اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: منا سنگھ قتل مقدمے سے مختارانصاری کے باعزت بری ہونے پر چیئرمین امیدوار بابو جاوید خان نے کیا خوشی کا اظہار!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Thursday 28 September 2017

منا سنگھ قتل مقدمے سے مختارانصاری کے باعزت بری ہونے پر چیئرمین امیدوار بابو جاوید خان نے کیا خوشی کا اظہار!


رپورٹ: ایڈیٹر انچیف
ــــــــــــــــــــــــــــــــــ
بلریاگنج/اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 28/ستمبر 2017) نگر پنچایت بلریاگنج سے چئیرمین کے امیدوار بابو جاوید خان نے کیا خوشی کا اظہار و بابو نفس احمد خان، بابو تنویر احمد خان، ارویند گپتا، محمد افضل، محمد صدر عالم، حامد قریشی، محمد دانش، ابو محسن خان، محمد اشہد گڈو وغیرہ نے اللہ کا شکر ادا کیا اور مٹھائیاں تقسیم کی.
مننا سنگھ  قتل معاملے میں چل رہے آٹھ سال تک مقدمے میں گزشتہ کل 27 ستمبر کو مئو کی عدالت نے مختارانصاری سمیت آٹھ لوگوں کو باعزت بری کر دیا ہے۔
 واضح رہے کہ آج سے 8 سال پہلے مئو شہر کے مشہور ٹھیکیدار منا سنگھ اور اس کے ساتھی راجیش رائے کو گولی مار کر قتل کر دینے کے معاملے میں جمعہ کو فاسٹ ٹریک کورٹ کے جج عادل آفتاب احمد کی عدالت کی طرف سے جمعہ کو فیصلہ کیا جانا تھا، لیکن سیکورٹی کے مدنظر فیصلہ 27 ستمبر تک ٹال دیا گیا تھا۔ جبکہ آج فیصلے میں مختار انصاری کو بری کردیا گیا ہے۔ مقدمے کے فیصلے کے وقت دبنگ ممبر اسمبلی مختار انصاری خود کورٹ میں موجود رہنے کی ذرائع سے خبر ملی تھی لیکن سیکورٹی کی غیر موجودگی میں انہیں عدالت میں پیش نہیں کیا جا سکا. وہیں ڈبل قتل کی پیشی کو لے کر صبح سے ہی کچہری کے احاطے پولیس چھاؤنی میں تبدیل کر دیا گیا ہے اور سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں ہر آنے جانے والے افراد کی گہری تلاشی لے کر اندر جانے کا انتظام کیا گیا ہے سیکورٹی کے نقطہ نظر سے سی سی ٹی وی کیمرے کے بھی انتظامات کئے گئے تھے.
بتاتے چلیں کہ ٹھیکیدار مننا سنگھ اور اس کے ساتھی راجیش رائے کی 29 اگست سن 9 200 کو شہر کوتوالی علاقے کے نري ڈیم واقع یونین بینک کی شاخ کے قریب موٹر سائیکل سوار حملہ آوروں کی طرف سے گولی مار کر قتل کر دیا گیا تھا. مدعی مقدمہ هریدر سنگھ کی تحریر پر کوتوالی نگر میں مئو کے صدر ممبر اسمبلی مختار انصاری ہنومان پانڈے پنکج رامو اوپیندر رجنیش  امیش انوج اروند اور امریش وغیرہ کو موردالزام بنایا گیا، بعد غور چارج شیٹ عدالت میں پوسٹ کیا گیا. 8 سال تک جاری رہی سماعت کے دوران کل 22 گواہ میں سے 17 گواہ کو عدالت میں پیش کیا گیا تقریبا 8 سال تک لی گئی سماعت کے بعد عدالت نے پتراولي کو مکمل مانتے ہوئے دونوں اطراف کے وکالت کی بحث سننے کے بعد 22 تاریخ کو اس مقدمے کا فیصلہ سنانے کا فیصلہ کیا گیا تھا. لیکن معزز جج نے 27 تاریخ کو فیصلہ سنانے کا حکم دے دیا تھا۔ آج فیصلہ کا وقت آگیا اور مختارانصاری کو باعزت بری ہونے کی راحت مل چکی ہے، اس مقدمے میں تین افراد کو مجرم قرار دیا گیا ہے، ان لوگوں کی سزا کا فیصلہ آئندہ دو تین روز میں کیا جا سکتا ہے۔
مختارانصاری کے باعزت بری کی خبر ملتے ہی بلریاگنج اور دیگر جگہوں پر مختارانصاری کے مداح خوشی کا اظہار کر رہے ہیں، مٹھائیاں تقسیم کی جا رہی ہیں۔
بلریاگنج میں آئندہ ہونے والے نگرپنچایت الیکشن کے امیدوار بابو جاوید خان نے اس فیصلے سے خوشی کا اظہار کیا ہے، اس خوشی کی گھڑی میں انہوں نے لوگوں کو مٹھائیاں بھی کھلائی.