اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: ایک باکمال شخصیت کا وصال!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Saturday 27 October 2018

ایک باکمال شخصیت کا وصال!

از: محمد عفان منصورپوری
ــــــــــــــــــــــــــــــــ
     استاذ محترم حضرت مولانا عبدالرشید صاحب بستوی علیہ الرحمہ اچانک داغ مفارقت دے گئے انا للہ وانا الیہ راجعون ۔ باری تعالی مرحوم کو غریق رحمت فرمائیں ، جنت الفردوس میں اعلی مقام عطاء فرمائیں اور پسماندگان ومتعلقین کو صبر جمیل عطا فرمائیں ۔
    حضرت الاستاذ کی ناگہانی خبر رحلت نے دل و دماغ کو غیر معمولی طور پر متاثر کردیا، واٹس اپ پر یہ افسوسناک خبر پڑھنے کے بعد کچھ دیر تک تو یقین ھی نہ آیا پھر جب ہرطرف سے تسلسل کے ساتھ خبر آنے لگی تو یقین کرنا ھی پڑا ۔
   حضرت الاستاذ سے مادر علمی دارالعلوم دیوبند میں ادب عربی کے سال اگرچہ چند مہینے ہی اسالیب الانشاء پڑھنے اور عربی زبان وادب کی تمرین کا موقع ملا لیکن سب ساتھیوں کا یہ تاثر رہا کہ اس دوران جو سیکھ لیا گیا وہ ایسا قیمتی سرمایہ تھا جو تا عمر کام آتا رہیگا۔
   سچی بات یہ ہے کہ آج تک آپ کا اچھوتا انداز درس، ٹکسالی ترجمہ ، ہر ہر لفظ کی دلنشیں تحقیق وتشریح کا طریقہ اور اسالیب الانشاء کی لغات لکھانے کا طرز ( عربی الفاظ وکلمات کا ترجمہ اردو کے ساتھ ساتھ مرادف وسھل عربی الفاظ میں ) ذھن ودماغ پر ایسا نقش ہے کہ مٹائے نہیں مٹ سکتا ۔
ایک ایک اردو جملے کو مختلف اسلوب میں عربی کا جامہ پہنانا ، تمرین کی کاپی چیک کرتے وقت یا جملے سنتے وقت مخصوص انداز میں حوصلہ افزائی کے کلمات کہنا ، بلا ناغہ اور پابندی وقت کا لحاظ رکھتے ہوئے بھرپور تیاری کے ساتھ درس گاہ میں تشریف لانا اور پھر زبان و بیان ، ادب و انشاء کے جواہر پارے، عربی اردو محاورات اور  فصیح وبلیغ تعبیرات کو ذکر کرنا وہ یادیں ہیں جو کبھی بھلائی نہیں جا سکتیں۔
    کاپیوں میں حضرت الاستاذ نے اس وقت جو لکھوا دیا تھا آج بھی درس کے وقت اس پر ایک نگاہ ڈال لینا انتہائی مفید معلوم ہوتا ہے  ۔
   آپ انتہائی جید الاستعداد ، وسیع العلم ، کثیر المطالعہ اور علمی اعتبار سے نہایت اعلی ذوق کے حامل تھے۔
عربی زبان میں ادیبانہ شان رکھنے کے ساتھ ساتھ آپ کو فارسی اور اردو ادب میں بھی عبور حاصل تھا خاص طور پر ترجمہ نگاری میں آپ کا ثانی بآسانی دستیاب نہیں ہوسکتا۔
 آپ کے درس کا کمال یہ تھا کہ اسمیں شمولیت کے بعد عربی اور اردو دونوں زبانوں کے ادب سے یکساں طور پر واقفیت ہوتی تھی ، جملوں کی صحیح ساخت وبناوٹ، تعبیرات و محاورات، اور امثلہ و حکم کو استعمال کرنے کے مواقع معلوم ہوتے تھے، وہ عربی عبارات کے اردو ترجمے کو بھی بہت اہمیت کے ساتھ سمجھاتے تھے اور پھر اسے توجہ سے سنتے بھی تھے معمولی سی غلطی بھی ھوتی تو اسکو ٹھیک کرواتے یا کاپی میں اصلاح فرماتے ان کا یہ انداز طلبہ میں خود اعتمادی پیدا کردیا کرتا تھا اور کچھ ہی دنوں میں عبارات کو از خود حل کرنے کی اور کسی بھی عنوان پر مضمون لکھنے کی صلاحیت پیدا ہو جایا کرتی تھی۔
       خدا بخشے بہت سی خوبیاں تھیں جانے والے میں