اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: طلاق قرآن و حدیث کی روشنی میں!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Sunday 25 February 2018

طلاق قرآن و حدیث کی روشنی میں!

تحریر: مفتی فہیم الدین رحمانی چیئرمین شیخ الھند ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر ٹرسٹ آف انڈیا.
ـــــــــــــــــــــــــــ
اسلام اللہ تعالٰی کا پسندیدہ اور آخری مذہب ہے زمانہ خواہ کتنا ہی ترقی کر جائے لیکن وہ نہ صرف یہ کہ رفتار زمانہ کا ساتھ دے سکتا ہے بلکہ اس کی گائیڈنگ اور رہنمائی بھی کرسکتا ہے، دیگر ادیان ومذاہب کے مقابلے میں اسلام کے بے شمار امتیازات میں سے اس کی زمانے سے ہم آہنگ افراط و تفریط سے پاک انتہائی معتدل اور مفید ترتعلیمات بھی ہیں.
یہ تعلیمات انسان کی زندگی کے ہر موڑ پر انتہائی جامع رہنمائی کرتی ہیں چنانچہ "طلاق" کے باب میں بھی اسلام نے بےمثال نقطہ نظر پیش کیا ہے جس سے دیگر مذاہب تہہ دامن نظر آتے ہیں.
خدائے ذوالمجد والكرم "طلاق" کا اختیار صرف مرد کو سونپنے کے باوجود اس کو یہ ہدایت کی ہے کہ مباح امور میں اگر بیوی شوہر کی نافرمانی کرے تو اولاً شوہر بیوی کی زبانی فہمائش کرے پھر بھی نہ مانے تو اس کا بستر الگ کردے( لیکن رات اسی کے کمرے میں الگ بستر پر گزارے) اگر عورت شریف ہوگی تو یہ عملی فہمائش اس کو راہ راست پر لازماً لے آئیگی لیکن اگر اس کے باوجود وہ عناد کا راستہ اختیار کرے تو خدائے حکیم و علیم نے شوہر کو یہ اختیار دیا ہے کہ وہ بیوی کو اس طرح مار سکتا ہے کہ نہ کوئی عضو ٹوٹے نہ کٹے اور نہ ہی زخم آئے، پھر بھی اگر حالات میں سدھار نہ آئے تو پروردگار عالم نے زوجین کے قریبی رشتہ داروں میں سے ایک ایک حکم تجویز کرنے کا حکم دیا ہے اگر یہ دونوں حکم زوجین کی باتیں سن کر اصلاح حال کی مخلصانہ کوشش کریں گے تو اللہ کا وعدہ ہے "يوفق الله بینہما" یعنی اللہ تعالٰی ان کے درمیان موافقت پیدا کردے گا لیکن اگر ان سب کے باوجود میاں بیوی میں نباہ کی کوئی شکل پیدا نہ ہو اور ایک دوسرے کے حقوق پامال ہونے کا اندیشہ ہو تو پوری زندگی گھٹ گھٹ کر رہنے سے بہتر یہ ہے کہ وہ خوش اسلوبی سے علاحدہ ہوجائیں یہ علاحدگی اگر شوہر چاہتا ہے تو اس کے لیے "طلاق" کا دروازہ کھلا ہوا ہے اور اگر عورت علاحدہ ہونا چاہتی ہے تو وہ "خلع" کاراستہ اپنا سکتی ہے.
طلاق کا صحیح طریقہ: جس طرح شادی اللہ و رسول صلی اللہ علیہ و سلم کے حکم کے مطابق کرنے سے زوجین کو حقیقی شادمانی نصیب ہوتی ہے بالکل اسی طرح اگر طلاق بھی خدا اور رسول صلی اللہ علیہ و سلم کے حکموں کے مطابق دی جائے تو میاں بیوی بےشمار آفتوں اور فضیحتوں سے بچ جاتے ہیں، چنانچہ اسلام نے شوہر کو حکم دیا ہے کہ بیوی کو ایسے طہر میں ایک طلاق رجعی دے کر چھوڑ دے جس میں اس سے جماع نہ کیا ہو دریں صورت جب عدت گزر جائے گی تو نکاح خود بخود ختم ہو جائے گا.
 ایک طلاق رجعی دینے کی حکمت و صلحت: صرف ایک طلاق رجعی دینے میں یہ فائدہ ہے کہ طلاق کی وجہ سے زوجین جب گھر کو ویران اور اولاد کو برباد ہوتے ہوئے دیکھ کر حالات کی سنگینی کو محسوس کرتے ہوئے دوبارہ ساتھ رہنا چاہیں گے تو بس "رجعت" کے ذریعے تلافی مافات کرسکے گا.