اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر درود و سلام کی فضیلت!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Sunday 28 January 2018

حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر درود و سلام کی فضیلت!

تحریر: فضل الرحمان قاسمی الہ آبادی
ــــــــــــــــــــــــ
نبی سے محبت ایمان کا تقاضہ ہے، اس روئے زمین پر بھلا وہ کونسا مسلمان ہوگا جسے نبی سے محبت نہ ہو، نبی سے محبت ایمان کی شرط اولین ہے، شرک و کفر کی دلدل میں پھنسی ہوئی انسانیت کو آقائے نامدار سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم نے رشد و ہدایت کی راہ پر گامزن کیا، حب نبی کے اظہار کے بہت سے طرق اور راستہ ہیں، جن کے ذریعہ حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کا اظہار ایک مسلمان کرتا ہے، نبی کا سچا عاشق وہی ہے جس کی صرف زبان سے دعوی عشق نبوی ہی نہیں بلکہ عمل سے بھی عشق نبوی کا اظہار ہو، آقا نامدار سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود و سلام کا کثرت سے نظرانہ پیش کرنا یہ نبی سے کامل محبت کی علامت ہے، یہی وجہ ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کے بارے میں جو آقا پر کثرت سے درود بھیجتا ہے اسے قیامت کے دن سب سے زیادہ قریب قرار دیا، یعنی قیامت کے دن نبی کے سب سے زیادہ قریب وہ لوگ ہونگے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر سب سے زیادہ درود بھیجتے ہیں، اس حدیث کی شرح بیان کرتے ہوئے ملاعلی قاری رحمہ اللہ نے مرقات المفاتیح میں فرمایا کہ نبی پر کثرت سے درود بھیجنا نبی کی تعظیم کی خبر دیتا ہے، اور نبی کی تعظیم کرنا اس بات پر دال ہے کہ وہ نبی کی پیروی کرتا ہے اور نبی کی پیروی نبی کامل محبت کی بناء پر پیدا ہوئی ہے، اور اسی کامل محبت پر ہی اللہ کی محبت مرتب ہوتی ہے، یعنی نبی پر کثرت سے درود بھیجنے والا شخص اللہ کے فرمان قل ان کنتم تحبون اللہ فاتبعونی کی وجہ سے نبی سے کامل محبت کرتا ہے، اور یہ حب کمال نبوی اللہ کی محبت کی وجہ سے پیدا ہوئی ہے، لہٰذا جو شخص اللہ اور اس کے رسول سے کامل درجہ کی محبت رکھے، وہ شخص قیامت کے دن نبی کے زیادہ قریب ہوگا.
علامہ ابن حبان کا قول ملا علی قاری رحمہ اللہ نے مرقات میں نقل کیا ہے کہ محدثین قیامت کے دن نبی سے سب سے زیادہ قریب ہونگے، کیونکہ محدثین ہی نبی پر سب سے زیادہ درود بھیجتے ہیں، قولا اور عملا دونوں طرح درود بھیجتے ہیں.
کتب احادیث میں درود شریف کے بیشمار فضائل وارد ہوئے ہیں، درود شریف کی سب سے بڑی سی بڑی خصوصیت یہی ہے کہ اللہ کے دربار میں کبھی رد نہیں  ہوتا، تمام اعمال میں تو یہ احتمال رہتا ہے کہ اللہ کے دربار میں قبول ہوا کہ نہیں، لیکن درود شریف ایک ایسا عمل ہے جو ہر حال میں بارگاہ ایزدی میں مقبول ہوتا ہے، نسائی شریف کی روایت ہے کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے اللہ تعالی اس پر دس مرتبہ درود بھیجتے ہیں، اور اس کے دس گناہوں کو معاف کیا جاتا ہے، اور اس کے دس درجات کو بلند کیا جاتا ہے.
اس حدیث پاک سے درود شریف کی فضیلت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ امتی نبی پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے تو اللہ تعالی دس مرتبہ اس پر درود بھیجتے ہیں.
علامہ نسفی رحمہ اللہ نے مدارک التنزیل میں مجمع الزوائد کی حدیث نقل کیا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ نے دو فرشتوں کو مقرر کیا ہے جب کوئی شخص میرا تذکرہ کرتا ہے اور مجھ پر درود بھیجتاہے، تو فرشتے کہتے ہیں غفراللہ لک، اللہ تجھ کو بخش دے، تو اس کے جواب میں اللہ اور فرشتے آمین کھتے ہیں، جس کی بخشش کے لئے اللہ اور اس کے فرشتے آمین کہیں تو یقینا اس کا بیڑا پار ہے.
نسائی شریف کی ایک دوسری حدیث میں ہے کہ اللہ تعالی کی طرف کچھ فرشتے مقرر ہیں جو زمین پر چکر لگاتے ہیں، اور امتیوں میں سے جو شخص نبی پر سلام بھیجتا ہے اسے نبی تک پہنچاتے ہیں اور حدیث سے ثابت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس  کاجواب بھی دیتے ہیں.
اس حدیث کی شرح کرتے ہوئے ملا علی قاری رحمہ اللہ نے فرمایا اس حدیث سے پتہ چلا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی قبر میں زندہ ہیں، اور حدیث سے یہ بھی ثابت ہے کہ اگر کوئی مسلمان نبی کے روضہ اطہر پر سلام کرتا ہے تو اس کا جواب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خود دیتے ہیں، اسی لئے اوپر کی حدیث کی شرح کرتے ہوئے محدثین نے مقید کیا ہے جب روضہ نبی سے کوئی سلام پڑھتا ہے تو اسے فرشتے نبی تک پہنچاتے ہیں اور روضہ اطہر کے قریب سلام کو خود نبی سنتے ہیں اور جواب دیتے ہیں، نیز اس حدیث سے یہ بات بھی ثابت ہوئی کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم حاضر و ناظر نہیں ہیں، اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حاضر و ناظر ہوتے تو امتیوں کے سلام کو خود  سن لیتے روئے زمین میں سے کہیں سے بھی سلام بھیجتا لیکن اللہ کا سلام کی تبلیغ کے لئے فرشتوں کو مقرر کرنا اس بات کی بین دلیل ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حاضر وناظر نہیں.
اور حدیث مذکورہ سے یہ بات بھی مترشح ہوتی ہے کہ اللہ کے دربار میں نبی پر سلام رد نہیں ہوتا، نبی کا جواب دینا اس بات کا بین ثبوت ہیے کہ ہمارا سلام قبول ہوگیا.
مذکورہ تمام احادیث سے ثابت ہوا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود وسلام کے بیشمار فضائل ہیں، اللہ اس قدر ہم پر مہربان ہیے تھوڑے سے عمل بے پناہ ثواب دے رہا ہے، یہ ہماری بدبختی اور بدنصیبی ہوگی کہ ہم ان ثواب سے محروم رہیں، ہم اپنی زندگی میں کثرت سے درود شریف پڑھنے کی عادت بنائیں، تاکہ ہماری دنیوی اور اخروی زندگی سنورے، اللہ تعالی نبی سے سچی محبت کرنے والا بنائے آمیـــن