اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: جامعہ اشاعت العلوم سمستی پور ترانہ ہند اور ہندوستان زندہ آباد کے نعروں سے گونجا!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Sunday 27 January 2019

جامعہ اشاعت العلوم سمستی پور ترانہ ہند اور ہندوستان زندہ آباد کے نعروں سے گونجا!

کلیان پور/سمستی پور (آئی این اے نیوز 27/جنوری 2019) آزاد ہندوستان کی تاریخ میں دو دن انتہائی اہمیت کے حامل ہیں، ان میں سے ایک یومِ جمہوریہ ہے، اس دن کی اہمیت یہ ہیکہ اس دن دستور ہند کا نفاذ عمل میں آیا، اور دستور ہند کی عمل آوری ہوئی، دستور ساز اسمبلیوں نے دستور ہند کو 26 نومبر(1949) کو اخذ کیا، اور 26 جنوری (1950) کو تنفیذ کی اجازت دے دی، دستور ہند کی تنفیذ سے بھارت میں جمہوری طور پر حکومت کا آغاز ہوا، جس کی تقریب کا جشن تقریباً ہندوستان کے سبھی مدارس و مکاتب، اسکول و کالج اور یونیورسٹی میں بڑے ہی تزک و احتشام کے ساتھ اظہارِ آزادئ رائے کے طور پر منایا جاتا ہے، ان تعلیم گاہوں اور سنستھاؤں کے ساتھ جامعہ اشاعت العلوم سمستی پور، کرہوا برہیتا، کلیان پور ضلع سمستی پور کی در و دیوار بھی ترانہ ہند اور ہندوستان زندہ آباد کے نعروں سے گونج اٹھی.
آغازِ تقریب پرچم کشائی سے ہوا، جس کی عمل آوری جناب حضرت مولانا احسان قاسمی صاحب کے ہاتھوں ہوئی، متصلا جامعہ کی طالبات زہرہ پروین، چاندنی بیگم ، نے سنہرے انداز میں ترانہ ھند پیش کیا، اس کے معاً بعد خطیبانہ انداز میں آفتاب عالم، چاندنی بیگم اور جویریہ پروین نے یکے بعد دیگرے مجاھد آزادی کے کارناموں پر مختصر لب کشائی کی.
اس موقع پر مہمان خصوصی جناب ابوبکر عرف صوفی صاحب، محمد مشتاق عرف گلاب، شمس الدین نداف،شمس عالم، محمد مستقیم  اور موجود اساتذہ میں مولانا جسیم الدین قاسمی، قاری اخلاق صاحب، قاری خلیق الرحمان، ماسٹر دیپک کمار کی شرکت باعثِ سعادت رہی ۔آخر میں جامعہ کے بانی وناظم قاری ممتاز احمد جامعی جنرل سکریٹری الامدادایجوکیشنل اینڈ ویلفئر نے تاثرات پیش کئے اور آبدید ہوتے ہوئے کہا کہ اس وقت میرے استعجاب کی انتہاء ہوجاتی ہے جب کوئی کہتا ہے کہ اربابِ مدارس اور طالبان علومِ نبوت کو دیش سے کوئی سروکار نہیں، جبکہ حقیقت یہ ھیکہ ان ہی مدارس مکاتب کے جیالوں کی قربانی سے یہ ملک آزاد ہوا ورنہ لفظ آزادی نام تک سے واقف نہیں تھے برادران وطن، ہاں بقول شاعر:
        ـــــــــعـــــــ
میں اکیلا ہی چلا تھا جانب منزل مگر
لوگ ساتھ آتے گئے اور کارواں بنتا گیا
آج میں خود اور بچوں میں یومِ جمہوریہ کو سیلیبریٹ کرنے کا اشتیاق اسی وقت سے شروع ہوا، جب لوگوں کی زباں پر پہلی جنوری کی آمد کا تذکرہ سننے کو ملا، خود کا مشاھدہ ہیکہ اسی وقت سے مشہور ترانہ ہند "سارے جہاں سے اچھا ہندوستان ہمارا" کی گنگناہٹ بچوں کی زباں سے گاہے بگاہے سننے کو ملتی رہی، بہرحال ہم سب کے لیے یہ موقع ہے خوشی منانے کے ساتھ اپنا اپنا احتساب کریں کہ ہم نے آزادیِ ھند اور ایک عہد و پیمان کے بعد کیا پایا اور کیا کھویا۔