اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: مدرسہ عربیہ بیت العلوم سرائے میر کا 78واں جلسہ سالانہ اختتام پزیر!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Saturday 28 October 2017

مدرسہ عربیہ بیت العلوم سرائے میر کا 78واں جلسہ سالانہ اختتام پزیر!


رپورٹ: محمد عاصم اعظمی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
سرائے میر/اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 28/اکتوبر2017) مدرسہ عربیہ بیت العلوم سرائے میر کا 78واں سالانہ جلسہ بدھ کو شروع ہوکر جمعہ کو بحسن وخوبی اختتام پذیر ہوا، پہلے دن عورتوں کا خصوصی پروگرام رہا، جس میں قرب و جوار سے خواتین اسلام پہنچ کر دینی بیداری کا ثبوت دیا، وہیں دوسرے دن یعنی جمعرات کو خصوصی پروگرام 2 بجے دن میں "سیاست اور صحافت" پر مبنی پروگرام ہوا، جسكی صدارت ملک کے بزرگ عالم دین حضرت مولانا شاہ محمد عبداللہ پھولپوری صاحب نے كی، قرأت قاری وسیم سلمہ اور نعت پاک شبير احمد مظفر پوری نے پڑھی.
مفتی عبداللہ صاحب پھولپوری نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج میڈیا اپنے راستے سے بھٹک گئی ہے جسكا کام حقیقت دکھانا، اور مظلوموں کی مدد کرنا تھا، وہی میڈیا حقیقت کو چھپا رہی ہے.
ممبئی سے آئے مہمان ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کے پوتے رام رتن امبیڈکر نے کہا کی اگر امبیڈکر جی کا کسی نے ساتھ دیا تو وہ مسلم قوم نے ہی دیا، انہوں نے بابا صاحب کی بابت کہا کہ اگر ملک کی قانون سازی کا حصہ کسی نے بنایا تو مسلمان ہی تھے، ہم لوگوں کا دشمن ایک ہے جو ملک کو توڑنے اور ذات مذہب کی سیاست پر حکومت کرنا چاہتا ہے، ہمارا مذہب مختلف ضرور ہے لیکن دونوں کی فکر ایک ہے، آج تاج محل، بیف ، قبرستان جیسے مسائل پر سیاست ہو رہی ہے.
دہلی يونیورسٹی سے آئے پروفیسر ڈاکٹر اپوروانند جھا نے کہا کہ جمہوریت کا مطلب ہے ملک میں رہنے والے ہر آدمی کو بغیر ڈر، بے خوف ہر مقام پر رہنے بسنے اور اپنی بات کہنے کا پورا پورا حق ہو، صحافیوں کو سچائی کے ساتھ خبریں چھاپنے کا حق ہو.
اویس سلطان نے اپنے خطاب میں کہا آج ہمارے اندر بزدلی بڑھتی ہی جا رہی ہے ظلم کے خلاف روکنے بولنے اور مذمت کرنے کی ہمت اور طاقت ختم ہو گئی ہے.
 موہت کمار نے کہا آج میڈیا کو یوتھ بنانے کا کاروبار ملا ہے، اس کے علاوہ پردیپ نارے وال، شاہنواز بدرقاسمی، موہت کمار وغیرہ نے خطاب کیا، وہیں تیسرے دن آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے رکن مولانا ابوطالب رحمانی نے پرمغز خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نوجوانوں کے اندر اسلامی و دنیاوی تعلیم کی بیداری پیدا کرنے کی سخت ضرورت ہے، انہوں نے ایک واقعہ نقل کرتے ہوئے کہا کہ مسلمان عورتوں کا مقدمہ لڑ رہی ایک وکیل خاتون نے جب اسلامی کتابوں کا مطالعہ کیا تو مولانا کلیم صدیقی صاحب کے پاس پہنچ کر کہا کہ اب مجھے اسلام میں کلمہ پڑھوا کر داخل کرا دو، اسلام میں عورتوں کے اتنے حقوق دیئے ہیں کہ اگر ہر مسلمان صحیح سے اپنائے تو اپنے تو اپنے غیر مسلم یہ کہنے پر مجبور ہوں گے کہ اسلام جیسا مذہب دنیا میں نہیں، آخر میں مولانا عبدالرشید صاحب کی رقت آمیز دعاؤں کے ساتھ جلسے کا اختتام ہوا۔