اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: مسئلہ مسجد اقصٰی کے تحفظ کا اور نشہ IPL کرکٹ کا!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Sunday 27 May 2018

مسئلہ مسجد اقصٰی کے تحفظ کا اور نشہ IPL کرکٹ کا!

از: محمد آصف قاسمی سیتامڑھی
استاذ: مدرسہ ابی بن کعب تحفیظ القرآن الكريم گھاسیڑہ میوات
ــــــــــــــــــــــــــــ
        سر زمین فلسطين کے مسلمان قوم ایک طویل عرصے سے اسرائیلی فوجیوں کے ظلم واستبداد کی چکی میں پس رہی ہے ان کے جسم زخموں سے چور ہیں اور بدن خون سے لہو لہان، لیکن اپنے ایمان اور بیت المقدس کی آزادی کے عزم میں الحمد للہ انہوں نے کوئی کمی نہیں آنے دی، اس وقت فلسطین میں جو معرکہ آرائی جاری ہے اس میں ایک طرف دہشت گرد اسرائیلی فوج اپنے تمام ہتھیاروں کے ساتھ فلسطینی عوام کو نشانہ بنا رہی ہے تو دوسری جانب فلسطینی مسلمانوں کے نہتے نوجوان، بوڑھے، بچے اور خواتین اپنی آزادی کے لیے صدائے احتجاج بلند کر رہی ہیں ، اس امریکی اور اسرائیلی سفاکی میں اب تک 70 فلسطینیوں نے جام شہادت نوش کیا ہے اور سینکڑوں فلسطینی باشندے زخموں سے نڈھال اسپتالوں میں موت و زیست کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، ہر گھر ماتم کدہ میں تبدیل کر دیا گیا ہے مگر خون اور آنسو بیت المقدس کی بازیابی کے لئے استقامت کا کا م دے رہے ہیں، اور اب فلسطین کا بچہ بچہ آزادی کا علم لے کر اٹھ کھڑا ہوا ہے، فلسطین کے مسلمانوں نے واپسی کی کشتیاں جلا دی ہیں، اس لیے اب اسرائیلی بھیڑیے ان کی کنپٹی پر بندوق رکھ کر انہیں خاموش نہیں کرسکتے
       گزشتہ چند دنوں کا تازہ ترین اسرائیلی حملہ سفاکی کی آخری حدوں کو چھو رہا ہے، معصوم، بچے بے گناہ مرد اور عورتیں، سفید ریش بوڑھے اور روزہ دار فلسطینی شہری روزے اور نماز کی حالت میں اسرائیلی فضائیہ حملوں، بموں اور گولیوں کا نشانہ بن رہے ہیں .
 ہائے دلخراش مناظر، اہل فلسطین پر کی گئی اسرائیلی و امریکی دہشت گردی کی تصاویر اور ویڈیوز دیکھ کر آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ جاتی ہیں اور قلب و جگر رنج و غم سے بھر جاتا ہے، ان دلدوز ہولناکیوں کو دیکھ کر آسمان لزر جاتا ہے اور زمین کانپ جاتی ہے مگر ان کے ساتھ اللہ کی نصرت اور مدد کا وعدہ شامل حال ہے کیونکہ مسلمانوں کو بھی دین متین کی طرح ابدیت حاصل ہے، اس قوم کو دنیا کی کوئی سفاک قوم یکسر ختم نہیں کر سکتی، یہ ایسی قوم ہے جس کا مقصود و مطلوب شہادت ہے، یہ بزدل قوم کی طرح چھپ چھپا کر جینے والی قوم نہیں، یہ شیر کا دل اور حق کی خاطر شاہین کا تجسس رکھنے والی قوم ہے، اس کو تم کہاں کہاں اور کتنے دنوں تک کچلو گے اس لیے باز آجاؤ اپنی جارحیت سے، رک جاؤ امن کے نام پر دہشت گردی سے اور بچو ظلم و ستم سے.
مسلمانوں کا شیوہ مصائب و مشکلات کے آگے سپر ڈالنا نہیں بلکہ مخالف لہروں سے لڑنا اور حالات کے رخ کو موڑنا ہے.
     ایک طرف نہتے فلسطینی عوام پر اسرائیلی دہشت گردوں کے مظالم ہر انتہا کو پار کر گئے ہیں تو دوسری طرف دنیا کی بے حسی افسوسناک اور شرمناک ہے، اس سنگین حالات میں مسلم حکمرانوں کو چاہیے کہ وہ اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ کرتے ہوئے پوری قوت و ہمت اور جرات و بسالت کے ساتھ فلسطینی مسلمان اور بیت المقدس کی آزادی کے لیے آگے آئیں اور کھل کر اسرائیلی جارحیت اور امریکی تشدد کی مذمت کریں اور ضرورت پڑنے پر ان دہشت گردوں کا مقابلہ کرتے ہوئے اینٹ کا جواب پتھر سے دیں.
   چونکہ قرآن مجید نے مسلمانوں کے لیے صحیح موقف کو بالکل واضح کر دیا ہے سورہ نساء، آیت نمبر ٧٠ میں اللہ کا ارشاد ہے آخر کیا وجہ ہے کہ تم اللہ کی راہ میں ان بے بس مردوں، عورتوں اور بچوں کی خاطر نہ لڑو جو کمزور پا کر دبا دیے گئے ہیں اور فریاد کر رہے ہیں کہ خدا ہم کو اس بستی سے نکال جس کے باشندے ظالم ہیں اور اپنی طرف سے کوئی حامی و مدد گار پیدا کر.
       اس نازک وقت میں ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ پوری امت مسلمہ جو تقریباً ڈیڑھ ارب نفوس پر مشتمل ہے اور ٥٦ مسلم ممالک ہیں، سب کے سب فلسطین کے ساتھ کھڑے ہوجاتے لیکن ایسا نہیں ہوسکا، سمجھ میں نہیں آتا کہ ان کی طاقتیں کہاں کھو گئیں ہیں ، ان کی ایمانی غیرت کہاں چلی گئی ہے اور دینی حمیت کیوں پژمردہ ہو گئی ہے اے کاش ان میں غیرت ایمان جاگ اٹھے اور مسلم ممالک اپنے اس بنیادی فریضے کی ادائیگی کے لیے آگے آئیں، آخر آزاد ملکوں کے مسلم حکمراں کیا سوچ رہے ہیں وہ تو بے بس نہیں البتہ بے حس اور بے حمیت ضرور ہیں خدایا ان کے دلوں میں غیرت ملی پیدا کر تاکہ وہ مظلوم فلسطینیوں کے زخموں پر مرہم رکھنے کے لیے کمر بستہ ہوجائیں .
      ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ فلسطینیوں کے ساتھ ہمارا ایمانی رشتہ ہے، یہ ہمارے دینی بھائی اپنی اور قبلہ اول کی آزادی کی لڑائی لڑ رہے ہیں، ہمیں چاہیے کہ ہم ان کی آواز میں آواز ملائیں، ان کے لیے ہم جو کچھ کر سکتے ہوں کریں اور ان کےصبر و استقامت سے سبق حاصل کرتے ہوئے ان کی قربانیوں کو معاشرے میں عام کریں، مسجد اقصٰی کی آزادی کا شعور امت مسلمہ کے ہر ہر گھر تک پہنچائیں، بیت المقدس کی بازیابی کا احساس مسلمانوں کے ہر بچہ کے ذہن و دماغ میں جگانے کی کوشش کریں.
       لیکن صد افسوس ہے ہماری اپنی بے حسی پر، ہمیں اپنے فلسطینی بھائیوں کی کوئی خبر نہیں، ان پر کی جانے والی اسرائیلی دہشت گردی سے ہم لاعلم ہیں، زخموں سے کراہ رہے فلسطینی عوام کا ہمیں پتہ نہیں، وہاں کی بیواؤں اور یتیموں کی آہ و فغاں سے ہمارے مردہ دل پر کوئی اثر نہیں ہوتا، وہاں کے بچے اور بچیوں کی چیخیں ہمیں سنائی نہیں دیتی .
ہمیں تو بس اپنی فکر ہے، ہم تو اپنے مقاصد کے حصول میں مصروف ہیں، ہمیں کیا لینا دینا ہے فلسطینیوں سے،روتے بلکتے وہاں کے بچے اور بچیوں سے، چیختے چلاتے مردوں اور عورتوں سے، وہاں کے زخمیوں کی کراہ سے، اور قبلہ اول کی آزادی کی پکار سے.
      اگر میں یہ کہوں تو غلط نہیں ہو گا کہ اس وقت مسئلہ ہے بیت المقدس کی آزادی کا جبکہ بھوت سوار ہے مسلم نوجوانوں پر کرکٹ کا، ہمارا ذہن و دماغ آئی، پی، ایل، کرکٹ کے نشے میں اس قدر مد ہوش ہوچکا ہے کہ ہمیں گرد و پیش کی کوئی خبر نہیں، ہرجگہ اور ہر طرف لوگوں کی زبانوں پر لایعنی کھیل کرکٹ کا تذکرہ ہے، سب تو سب سفید ریش بوڑھے بھی ٹیلی ویژنوں سے چمٹے ہوئے ہیں اور مسلم نوجوانوں کا کیا پوچھنا وہ تو اس نشے میں بالکل مست ہیں، سفر ہو یا حضر، پیدل ہو یا سوار ہر حال میں اسی منحوس کھیل کے تذکرے ہیں عموماً یہ نوجوان نماز کے بعد مسجد کے باہر کھڑے ہو کر کرکٹ پر اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے نہیں شرماتے، انتہا تو اس وقت ہوجاتی ہے جب امت مسلمہ کا مخصوص طبقہ (اہل علم اور حفاظ کرام) اس لہو و لعب پر لب کشائی کرتے ہوئے نظر آتے ہیں.
 ذہن نشیں کر لو! فلسطین کی یہ ہولناک حالات اور دلدوز واقعات جاننے کے باوجود یہ تبصرے زوال کی علامت ہے.
      لیکن معاشرے اور سماج میں الحمد للہ ایسے نوجوان بھی موجود ہیں جن کے ایمان زندہ ہے اگر چہ ان تعداد بہت تھوڑی ہے، وہ فلسطینی عوام پر تبصرے کرتے ہیں اور ان کے حق میں صدائے احتجاج بلند کرتے ہوئے ان کی مدد کی کے لیے کوشاں ہیں ، سلام ہو ایسے نوجوانوں پر
        ہمارے لیے ضروری ہے کہ اس ماہ رمضان کی ان مبارک ساعات میں فلسطینی مسلمانوں کے حق میں دعائیں کریں، اور بجائے کرکٹ کے ان کے عزم حوصلے کی داستانیں مسلمانوں میں عام کریں تا کہ ناساز گار حالات میں ہم ثابت قدم رہ سکیں، اللہ سبحانہ تعالٰی اہل غزہ اور بیت المقدس کی حفاظت فرمائے اور ہر چہار جانب سے ان کی مدد فرما کر دنیا اور آخرت میں سرخروئی عطا فرمائے.آمیـــن