اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: طلاق خالص مذہبی معاملہ ہے حکومت کی مداخلت ناقابل قبول، مرکزی حکومت کی جانب سے پارلیمنٹ میں منظور کئے گئے طلاق ثلاثہ بل کی علماء دیوبند نے سخت الفاظ میں مذمت کی!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Thursday 27 December 2018

طلاق خالص مذہبی معاملہ ہے حکومت کی مداخلت ناقابل قبول، مرکزی حکومت کی جانب سے پارلیمنٹ میں منظور کئے گئے طلاق ثلاثہ بل کی علماء دیوبند نے سخت الفاظ میں مذمت کی!

رضوان سلمانی
ــــــــــــــــــــــ
دیوبند(آئی این اے نیوز 27/دسمبر 2018) آج ایک مرتبہ پھر مرکز کی مودی حکومت نے طلاق ثلاثہ بل کوپارلیمنٹ میں کچھ ترمیم کرکے پیش  کر کے منظور کرائے جانے کو۔ حکومت کے اس بل پر علماء اور مسلم طبقے نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اسے کھلم کھلا شریعت میں مداخلت قرار دیا ہے
اور کہا ہے کہ حکومت نے اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لئے یہ بل پارلیمنٹ میں پیش کیاہے۔ اس بل پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی نے مرکزی حکومت کے ذریعہ طلاق ثلاثہ کے متعلق پیش کئے گئے بل پر تشویش کا اظہار کیا اور اس بل کو مذہبی معاملات میں مداخلت مانتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔ مہتمم دارالعلوم دیوبند نے کہا کہ دستور ہند ہمیں دستور آزادی دیتا ہے اور طلاق ونکاح خالص مذہبی امور ہے ، ان میں کسی بھی حکومت کی مداخلت ناقابل قبول ہے۔ ہم حکومت کے اس اقدام کو دستور کے روح کے منافی مانتے ہیں۔
 تنظیم علماء ہند کے قومی صدر مولانا سید احمد خضر شاہ مسعودی نے طلاق ثلاثہ کے خلاف لائے گئے بل پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بل مسلم خواتین کے خلاف ہے ۔ اس بل سے مسلم خواتین کو انصاف نہیں ملے گا ، اسلام میں شادی ایک سماجی تعلق ہے اور اس میں سزا کو جوڑنا غلط ہے۔ مولانا نے کہا کہ یہ بل غیرقانونی ہے اور یہ قانون میں دیئے گئے برابری کے حقوق کے بھی خلاف ہے کیوں کہ یہ صرف مسلمانوں کے لئے بنایا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ اور مسلم تنظیموں کو چاہئے کہ وہ اس بل کے خلاف سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹائے ۔
 ماہنامہ ترجمان دیوبند کے مدیر مولانا ندیم الواجدی نے اس بل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ہند نے یہ بل لاکر قانون بنانا جمہوری ملکوں میں غیر جمہوری طریقہ ہے ، اس میں کہیں نہ کہیں ڈکٹیٹر شپ کی جھلک ملتی ہے اور یہ فیصلہ مودی حکومت کی مایوسی کی عکاس بھی ہے۔  ندیم الواجدی نے کہا کہ جہاں تک مسلمانوںکی بات ہے وہ تین طلاق کے معاملے میں بالکل واضح موقف رکھتے ہیں کہ تین طلاق تین ہی ہیں اور اس میں تا قیامت کوئی تبدیلی نہیں ہوسکتی ،بہرحال ہمارے سامنے جمہوری راستے کھلے ہوئے ہیں ، اس بل کی سخت مخالفت کی جائے گی ۔ دوسری پارٹیوں کو ساتھ لے کر کوشش کی جائے گی کہ حکومت اس بل کو واپس لے لے۔ اس بابت جمعیۃ علماء ہند کے خازن مولانا حسیب صدیقی نے اس بل پر اپنی ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے اسے مسلم خواتین کے خلاف بتایا ہے اور کہاکہ مودی سرکار تین طلاق کی کشتی پر سوار ہوکر 2019ء کا الیکشن جیتنا چاہتی ہے، اگر مودی حکومت کو مسلم خواتین کی اتنی ہی فکر ہے تو انہیں مسلم خواتین کو تعلیم اور ملازمتوں میں ریزریشن د ینا چاہئے اور ملک کی لاکھوں ایسی خواتین کے لئے قانون بناناچاہئے جنہیں بغیر طلاق دیئے ہی چھوڑ دیا گیاہے۔ انہوںنے کہاکہ مسلم پرسنل لاء بورڈ کو اس بل کے خلاف کورٹ جانا چاہئے اور مضبوطی سے قرآن وحدیث کی روشنی میں اس بل کی مخالفت میں اپنی رائے رکھیں۔
واضح ہو کہ طلاق ثلاثہ کو لے کر کافی وقت سے بحث ومباحثہ کا دور جاری ہے، آج پارلیمنٹ کے اجلاس میں مودی حکومت کے ذریعہ اس بل کو پیش کیا گیا ہے ،جس پر کوئی بڑا فیصلہ نکل کر سامنے آسکتاہے ، حالانکہ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ اس بل کے خلاف پہلے بھی بڑپیمانے پر مظاہرہ کرتا آرہا ہے اور علماء دیوبند بھی اس کی مخالفت کرتے آرہے ہیں، اتنا ہی نہیں مسلم خواتین نے بھی طلاق ثلاثہ بل کے خلاف دستخطی مہم بھی چلائی اور وقتاً فوقتاً اس بل کی مخالفت کی گئی، ایک مرتبہ پھر حکومت نے پارلیمنٹ میں بل پیش کرکے ایک بحث شروع کردی ہے ۔