اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: 26 جنوری یوم جمہوریہ تاریخ کے آئینے میں!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Wednesday 24 January 2018

26 جنوری یوم جمہوریہ تاریخ کے آئینے میں!

تحریر: عاصم طاہر اعظمی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــ
جمہوریت کا لفظ جمہور سے بنا ہے جو اکثر کا معنی دیتا ہے اور جمہوریت سے اکثریتی رائے مراد لی جاتی ہے جمہوری حکومت میں بھی کہیں نہ کہیں یہ معنی پنہاں ہیں یعنی اس کی تشکیل میں بھی اکثریتی رائے کا اعتبار کیا جاتا ہے،
26 جنوری یوم جمہوریہ بھارت کی ایک قومی تعطیل ہے جسے ملک بھر میں بڑے ہی شان و شوکت سے منایا جاتا ہے بھارت کی سرکاری تعطیلات تین ہے ایک یوم جمہوریہ دیگر دو تعطیلات یوم آزادی بھارت اور گاندھی جینتی ہے،
اگرچہ ہندوستان، 15 اگست 1947کو برطانوی تسلط سے آزاد ہو گیا تھا، لیکن 26 جنوری 1950 کو ہندوستانی تاریخ میں  اہمیت اس لیے حاصل ہے کہ اس دن ہندوستان کے آئین کا نفاذ کیا گیا اور ہندوستان ایک خود مختار ملک اور ایک مکمل طور پر رپبلکن یونٹ بن گیا، جس کاخواب ہمارے رہنمائوں نے دیکھا تھا، اپنے خون جگرسے گلستاں کی آبیاری کی تھی اور اپنے ملک کی خود مختاری کی حفاظت کے لیے جام شہادت بھی نوش کیاتھا۔ چنانچہ آئینی نفاذ کے دن کے طور پر 26 جنوری کوبطور یاد گار منانے کے لیے طے کیا گیا۔ یہ دن، آزاد اور جمہوریۂ ہند کی حقیقی روح کی نمائندگی کرتا ہے، لہٰذا اس دن ہمارا ملک ’’ایک جمہوریہ‘‘ ہونے کے ناطے اسے بطورتقریب مناتے ہیں،
عام طور پر کہا جاتا ہے کہ انگریزوں کے خلاف مسلح جدوجہد کا آغاز 1857ء سے ہوا، یہ ایک غلط مفروضہ ہے جو جان بوجھ کر عام کیا گیا، تاکہ 1857ء سے سو برس پہلے جس تحریک کا آغاز ہوا تھا جس کے نتیجے میں بنگال کے سراج الدولہ نے 1757ء میں حیدر علی نے 1767ء میں مجنوں شاہ نے 1776ء سے 1780ء تک اور ٹیپو سلطان 1791ء میں مولوی شریعت اللہ اپنے بیٹے کے ہمراہ 1812ء میں اور سید احمد شہید 1831ء میں انگریزوں کے خلاف جو باقاعدہ جنگیں لڑیں تھیں وہ سب تاریخ کے غبار میں دب جائیں، اور اہل وطن یہ نہ جان سکیں،
یوم جمہوریہ اور یوم آزادی کے جشن کے حوالہ سے مدارس کے خلاف ایک بے اصل بیان کے ذریعہ مسلسل ایک طوفان برپا کرنے کی کوشش کی جا تی رہی ہے۔ حالانکہ تاریخ کا ادنی سے ادنی طالب علم بھی واقف ہے کہ جنگ آزادی میں مدارس کا کردار ایک سنہرے باب کی حیثیت رکھتاہے لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ گذشتہ کئی سالوں سے آرایس ایس اور اس کی ہمنوا سیاسی پارٹی نے ان مدارس کے خلاف انتہائی غیر ذمہ دارانہ بیان دے دیکر ایک سوالیہ نشان قائم کرنے کی کوشش کی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ یوم جمہوریہ اور یوم آزادی کے موقع پر مدارس میں ترنگا نہیں لہرایا جاتا اور نہ ہی جشن منایا جا تا ہے۔ جبکہ حقیقتِ حال یہ ہے کہ ملک کے طول و عرض میں پھیلے ان مدارس میں ان دونوں دنوں میں چھٹی بھی رہتی ہے, وطن عزیز کی آزادی میں مسلمانوں کردار کسی سے مخفی نہیں ہے خاص طور پر علماء کرام کا، اتنا سب کچھ ہونے کے باوجود ہم پر شک کرنا ہمیں مشکوک قرار دینا انتہائی شرمناک اور بے ہودہ حرکت ہے.

شروع کی جس نے آزادی کی لڑائی وہ مسلمان ہی تھا،
دیا ہند کو تاج محل جس نے وہ شخص مسلمان ہی تھا،
جہاں لہراتا ہے ترنگا آج بھی بڑی شان سے ، کیا تعمیر جس نے لال قلعہ وہ شخص مسلمان ہی تھا،
سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں  ہمارا" لکھا جس نے ترانۂ ہند وہ اقبال مسلمان ہی تھا.
خدائے عظیم ہمارے اس ملک کو دشمنوں کے شرو فساد سے محفوظ رکھے ہمارے وطن عزیز کو امن و آشتی کا گہوارہ بنادے ،اور اسے مزید ترقیوں سے نواز تاکہ وہ ہر میدان میں بلند مقام پر فائز ہو، آمین ثم آمیــــن