اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: سوئے ہوئے لوگو، کبھی جاگوگے نہیں کیا؟

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Sunday 27 January 2019

سوئے ہوئے لوگو، کبھی جاگوگے نہیں کیا؟

ازقلم: اجوداللہ پھولپوری
ــــــــــــــــــــــــــــــــ
جشن یوم جمہوریہ آج مسلمان بڑی شدت سے مناتا ہے خصوصا نوجوان طبقے کا رجحان گزشتہ چند سالوں سے اس جانب اور بھی بڑھا ہے بلاشبہ اس میں حصہ داری ہماری اولین ذمہ داری ہے یہ ملک ہمارا ہے بلکہ اوروں کے مقابلہ کچھ زیادہ ہی ہمارا ہے اسلئے کہ ہمارے اپنوں کی قربانیاں اوروں کے مقابلہ زیادہ رہی ہیں آج ہماری نوجوان نسل جس شدت سے شوشل میڈیا پر بیداری کا ثبوت دے رہی ہے وہ قابل دید ہے اے کاش یہ بیداری حقیقی معنوں میں ہوتی تو نہ یہ کہ قابل تحسین ہوتی بلکہ آج ہماری ملت عزت و احترام کے بلندیوں پر پرواز کررہی ہوتی یہ حقیقت ہیکہ ہمارا ملک جمہوری نظام کا حامل ہے اور جمہوریت سب کو ایکوالٹی کا حق دیتی ہے پر افسوس آج جمہوریت اپنی روح کھو چکی ہے آج نہیں بلکہ اسی دن جمہوریت کی روح زخمی ہوگئی تھی جب اسکی پیدائش کے آٹھویں ماہ ہی ریزرویشن کو کچھ خاص طبقوں اور خاص مذہب والوں کیلئے خاص کردیا گیا تھا جبکہ بابا بھیم راؤ امبیڈکر کے تیار کردہ قانون کے مطابق سب کو ملک ہندوستان میں برابری کا درجہ حاصل تھا،
اوروں کی عیاریوں سے زیادہ ہمارے اپنوں کی غلطیاں ہماری بربادی کا زیادہ سبب بنیں وہ اس معنی کر کہ جمہوریت میں قانون ساز اسمبلیاں انتہائی اہمیت کی حامل ہوتی ہیں اور ابتداء آزادی سے آج تک ہماری نمائندگی دوسروں کی مرہون منت رہی ہے اگر یہ سلسلہ یوں ہی چلتا رہا تو جس قانون کے تحت مسلمان ہندوستان میں آزادانہ گھومتا پھرتا ہے وہی قانون تبدیلیوں کے چند مرحلوں سے گزرنے کے بعد ہمارے لئے بیڑیاں بن کر سامنے آئیگا اور ہم آواز اٹھانے کا بھی حق کھو دیں گے.
جمہوریت اور اسکے پاسداروں کیلئے اس سے زیادہ تکلیف دہ بات اور کیا ہوسکتی ہے کہ چند لوگوں نے جمھہوریت کو اپنا غلام بنا لیا ہے جمہوری قدروں کو ڈسنے والے ناگپورئے ہی آج جمہوریت کے چوکیدار بن بیٹھے ہیں، ملک عزیز سے وفاداری میں دور دور تک جن کے آباء و اجداد کے ناموں کا وجود نہیں ملتا وہی لوگ آج ملک وفاداری کا سرٹییفکٹ بانٹتے پھر رہے ہیں اور اپنی احمقانہ سوچ سے ملک کو پھر اسی خزاں کی طرف لے جانا چاہتے ہیں جس سے نکل کر بہار کی دنیا میں قدم رکھنے کیلئے ملک نے لاکھوں وطن پرستوں کی قربانیاں لی ہیں.
          ــــــــــــعـــــــــ
جواں ہے عزم تو پھر ظلم کی بربادی باقی ہے
اندھیری رات ہے اب تک ،ابھی آزادی باقی ہے

درندے دندناتے پھر رہے ہیں شہر آدم میں
ہے قید نفسِ میں انسان، ابھی آزادی باقی ہے

حوا کی بیٹیوں کو اب سکوں ملتا ہے مرگھٹ پر
یہ دنیا ہوگئی زندان ، ابھی، آزادی باقی ہے

لہو بہتا ہے اب تک شہر کے آباد رستوں پر
بہت گھر ہوگئے سنسان ، ابھی آزادی باقی ہے

مسلمانوں کو اگر اپنا وجود بچانا ہے تو وقتی بیداریوں سے نکل خود کو بیدار مسلسل رکھنا ہوگا اور اپنی بقاء کی جنگ خود لڑنی ہوگی وہ بھی دوسروں کے بھروسے نہیں بلکہ از خود اپنے سیاسی شعور کو بیدار کرتے ہوئے اپنی قیادت کو جمع کرنا ہوگا وگرنہ دوسروں کے جھنڈے تلے سایہ حاصل کرنے والے لوگ اعداد و شمار کا خانہ تو پر کرلیں پر ملت کی نمائندگی کرنے کی جسارت نہیں کرسکتے تاریخ گواہ ہے جس نے کرنے کی کوشش کی آج انکا وجود نظر نہیں آتا، ذاتی اور وقتی فائدوں سے ہٹ کر ملی اور طولی فائدوں کا میپ تیار کرنے کی ضرورت ہے، سیاسی شعور کو آواز دینے اور اسے جگانے کی ضرورت ہے خصوصا نوجوانوں کو اپنے اور اپنے بچوں کے مستقبل کی فکر اوڑھنے کی ضرورت ہے تعلیمی میدان میں پنجہ آزمائی کی ضرورت ہے یقین جانئے اگر آپنے بیدار ہونے کی ٹھان لی اور قیادت کو یکجا کرنے کی سوچ لی تو فتح آپ کا مقدر ہوگی آنے والے ایام روشنی کے ساتھ آپکا استقبال کریں گے ورنہ یہی جمہوریت آپ کے لئے کال کوٹھری ثابت ہوگی فیصلہ آپنے کرنا ہے اپنے اور اپنی آنے والی نسلوں کا.
              ـــــــــــعـــــــ
مجھے اے قوم مسلم تجھکو پھر ہشیار کرنا
دل خفتہ کو سوز قلب سے بیدار کرنا ہے

تمہیں اسلاف کے زریں فسانے بھی سنانے ہیں
تمہیں عزت دلانی ہے تمہیں خود دار کرنا ہے

یہ ویرانی یہ بربادی کہاں تک اب کوئی دیکھے
زمیں کے گوشے گوشے کو ہمیں گلزار کرنا ہے

سکھانا ہے مجھے درس اخوت پھر مسلماں کو
ہر اک کو دوسرے کے واسطے غم خوار کرنا ہے

دکھانا ہے مسلمانوں کی عزت پھر زمانے کو
عدوئے دین ملت کو ذلیل خوار کرنا ہے

معزز ہوکے رہنا ہے ہمیں اقصائے عالم میں
غلامی اور ذلت کو فنا فی النار کرنا ہے (ان شاءاللہ)