تھے جن میں سے کچھ پر درج تھا، ’’طارق فتح پاکستانی ایجنٹ ہے‘‘؛ ’’طارق فتح مردہ باد‘‘؛ ’’طارق فتح واپس جاؤ‘‘؛ ’’طارق فتح ملعون ہے‘‘؛ ’’طارق فتح کو گرفتار کرو‘‘؛ ’’زی نیوز چینل کا بائیکاٹ ضروری ہے‘‘ ؛ ’’فرقہ واریت بند کرو‘‘ اور ’’گنگا جمنی تہذیب زندہ باد‘‘ جبکہ میمورنڈم میں کہا گیا ہے، ’’ہندوستان ایک جمہوری اور سیکولر ملک ہے ، اس ملک کی آزادی، تعمیر و ترقی میں ہر ہندوستانی چاہے کسی بھی مذہب کو ماننے والا ہو، سبھی نے ہر طرح کی قربانیاں دیں، آج اس ملک کے اکثر لوگ پیار ، محبت کے ساتھ رہتے ہیں۔ ایک دوسرے کے دکھ درد اور خوشی م اور غم میں شریک رہتے ہیں ۔ یہی ہمارے ملک کی پہچان ہے۔ ہماری پڑوسی ملک پاکستان کو ہندوستا ن کے لوگوں کا پیار و محبت سے رہنا اور ہمارے ملک کی ترقی و خوشحالی پسند نہیں آتی۔ اس لئے وہ ہندوستان کے امن و امان فساد میں بدلنے کا ، ہندوستانیوں میں نفرت پیدا کرنے کا کوئی موقع گنوانا نہیں چاہتا، بدقسمتی سے ہمارے ملک کے کچھ لوگ اس سازش کے جال میں پھنس جاتے ہیں۔‘‘ میمورنڈم میں مزید کہا گیا ہے ،’’ہم سبھی مسلمان بحیثیت سچے ہندوستانی آں جناب کے علم میں لانا چاہتے ہیں کہ گذشتہ چند ماہ سے ملک کے ٹی وی چینل زی نیوز یر ایک یاکستانی شخص طارق فتح کا ’فتح کا فتویٰ‘ نامی شو چل رہا ہے جس میں مسلمانوں کو تکلیف پہنچانے کے لئے طارق فتح اسلام اور مسلمانوں کے بارے میں غلط بیانی کرتا ہے، اسلام کی غلط تصویر پیش کرتا ہے، یو ٹیوب پر اس کی بہت سی کلپس ہیں جس میں وہ اﷲ تعالیٰ کے بارے میں حضرت محمدﷺ کے بارے میں اور قرآن کریم کے بارے میں غلط خیالات کا اظہار کرتا ہے جو کہ کسی بھی مسلمان کے لئے نا قابل برداشت ہے، طارق فتح ایک پاکستانی ہے اور ہو سکتا ہے وہ آئی ایس آئی کا ایجنٹ ہو اور ہندوستان میں فتنہ و فساد کرانے کے لئے بھیجا گیاہو‘‘ میمورنڈم میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ’’(1)طارق فتح کے ویزا کو کینسل کر کے اس کو فوراً ملک بدرکیا جائے (2) آئندہ اس کے ہندوستان آنے پر پابندی لگائی جائے‘‘(3) ذی نیوز چینل کے ذمہ داران پر ملک میں نفرت پھیلانے والے پروگرام کی ریکارڈنگ کرنے ، ٹیوی چینل پر دکھانے کی وجہ سے مقدمہ قائم کیاجائے (4) فوراً اس پروگرام پر پابندی لگا کر اس کے پورے پروگرام کی ریکارڈنگ کو ضبط کر کے ضائع کرایاجائے تاکہ آئندہ کسی طارق فتح جیسے پاکستانی کو اور کسی بھی چینل کے ذمہ دارا کو ہندوستان میں نفرت پھیلانے کی ہمت نہ ہو‘‘
یہ احتجاج معہد عائشہ صدیقہ قاسم العلوم للبنات دیوبند کی جانب سے منعقد کیا گیا تھا جس میں قصبے کی سیکڑوں خواتین نے شرکت کی جس کی قیادت معہد عائشہ صدیقہ قاسم العلوم للبنات کی مدیرہ محترمہ عفت ندیم صاحبہ نے کی۔
ایک علیحدہ بیان میں عفت صاحبہ نے کہا ، ’’جس شخص کو ڈی نیوز نے سیلی بریٹی کا مقام دے رہا ہے اور جے حکومت خاموش تماشائی بنے برداشت کر رہی ہے یو ٹیوب پر اس کی وہ کلپ موجود ہے جس میں اس نے ہندوستان کو ٹکڑوں میں تقسیم ہونے کو اپنی دیرینہ خواہش بتایا ہے۔ آخر ایسے شخص کے خلاف کوئی کارروائی نہ کیا جانا اس کے سوا اور کیا ہو سکتا ہے کہ مسلمانوں اور مسلمانوں کے خلاف ذہر اگلنا اس کی سب سب بڑی نیکی سمجھا جا رہا ہے۔‘‘ عفت صاحبہ نے مزید کہا، ’’کیا اس شخص کیلئے ہندوستا ن کے تمام قوانین موخر کیے جاچکے ہیں جو دیدہ دلریے کے ساتھ ٹی وی چینلز پا آ کر الزام لگا رہا ہے کہ جمعہ کے روز مساجد میں جمع ہو کر مسلمان ہندوستان کی تباہی کی دعائیں کرتے ہیں‘‘
عفت صاحبہ نے یہ بھی کہا کہ ’’مسلمان قانون کا پاس رکھتے ہوئے ملک مے مختلف حصوں میں اس ملعون کے خلاف ایف آر رجسٹر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں مگر مختلف بہانوں سے ان کو قانون کا سہارا لینے سے روکا جا رہا ہے۔ آخر اس کا مطلب کیا ہے؟ کیا قانون صرف مسلمانوں کو ان کے نا کردہ گناہوں کی سزا کیلئے ہے نہ کہ حق کا مطالبہ کرنے کیلئے؟، انہوں نے مطالبہ کیا کہ ایسے شخص کو فوراً گرفتار کیا جائے یا اس کو ملک سے باہر نکالا جائے، انہوں نے کہا کہ ملک کی سالمیت کے لئے اس شخص کا ناپاک وجود زیرِ ہلال کا درجہ رکھتا ہے ہمیں اپنے ملک کا امن و امان پیارا ہے اس لئے ہمارا مطالبہ ہے کہ اس کو ملک بدر کیا جائے، اس موقع پر شیبا اعجاز، گلفشاں راؤ، زینت عبد الصمد، فرحین، فرحہ، فیضیہ، صائمہ، ثنا شاہد، عمرانہ شاہد، فرحین زاہد، شمیلہ عظمت، ہمنشیں غفران، ناہد شاہد، طیبہ امان اللہ، فاطمہ، شمع نغمہ فرقان وغیرہ کے علاوہ سیکڑوں کی تعداد میں خواتین موجود رہیں-