اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: ہادیہ کو آزادی کیوں نہیں؟

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Monday 27 November 2017

ہادیہ کو آزادی کیوں نہیں؟

تحریر: محمد رضی الاسلام ندوی
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
           آج کل آزادی کا خوب چرچا ہے، اسے بنیادی حقوق میں شامل کیا گیا ہے، بین الاقوامی چارٹر میں اسے مرکزی حیثیت دی گئی ہے اور ہندوستان کے دستور میں بھی اسے شامل کیا گیا ہے، اس کے مطابق یہاں رہنے والے ہر شخص کو آزادی ہے کہ وہ جو فکر و خیال چاہے اختیار کرے، جس مذہب کو چاہے اپنائے.
      ایک بالغ اور تعلیم یافتہ لڑکی جو پہلے ہندو تھی، سوچ سمجھ کر اسلام قبول کیا، اس نے اپنا نام 'ہادیہ' رکھا، ایک مسلم نوجوان سے نکاح کیا.
کیا محض اس لیے کہ اس کے سرپرست اس کے قبولِ اسلام اور ایک مسلمان سے نکاح پر تیار نہیں ہیں، اسے اس کے بنیادی انسانی حقوق سے محروم کر دیا جائے گا؟
وہ بالغ ہے.
اسے حق ہے کہ وہ کوئی بھی مذہب اختیار کرے.
اسے حق ہے کہ وہ کسی سے بھی نکاح کرے.
ہادیہ علی الاعلان کہہ رہی ہے " میں مسلمان ہوں، میں نے ایک مسلمان سے شادی کی ہے، میں اس کے ساتھ رہنا چاہتی ہیں".
 پھر اس کی آواز کیوں نہیں سنی جاتی؟
معلوم ہوا ہے کہ کل ہادیہ کی سپریم کورٹ میں پیشی ہے.
اس کا کیس سپریم کورٹ تک کیوں پہنچا؟
اور کورٹ نے اس کے بنیادی حقوق کی ضمانت کیوں نہیں فراہم کی؟
اس کے قبولِ اسلام اور اپنی مرضی سے نکاح کے حقوق کو کیوں نہیں تسلیم کیا؟
ہمیں امید ہے کہ ہادیہ کے جو حقوق اب تک تسلیم نہیں کیے گئے، انھیں سپریم کورٹ کے ذریعے ضرور تحفظ ملے گا.
بہن ہادیہ ! تمھاری عظمت کو سلام.
جمی رہو، اللہ تمھاری مدد کرے گا.