اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: آج کے مسلمان مودی کے عروج کی وجہ!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Friday 25 May 2018

آج کے مسلمان مودی کے عروج کی وجہ!

تحریر: علی اشہد اعظمی (دوحہ قطر)
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 25/مئی 2018) کبھی کبھی میں سوچتا ہوں کہ مودی کا عروج کیسے ہوا؟ گجرات میں مسلمانوں کے ساتھ خوفناک خونی کھیل کھیلا گیا تو کٹّر ہندوؤں کو مودی کی شکل میں ایک امید کی کرن نظر آنے لگی اور وہ لوگ اسے اپنا مسیحا ماننے لگے اور بی جے پی کو ایسے ہی چہرے کی تلاش تھی کیونکہ کانگریس نے بی جے پی ختم ہی کر دیا تھا اس کی وجہ بھی تھی کیونکہ ان کے پاس کوئی پی ایم چہرا نہیں تھا اڈوانی بابری مسجد معاملے میں ملوث تھے اور ان میں کوئی دم خم نہیں تھا اس لئے ان لوگوں کے پاس مودی جیسا مسلم مخالف چہرہ مل گیا کیونکہ اس نے گجرات فساد میں وزیر اعلی رہتے ہوئے یکطرفہ مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلی تھی اور بی جے پی سمیت تمام ہندو تنظیمیں اور کٹّر ہندوتوادی عوام نے مودی کو علاقائی سیاست سے نکال کر قومی سیاست میں لاکر کھڑا کر دیا
اور نتیجہ یہ ہوا کہ مودی کی ہندوتوادی کے تئیں لگاؤ کو دیکھ کر لوگ ان کے اندھ بھکت بنتے گئے جن کی دلی تمنا تھی کہ بھارت ہندو راشٹر بنے اور اگر عروج کی بنیاد یہ ہے تو پھر اس کا زوال اس طرح تو ممکن ہی نہیں ہے کہ ہم مودی کو ہندو کٹّر پنتھی کردار دے رہے ہیں اور اگر ایسا ہی چلتا رہا تھا تو مودی کبھی نہیں ہارے گا اور اسے روک پانا مشکل ہی نہیں ناممکن ہے آج سے دو چار سو سال پیچھے جاتے ہیں جب مغلوں اور مسمانوں کا راج تھا تب ہندو ان کے خلاف کبھی آواز نہیں اٹھائے بلکہ اندر ہی اندر مظبوط ہوتے رہے اور نہ اپنے گھر میں اردو زبان کو آنے دیا اور نہ ہی اپنے برتن میں کبھی کوئی گوشت پکایا اور اپنی سنسکرت پر قائم رہے اور اپنے اچھے دن کا انتظار کرتے رہے لیکن اس دور میں مسلمانوں نے انہیں کبھی کوئی تکلیف نہیں تھی انہیں کھانے پینے بولنے پہننے اور اپنے مذہب پر پورا عمل کرنے کی آزادی دیے اگر مسلمانوں کے صدیوں حکومت کے دوران اگر ہندوؤں پر زیادتی ہوئی ہوتی تو مجھے نہیں لگتا کہ کوئی ہندو بھارت میں بچا ہوتا یا تو ہو مذہب تبدیل کر لیتا یا بھارت چھوڑ دیتا لیکن وہ لوگ نہ کہ شان سے رہے بلکہ اپنے مذہب و سنسکرتی کو بھی زندہ رکھ پائے اور اس میں اس وقت کے مغل شاہنشاہوں کا پورا ساتھ رہا لیکن آج کچھ گندی سیاست کی سوچ رکھنے والوں نے تاریخ کو جھٹلا کر معصوم ہندوؤں کو ورغلانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ تم پر مغلوں(مسلمانوں) کے دورِ حکومت میں بہت ظلم ہوا بہت زیادتی ہوئی اور ملک میں ہندو مسلم کے بیچ نفرت کا بیج بو کر ایک دیوار کھڑی کرنا چاہتے ہیں اور ہندوستان کی گنگا جمنی تہذیب کو تار تار کر اپنی ہندوتوا کی روٹی سینکنا چاہتے ہیں اور حد تک کامیاب بھی ہورہے ہیں آج ہمیں اور آپ کو مغلوں کی صحیح تاریخ عام ہندوستانیوں تک پہچانی ہوگی اور خاص کر ہندو بھائیوں کو یہ بتانا ہوگا کہ مسلمانوں کے دور حکومت میں ہندوؤں کو ہر چیز کی بھر پور آزادی حاصل تھی.
اور میرا ماننا ہے کہ جب بھی مودی مسلمانوں کے حق کی بات کرے یا ان کے حق میں کچھ اچھا کام کرے تو اسے زیادہ سے زیادہ منظرعام پر لائیں تاکہ پروین توگڑیا جیسے اور جو بھی مودی کے آنے کہ وجہ سے بی جے پی میں نا کے برابر ہوگئے ہیں ان کو بولنے کا موقع مل کہ ہم جس کام کے لیئے مودی کو سیاست میں لائے وزیراعظم بنائے مودی اس کا الٹا کر رہا ہے اور مسلانوں کی طرفداری کر رہا ہے اور اس سے بی جے پی میں دو گروپ بنے گا اور ان کے بیچ درار پیدا ہوگی اور شاید یہی مودی کے زوال کا سبب بنے۔
                ــــــــــعـــــــــ
جو رَد ہوئے تھے جہاں میں کئی صدی پہلے
وہ لوگ ہم پہ مسلّط ہیں اِس زمانے میں