اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: غلط خبر چلانے اور اپیل کو فتوے کا نام دینے سے مولانا حسیب صدیقی سخت ناراض!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Sunday 27 May 2018

غلط خبر چلانے اور اپیل کو فتوے کا نام دینے سے مولانا حسیب صدیقی سخت ناراض!

دیوبند(آئی این اے نیوز 27/مئی 2018) جمعیۃ علماء ہند کے خازن مولانا حسیب صدیقی نے نیوز چینلوں پر ان کے نام سے منسوب کرکے غلط خبر چلائے جانے اور اور اسی خبر کو فتویٰ کا نام دیکر دارالعلوم دیوبند سے جوڑنے پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے، یہاں جاری پریس ریلیز میں مولانا حسیب صدیقی نے کہا کہ کیرانہ میں 28مئی کو ہونے والے ضمنی الیکشن میں متحدہ امیدوار تبسم حسن کی حمایت میں انہوں نے ایک اپیل جاری کی تھی، لیکن نیوز چینلوں نے اپیل کو فتوی کا نام دے دیا اور اسکو دارالعلوم کی جانب سے جاری فتوی بتاکر تقریبا آٹھ سے دس گھنٹوں تک بحث کا موضوع بنائے رکھا، انہوں نے نیوز چینلوں کے اینکرس کی عقلوں اور معلومات پر ماتم کرتے ہوئے کہا کہ جس شخص کو اپیل اور فتوی کا فرق معلوم نہیں ہے وہ اینکر جیسی اہم ذمہ داری نبھانے کے قابل نہیں ہے ۔
مولانا حسیب صدیقی نے کہا کہ ہندوستان میں اس وقت زیادہ تر چینلوں کا کاروبار جانب داری اور جھوٹ کے علاوہ فیک نیوز کے ذریعہ چل رہا ہے، سیدھی سادی خبروں کو غلط سیاسی رخ دینا انکا شعار بن چکا ہے، اس طرح کے نیوز چینلوں نے صحافتی وقار کا ملیا میٹ کر کے رکھ دیا ہے، مولانا حسیب صدیقی نے کہا کہ ہندوستان ایک جمہوری ملک ہے اور الیکشن جمہوریت کا ایک عمل ہے، یہاں ہر شخص کو آزادی ہے کہ وہ اپنی پسند کی پارٹی یا امیدوار کے حق میں اپیل جاری کر سکتا ہے، انہوں نے سوال کیا کہ ایک اپیل اور اپنے پسندیدہ امیدوار کے حق میں حق رائے دہی کا استعمال کرنے پر اس قدر واویلا کرنے کا کیا جواز ہے، اس وقت ملک میں جو بدترین حالات ہیں وہ سب کے سامنے ہیں، مہنگائی نے پچھلے تمام ریکارڈ توڑ دیئے ہیں، پٹرول ڈیزل اور گیس کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں، تاجروں کے کاروبار ٹھپ ہو چکے ہیں کسان دن بدن قرض میں ڈوبتا چلا جا رہا ہے، ملک کی اقتصادی صورت حال بدترین ہو چکی ہے ملک کا خزانہ خالی ہے نوجوانوں کو روزگار نہیں مل رہے ہیں، ملک میں غیر اعلانیہ ایمرجنسی ہے، ایسے حالات میں اگر عوام اپنے حق جمہوریت کا استعمال کرکے تبدیلی لانا چاہتے ہیں تو اس میں کون سے جرم کی بات ہے ۔لیکن نیوز چینل ان تمام حالات کی پردہ پوشی کرکے عوام میں تفریق پیدا کرنے کی چنگاریاں چھوڑ رہے ہیں، لیکن عوام اب بہت کچھ سمجھ چکی ہے، اسلئے اسکے فیصہ کا انتظار کرنا چاہیے اور فیصلہ کو قبول کرنے کا حوصلہ بھی پیدا کرنا چاہیے۔