اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: رد عمل کا رد عمل ہوگیا تو.....؟

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Wednesday 25 July 2018

رد عمل کا رد عمل ہوگیا تو.....؟

از قلم: اجوداللہ پھولپوری
ـــــــــــــــــــــــــ
پہلو خان کے بعد ایک اور خان راجستھان کا الور ایک بار پھر گئو رکشکو کی وجہ سے سرخیوں میں آیا، ابھی تک الور کی پولیس پہلو خان کے قاتلوں کو ڈھونڈھ بھی نہ پائی تھی کہ قاتلوں کی ایک اور ٹولی انسانیت کو شرمسار کرگئی اور اس مرتبہ قاتلوں میں مبینہ طور پر خاکی وردی کا نام بھی شامل ہورہا ہے، حالات کا جائزہ لیں تو الور معاملے میں پولیس مکمل طور پر ملوث معلوم ہوتی ہے پر.......
          ــــــــــــــــعـــــــــــــ
نکلوگے تو ہر موڑ پہ مل جائیں گی لاشیں
ڈھونڈوگے تو اس ملک میں قاتل نہ ملے گا

چشم دیدوں کی بات کو سامنے رکھا جائے تو گائے کے نام پر دہشت گردی کرنے والوں نے اس معاملہ میں تھوڑا رحم دکھایا پر پولیس نے معاملہ کو سابقہ واقعوں کے ساتھ ملانے میں کوئی کور کسر نہیں چھوڑی، دو بجے صحیح سالم پولیس کسٹڈی میں پہونچ جانے والا اکبرخان چار بجے اس حالت میں اسپتال پہونچایا گیا کہ اسکی روح اسکے جسم کو الوداع کہ چکی تھی اور کمال تو یہ ہیکہ
انسان سے پہلے جانور کو اسکی جگہ پر بھیجنے میں پولیس لگی رہی، گائے کو اپنی جگہ پہونچانے کے بعد خاکی وردی کو خیال آیا کہ یہ خان بھی انسان ہے، دیکھا جائے تو پولیس کا کردار مکمل طور پر سوالوں کے گھیرے میں ہے، کچھ میڈیا چینلوں نے تفصیلی طور پر اس خبر کو مکمل باریکیوں کے ساتھ نشر کیا، اس بات پر انکا شکریہ
پر سوال اب بھی یہی ہے کہ کیا قاتل کیفر کردار تک پہونچائے جائیں گے....؟
پہلو خان کے واقعہ پر نظر ڈالیں تو ناامیدی ہاتھ لگتی ہے ....... اعلی حکام کی طرف سے وہی گھسا پٹا بیان نشر ہوا کہ خاطیوں کو سخت سزا دی جائیگی .... پر کب .....؟ یہ معلوم نہیں ...!
اگر پہلو خان کے قاتلوں پر سخت کاروائی ہوئی ہوتی اور مردہ ضمیر نیتاؤں کی طرف سے انکی گلپوشی نہ ہوئی ہوتی تو .... آج ایک بار پھر الور کو شرمسار نہ ہونا پڑتا........!
جب محافظ خود قاتل بن جائیں تو کچھ نہیں ہونے والا .... حقیقت یہ ہیکہ اس ملک کو ہمارا سیاستدان طبقہ اور نام نہاد محافظین دھیرے دھیرے خانہ جنگی کی طرف لے جارہے ہیں.....قاتلوں کی یہ بھیڑ دھیرے دھیرے اپنا دائرہ کار بڑھانا چاہتی ہے اور اس عمل میں نیتاؤں کی پشت پناہی آگ میں گھی کا کام کررہی ہے، نفرت پر سیاست زیادہ دن چلنے والی نہیں بھیڑ کا بڑھتا ظلم .... مظلوموں کو رد عمل پہ ابھارے گا ...... نتیجہ یہ نکلے گا کہ بھیڑ کا جواب بھیڑ .... پھر مظلوم بھی ظالم بن جائیگا .... اور سوچی سمجھی پلاننگ بھیڑ کو پیشہ ور قاتل بنادیگی ..... ہندو مسلمان کو..... مسلمان ہندو کو ماریگا اور بھیڑ میں گم قاتل کھوجے سے بھی نہ ملے گا.... اور یہ سلسلہ یوں ہی دیہاتوں سے قصبوں اور قصبوں سے شھروں کو اپنے تسلط میں لے آئیگا پھر پورا ملک خانہ جنگی کے دہانے پر ہوگا جسکے ذمہ دار قانون کے محافظ اور سیاست دان ہونگے، ابھی وقت ہے ہوش کے ناخن ملک کو بھاری نقصان سے بچا سکتے ھیں ایمانداری کے ساتھ قاتلوں کو سزا دینا ہی ملک کی جمہوریت و سالمیت کے لئے بہتر ہے.
رد عمل کہتے ہو قتل عام کو...!
رد عمل کا رد عمل ہوگیا تو ....؟