اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: رمضان المبارک کا مہینہ نیکیاں کمانے کا مہینہ ہے!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Monday 29 May 2017

رمضان المبارک کا مہینہ نیکیاں کمانے کا مہینہ ہے!


ازقلم: محمد سلمان دہلوی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
رمضان کا پاکیزہ و بابرکت مہینہ ہم پر سایہ فگن  ہے یقینا یہ ماہ اپنے اندر لامحدود نعمتیں و برکتیں لیے ہوئے ہے اور ان گنت و بے شمار نیک فضیلتیں ہم پر برس رہی ہیں، خداوند قدوس کی اللہ ہم سب کو اپنے اس بابرکت مہینے کی قدردانی کی توفیق دے.
رمضام المبارک میں اللہ تعالی ہر نیکی کا ثواب دس گنا سے لیکر سات سو گنا تک بڑھا دیتے ہیں اور روزہ کے متعلق یہ وارد ہوئی ہے کہ ہر نیکی کا عوض اللہ فرشتوں سے دلواتے ہیں لیکن روزہ کا بدلہ اللہ خود دیتا ہے یا دوسرے الفاظ یوں ملتے ہیں کہ اللہ روزہ کا خود بدلہ ہوتا ہے، اسلامی شریعت کا دار و مدار اللہ نے پانچ بنیادی رکن پر رکھا ہے جس میں پہلا کلمہ طیبہ ہے، دوسرا نمبر نماز کا ہے، تیسرا نمبر روزہ کو رکھا گیا ہے کیونکہ جس طرح سے نماز ہر مسلمان عاقل، بالغ، مرد و عورت پر فرض ہے اسی طرح رمضان کے تیس روزے بھی ہر عاقل، بالغ مرد و عورت پر اللہ نے ہم مسلمانوں پر فرض کیے ہیں، چوتھا نمبر زکوة کا ہے لیکن اس میں کچھ شرائط رکھے گئے ہیں مثلا صاحب نصاب ہونا، اس پر حولان حول کا ہونا، اور آخری پانچواں نمبر اللہ نے ہر صاحب استطاعت کے لیے اپنے مقدس و بابرکت گھر (خانہ کعبہ) کا حج فرض کیا ہے.
روزہ سے متلعق بے شمار فضیلتیں احادیث میں وارد ہیں کہ اللہ روزہ رکھنے والوں کو کیا کیا انعامات دیتا ہے.
اور سرکش شیاطین کو زنجیر مین جکڑوا کر سمندروں میں پھینکنے کا فرشتوں کو حکم دیتا ہے تاکہ اس کے بندے اس کی رحمت سے دور نہ ہوجائیں اس لیے شیاطین کو بند کروا دیئے اور جھنم کے دروازوں کو بھی بند کروا دیا، تاکہ اب میرے بندے نیک کام کر کے جنت میں جائیں گے اس لیے جنت کے دروازہ کے داروغہ رضوان کا حکم ہوتا ہے کہ باب ریان کو میرے بندوں کے لئے کھول دو چنانچہ دروازہ کھول دیاجاتا ہے.
اسی بابت رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
"اذا دخل شھر رمضان فتحت ابواب السماء، و غلقت ابواب جھنم وسلسلت الشیاطین"
جب رمضان آتا ہے تو ایک روایت میں ہے کہ آسمان (جنت) کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں، اور جھنم کے دروازے بند کردیئے جاتے ہیں اور بڑے بڑے شیطانوں جکڑ دیا جاتا ہے.
رمضان کے متعلق حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:
"من صام رمضانا ایمانا واحتسابا، غفرله ما تقدم من ذنبه"
ترجمہ: جس شخص نے رمضان میں بحالت ایمان روزہ رکھا تو اس کے سابقہ تمام گناہ معاف کردیئے گئے.
    اس لیے رمضان کے بابرکت ماہ کی ہمیں قدر کرنی چاہیے اور زیادہ سے زیادہ قرآن کی تلاوت، تسبیحات، استغفار کرتے رہنا چاہیے کیونکہ روزہ بدن کہ ہر ہر عضو کا ہوتا ہے محض بھوکا، پیاسا رہنے کا نام روزہ نہیں ہے بلکہ روزہ اپنے ایمان کو مضبوط بنانے کا ایک آسان ذریعہ ہے، رمضان کا مہینہ در حقیقت تقوی حاصل کرنے کا مہینہ ہے اس اور تقوی نام ہے کہ بندہ اپنے تمام گناہ کو جو وہ خلوت و جلوت میں کرتا ہے سب کو ترک کردے.
تراویح....
رمضان کے مہینہ کے ساتھ تراویح کے پڑھنا کا تعلق ہے اس کے بھی بے شمار فضیلتیں وارد ہوئی ہیں حدیث پاک میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کا ارشاد پاک ہے "من قام رمضانا ایمانا واحتسابا‘ غفرله ماتقدم من ذنبه"
ترجمه: جس شخص نے رمضان کے مہینہ میں بحالت ایمان قیام(تروایح پڑھی) کیا تو اس کے تمام گناہ بخش دیئے جاتے ہیں.
اس حدیث سے تراویح کی فضیلت کا علم ہوتا ہے پورے ماہ قرآن کا سننا علیحدہ ثواب کا متحمل ہے اور پورے ماہ میں تراویح کا پڑھنا الگ ثواب ہے.
بعض برادران ہمارے پانچ دن، سات دن، دس دن، یا متعدد مقام پر جو ہوتی ہے سہولت کے طور پر وہاں قرآن پاک کو مکمل کرکے وہ یہ گمان کررے ہیں ہمارا قرآن مکمل ہوگیا اب تراویح پڑھیں یا نہ پڑھیں یہ تصور غلط ہے کیونکہ رمضان میں مکمل ماہ تراویح پڑھنا الگ سنت مؤکدہ ہے اور قرآن کو سننا الگ سنت مؤکدہ ہے ہم کو دونوں سنتوں پر عمل کرنا چاہیے نہ کہ بس ایک پر جس سے ہماری ضرورت پوری ہورہی ہے  یہ غلط رواج آج ہمارے معاشرہ میں پھیل گیا ہے ہمیں اس سے خود بھی اور دوسروں کو بھی بچانا چاہیے اور پورے ماہ کی تراویح کی ترغیب دینی چاہیے.
یہ رمضان کا مہینہ( سید الشھور) ہے اس کو تمام مہینوں کا سردار کہا گیا کیونکہ قرآن کریم کا نزول بعض مفسرین کے قول کے مطابق سورہ علق کی ابتدائی آیات(اقرأ باسم ربک الذی خلق ‘ آلخ) کا نزول ہوا، اور بعض کے مطابق لوح محفوظ سے آسمان دنیا پر قرآن کا نزول اسی ماہ میں ہوا.
لیلة  القدر.
حضرت امام مالک رحمتہ اللہ بیان فرماتے ہیں "انه سمع من یتق به، خیر من الف شھر" میں نے بعض معتمد علماء سے یہ بات سنی ہے کہ اللہ تعالی نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو پچھلی امتوں کی عمریں دکھائیں تو آپ بے چین ہوگیے کہ میری امت اس مقام (ثواب)  کو کیسے پہنچے گی جب کی ان کی عمریں تو نو سو سال یا اس سے زیادہ ہوئی ہیں اور میری امت کی عمر تو مشکل سے مشکل ساٹھ سال سے اسّی سال یا اس سے کچھ زیادہ ہوگی تو اللہ تعالی نے آپ علیہ السلام کو لیلة  القدر جیسی عظیم نعمت سے سرفراز کیا کہ آپ کی امت میں سے جس نے یہ رات پالی اس نے گویا کہ ہزار سال کی عبادت کا ثواب پالیا.
بعض تاریخ نگاروں نے ایک ہزار سال کی مدت کا اندازہ 84 سال 4 ماہ سے کیا ہے، یہ دولت اللہ نے صرف امت محمدیہ کو عطاء کی جو اس سے پہلے سابقہ امم میں کسی کو نہیں دی گئی تھی، اگر کسی نے اس رات کو پالیا تو یقینا اس نے بہت زیادہ ثواب اور رب کی بارگاہ میں  نیک اعمال درج کرالیے.
اللہ ہم سب مسلمانوں کو اس ماہ کی قدردانی کی توفیق دے اور زیادہ سے زیادہ نیک کام کرنے کی سعادت عطا فرمائے اور گناہوں سے بچنے اور آپسی انتشارات سے گریز کرنے کی توفیق دے.