اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: نسلِ نو پر یہودیوں کا کامیاب حملہ: مفتی فہیم الدین رحمانی

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Sunday 29 October 2017

نسلِ نو پر یہودیوں کا کامیاب حملہ: مفتی فہیم الدین رحمانی


رپورٹ: یاسین صدیقی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
لونی/غازی آباد(آئی این اے نیوز 29/اکتوبر 2017) شیخ الھند ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر ٹرسٹ آف انڈیا کے زیر اہتمام مدرسہ عربیہ ہدایت الاسلام انعام وہار لونی میں طلبہ کے لئے ایک تعلیمی تربیتی اور اصلاحی مجلس منعقد کی گئی، جس میں شیخ الہند ٹرسٹ آف انڈیا کے چیئرمین مفتی فہیم الدین رحمانی نے اپنے خیالات کا اظہار طلبہ کے سامنے کرتے ہوئے کہا کہ کسی قوم کی پستی اور تنزلی اور عروج و اقبال مندی میں اس کی نسلِ نو کا ایک اہم رول ہوتا ہے قوم کے مستقبل کی تعمیر کی اساس دراصل اس نئی پود ہوتی ہے جس قوم کا مستقبل دیکھنا ہو، اس کی نئی نسل کے عمل و کردار کو دیکھ لیا جائے تو اندازہ ہو جائے گا کہ اس قوم کا مستقبل روشن و تابناک ہوگا، مزید کہا کہ یہودیوں نے اس راز کی گہرائی کو سمجھ کر مسلمانوں پر سب سے پہلا حملہ یہ کیا کہ ان کے بچوں کو کھیل کود میں لگا دیا اور ان کے معاشرے کو تباہ و برباد کر دیا چنانچہ دیکھا جاسکتا ہے کہ آج ہماری یہ قیمتی دولت بازاروں اور گلی کوچوں میں پامال ہو رہی ہے، نوعمر بچے دشنام طرازی ہٹلر بازی جوا سٹہ، چوری بدمعاشی اور نشہ آور چیزوں کے عادی ہورہے ہیں، بےحیائی کےساغر انکے حلق میں انڈیلے جارہے ہیں سنیما اور ٹیلی ویزن کے ذریعے انکے اخلاق کا جنازہ نکالا جارہا ہے انکو علم و ہدایت کی شاہراہ سے ہٹاکر جہالت گمراہی بدنما داغ انکی اور انکے آباء و اجداد کی پیشانیوں پر لگا دیا گیا مزید کہا کہ آج اگر مسلم بستیوں کا جائزہ لیا جائے تو اندازہ ہوگا کہ جہالت و ناخواندگی عموماً ان پر
ایک بلا بن کر چھائی ہوئی ہے اور یہی یہودیوں کا منشاء بھی تھا جسمیں وہ بظاہر کامیاب ہو چکے ہیں کیا یہ مسلمانوں کے لئے ایک المیہ سے کم ہے کہ یہودیوں نے ان کو کرکٹ و ہاکی میں لگا دیا اور وہ خود بم اور ایٹم بم بنانا سیکھ گئے؟ سوچنا چاہیئے کہ کیا اسرائیل کی کرکٹ ٹیم ہے ؟ اس نے اس میدان میں خود نام کیوں نہیں پیدا کیا؟اس  لئے کہ اس نے خواتین اسلام کی عزت و آبرو کو تار تار کرنا سیکھا ہے مزید کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ یہ بچے قوم کا مستقبل ہیں اور یہ امت کےلہکتے نو نہال چہکتے بلبل اور مہکتے پھول ہیں لیکن افسوس آج یہ پاؤں تلے مسلے جارہے ہیں قیمتی موتی اور ہیرے ہیں مگر کوڑیوں کے بھاؤ بک رہے ہیں یہ شہباز و شاہین ہیں مگر زاغ و زغن کی منڈیوں میں نیلام ہو رہے ہیں ان بچوں کاقصور کیا ہے کہ جہالت و ناخواندگی کا خنجران کے گلے پر چلایا جا رہا ہے؟ آخر کس جرم کی ان کو سزا دی جارہی ہے اللّٰہ تعالیٰ سارے عالم میں بیدارئ علم اور صحیح اسلامی تعلیم وتربیت کا ذریعہ بنا کر ہم سب کو سعادت دارین سے سرفراز فرمائے. آمیــــن